عوامی مسائل

ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی غذر میں قصاب شاہی نظام رائج، گیارہ بجے سے قبل دکانیں‌بند، چھوٹا گوشت ناپید

غذر (بیورو رپورٹ )غذر میں قصاب حضرات اپنی مرضی کے مالک بن گئے ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی قصاب حضرات دن گیارہ بجے سے قبل ہی دکانیں بند کر کے رفوچکر ہوتے ہیں اور پورے ضلع میں کئی بھی قصاب حضرات چھوٹا گوشت نہیں بناتے روزانہ لوگوں کی بڑی تعداد چھوٹا گوشت کے حصول کے لئے قصاب خانے کا رخ کرتے ہیں البتہ ان کی طرف سے نہیں ہے کا جواب آتا ہے۔ البتہ ضلع میں کوئی بڑا آفیسر آئے یا کسی بڑے آفسیر کو گوشت کی ضرورت ہو تو ان کے لئے خصوصی طور پر چھوٹا گوشت بنایا اور پہنچایا جاتا ہے، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

ماہ صیام کی آمد کے موقع پر عوام یہ توقع رکھتے تھے کہ شاید اس مبارک مہینے میں ان کو چھوٹا گوشت ملے گا مگر اس مبارک مہینے میں بھی چھوٹا گوشت نہ ملنے سے عوام سخت پریشان ہیں اور انتظامیہ کے بڑوں نے ان قصاب حضرات کے خلاف کارروائی کی بجائے چھپ سادا لی ہے اور غذر میں جتنے بھی قصاب ہیں اپنی مرضی کے مالک بن گئے ہیں اور دن بارہ بجے کے بعد ہی دکانیں بند کرکے غائب ہوتے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین ایک بجے جب قصاب کی دکان پہنچ جاتے ہیں تو تالہ بندی ہوتی ہے دوسری طرف پولٹری شاپس مالکان بھی اپنی مرضی کے مالک بن گئے ہیں اور انتظامیہ کی طرف سے سرکاری نرخنامہ 230روپے فی کلو زندہ مرغی کا رکھا ہے مگر یہ لوگ دو سو ساٹھ روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں جبکہ گوشت کی قیمت تین سو ہے مگر پولٹری شاپس والے تین سو اسی روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں رمضان می آمد کے ساتھ ہی غذر میں مہنگائی کا طوفان ایا ہوا ہے

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button