خبریں

حکومت عوامی زمینوں‌پر جبری قبضہ کر رہی ہے، وادی نومل کے مکین سراپا احتجاج، سڑک پر دھرنا

گلگت( سٹاف رپورٹر) ضلع گلگت کی وادی نومل کے مکینوں نے عوامی اراضی پر حکومت کی مبینہ جبری قبضے کے خلاف احتجاجاگلگت نومل روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں حکومتی ظلم وزیادتی کے خلاف پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے۔مظاہرین نے 20 گلگت میڈیکل سنٹر کے قریب سٹرک پر گھنٹوں سے دھرنا دیئے بیٹھے گئے۔سینکڑوں مشتعل مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر قانون ساز اسمبلی (ر) کپٹین محمد شفیع نے کہا کہ حکومت کی ہٹ دھرمی اور غلط پالیسوں کے باعث گلگت بلتستان کے عوام مسائل کے دلدل میں پھنسے ہو ئے ہیں۔چند مراعات یافتہ طبقہ اپنے آقاوں کو خوش کرنے کے لئے یہاں بیٹھ کر کسی اور علاقے و خطے کی جنگ لڑ رہے ہیں حکومت گلگت بلتستان میں کرتے ہیں اور وفاداری کسی اور کے ساتھ نبھا رہے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کو ئی خالصہ سرکار نہیں ہے جس وقت یہ گلگت بلتستان ہمارے آباو اجداد نے آزاد کروایا اُس کے بعد ان کو دعوت دے کر بلایا اُس وقت کو ئی خالصہ سرکار نہیں تھا۔ اُس زمانے میں جتنی سرکاری عمارتیں تعمیر کی گئی تھیں ان کے بھی معاوضے ادا کئے گئے تھے۔ ہمارا اور گلگت بلتستان کے عوام کا ایک ہی موقف ہے کہ گلگت بلتستان کی تمام زمینوں، چاہے وہ چچھلمشداس ہو یا مقپون داس، پر یہاں کے عوام کا حق ہے۔

احتجاجی مطاہرین سے خطاب کرے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام کے معلامات کو طے کرنے کے لئے لینڈ ریفارمز کمیشن بنایا تھا تاکہ عوام اور حکومت کے درمیاں معلامات ٹیبل ٹاک کے ذریعے حل کیا جائے اور لینڈ ریفارمز کمیشن کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ وہ عوامی خواہشات کے مطابق معلامات کو طے کرے ورنہ ہم اس لینڈ ریفارمز کمیشن کو مسترد کرتے ہیں۔

احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی و سماجی شخصیت سید نظام الدین شاہ نے کہا کہ پاکستان میں پچھلے کئی سالوں سے یہ ایک روایت چلی آرہی ہے کہ دھرنا دو اپنا حقوق لو لہذا ہم بھی مجبور ہو گئے کہ اپنے حقوق کے لئے سٹرکوں پر نکلے۔ ہم نے ہر فورم پر اس مسلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہیں بنی ہمارے پاس آکر آپشن رہا کہ روڈ پر آئیں اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اُس سے زمین کی ضرورت ہے یا عوام کی اگر زمین کی ضرورت ہے تو ہمیں روند ڈالے اور اگر عوام عزیز ہے تو ہمارے جائز مطالبات پر عمل درآمد کرے۔جرار حسین صدر تنظیم حیدریہ نومل نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 70سالوں سے چھلمش داس اہلیان نومل کی ملکیت ہے مختلف حکومتوں نے اپنے دور میں ہماری زمینوں پر قبضہ جمانے کی کوشش کی ہے ۔ 2004میں اہلیاں نومل اور اُس وقت کے حکومت کے مابین ایک سفارشاتی کمیٹی کے ذریعے سفارشات طے پا گئے تھے جس کی روشنی میں اہلیان نومل نے 16سو کنال زمین یونیورسٹی کے لئے عطیہ کیا تھااور باقی ماندہ زمین اُس سفارشات میں طے ہوا تھا کہ یہ زمین اہلیان نومل کی ملکیت ہے۔ اس کے اندر حکومت وقت اہلیان نومل کو آباد کاری کے تمام مواقع فراہم کرکے اُن کے حوالے کرئیگااور دیگر انتقالات کو منسوخ کیا جائے گالیکن اب 14سال گرنے کے بعد حکومت اپنے سفارشات پر عمل درآمد نہیں کیا ہے حکومت نے ہمارے جائز مطالبات پر عمل نہیں کیا تو غیر اعلانیہ مدت تک دھرنا لگائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button