خبریں
حصول ٹھیکہ کےلئے مختلف سیاسی قوتوںکے درمیان زور آزمائی سے نگر میںترقیاتی کام متاثر
نگر ( بیورو رپورٹ) سیاست برائے ٹھیکیداری کا حصول محکمہء تعمیرات عامہ کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈروں پر ہر کوئی اپنی زو ر آزمائی کرنے لگا،عوام پریشان ، عوام کا محکموں کے سربراہان سے منتخب و غیر منتخب سیاسی امیدواروں کے دباؤ سے بالاتر ہو کر ترقیاتی منصوبوں کو ٹھیکداری زدہ سیاست سے دور رکھ کر عوامی فلاح کے لئے اپنے اختیارات کا بھر پور استعمال کرنیکا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع نگر میں ان دنوں کئی سال پرانا چھلت بر ویلی روڑ تعمیر کا تیرہ کروڑ چالیس لاکھ روپے کاایک منصوبہ جب کئی مشکل ترین مراحل طے کر کے ٹینڈر کے مرحلے میں پہنچا تو دوبارہ مسائل کے گرداب میں چلا گیا۔ اس بار جب وزیر اعلیٰ نے عوامی اجتماع میں اعلان کیا کہ چھلت بر ویلی روڑ ٹینڈر میں سازش ہو گئی ہے جس پر سی ایم جی بی کو دس دن کا الٹی میٹم بھی عوامی اجتماع میں دینا پڑا تھا لیکن بد نصیبی کہ وہ دن بھی گذر گئے لیکن پھر بھی سازشوں کو ناکام نہیں کیا جا سکا۔
انتہائی باخبر زرایع کے مطابق حلقہ ۴ نگر کے ممبر اسمبلی جاوید حسین اور اس کے مخالف پاکستان مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امید وار کے درمیان اپنے اپنے حامی ٹھیکیداروں کو ٹینڈر دلانے یا خود اس ٹینڈر سے معاشی فوائد حاصل کرنے اور اسی طرح اپنی سیاست بچانے کے لئے مذکورہ منصوبے کو التواء در التواء کا شکار کیا جا رہا ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایک ٹھیکیدار نے مذکورہ منصوبہ کا ٹھیکہ مقررہ قیمت سے بھی نصف کم رقم پر حاصل کیا جس پر اسی دن علاقے کی عوام نے اور اپنے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے بھی اس کو ایک سازش قرار دیا ہے لیکن مذکورہ ٹھیکیدار نے بہ ضد ہو کر عدالت کا راستہ اختیار کیا ہے ۔ خبر یہ بھی ہے کہایک دن بعد کوئی فیصلہ عدالت سے آنے کی امید ہے جبکہ محکمہء تعمیرات عامہ نگر نے پہلے ہی مذکورہ ٹھیکیدار کو تین کروڑ سے زائد رقم متفرقہ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی جس کے خلاف ٹھیکیدار موصوف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ اسی دوران کچھ دوسرے ٹھیکیدار جو بتدریج تیسرے،چوتھے ،پانچویں نمبر پر ہیں انہوں نے اپنے تئیں سیاسی امیدواروں کے سہارے لے کر محکمہء تعمیرات عامہ کے دفتر میں مسئلے کا اپنے پسندیدہ حل نکالنے کی کوشش تیزی سے شروع کی ہوئی ہیں۔ محکمہء تعمیرات عامہ نگر نے چوتھے نمبر موجود ٹھیکیدار کو منصوبہ حوالے کرنے کی خبر کی سختی سے تردید کی ۔ واقع جو بھی ہو عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ منصوبے پر عوام کو احتجاج پر مجبور کیا جا رہا ہے اگر ایسا نہیں تو آخر یہ کوئی مسلہء کشمیر تو نہیں کہ اس کے حل کیلئے چار سال مذید لگا دئے جائیں۔