گلگت سکرد و روڈ پر جنگی بنیادوں پر کام جاری ہے ۔شکریہ ایف ڈبلیو او
کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی میں شاہراہیں اہم کردار ادا کرتی ہے شاہرائیں ملکوں کے آئینے ہوتے ہیں پاکستان میں کئی ایسے شاہرائیں ہیں جو ملک کی معشیت اور تعمیر و ترقی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے شاہراہ ریشم ،شاہراہ قراقرم ،شاہراہ قائداعظم اور دیگر شاہراہیں پاکستان کی اہم شاہراؤں میں شمار ہوتی ہے یہ شاہرائیں جہاں ملکی آمدورفت کا زریعہ ہے وہاں بعض شاہرائیں ملکی دفاعی اہمیت سے منسلک ہوتی ہے ان میں سے ایک گلگت سکردو شاہراہ کا نام بھی سرفہرست آتا ہے یہ شاہراہ دنیا کی بلند ترین فوجی جنگی محاذ سیاچن اور کے ٹو کے دامن تک جانے کا واحد زمینی راستہ ہے جو کہ ہماری مسلح افواج اور بلتستان کے عوام کے لئے شہہ رگ سمجھا جائے توکم نہیں ہوگا اس شاہراہ کی جہاں دفاعی لحاظ سے اہمیت ہے وہاں سیاحتی اعتبار سے بھی بڑی اہمیت ہے دنیا کی دوسر ی بلند ترین چوٹی کے ٹو سمیت گلیشرز ،صحرا،پہاڑ ،دریا اور پاکستان کی اہم قدرتی نظاروں تک زمینی رسائی اسی شاہرا ہ سے ہی ممکن ہے اس شاہراہ کو پہلے ہی ایف ڈبلیو او نے تعمیر کیا تھا خونی شاہرا ہ پر ایف ڈبلیو او کے سینکڑوں جوان فرائنص منصبی کے دوران جام شہادت نوش کرگئے ہیں مگر سنگلاخ اور چٹان راستے کو بحال رکھنے میں ان جوانوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اس شاہرا ہ مرمت اور از سر نو تعمیر کے لئے مختلف ادوار میں محض عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا اس بار شاہراہ کی تعمیر کے لئے 40 ارب سے زائد خطیر رقم مختص ہوئی جو کہ پاک فوج کے سابق سپہ سالارجنرل راحیل شریف اور موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی کوششوں اور دلچسپی سے ممکن ہوا اور سڑک کا کام آخر خدا خدا کرکے شروع ہوا اور بلتستان کے عوام کی 35 سالہ مطالبہ حل ہوا جس پر بلتستان کے عوام پاک فوج اور ایف ڈبلیو او کے حکام کی تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں ا ن دنوں دفاعی اور سیاحتی اعتبار کے حامل اہم شاہراہ پر جنگی بنیادوں کے ساتھ کام جاری ہے ایف ڈبلیو او کے آفیسرز ،انجینئر ،جوان دن رات کام میں مصروف عمل ہے سڑک کو عالمی شاہراؤں کی معیار پر تعمیر کرنے کے لئے نہ صرف غیر ملکی ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کی جارہی ہے بلکہ شاہرا ہ پر کئی معلق لوہے کی پُلوں کو بیرون ممالک سے منگوائی گئی ہے سات سے زائد مقامات پر ٹنل کے زریعے سڑک کی تعمیر کی جارہی ہے جس سے زمینی فاصلہ کم رہ جائے گا
شاہراہ کی تعمیر میں جس انداز میں ایف ڈبلیو او کے ذمہ دار دلچسپی اور باریک بینی سے کام کررہے ہیں اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو قبل اس وقت شاہراہ کی تکمیل ہوگی گزشتہ کئی عرصے سے اہم اہم قومی منصوبے کے بارے میں افواہیں اور من گھڑت کہانیاں گردش کرکے عوام کو شش و پنج میں ڈالا گیا مگر ایف ڈبلیو او حکام کی سکردو میں واضع بریفنگ کے بعد دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوا اس سے پہلے انجمن تاجران سکردو کے صدر غلام حسین اطہر نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو سڑک کے بارے میں خط لکھے اور فوری طور پر اس خط کے جواب میں ایف ڈبلیو او کے اعلیٰ حکام نے بلتستان آکر تمام سٹیک ہولڈر ز کو جمع کرکے اصل حقائق سے آگاہ کیا جس کے بعد تمام افواہیں اور جھوٹے الزامات دم توڑ گئے اس وقت گلگت سکردو روڈ پر جنگی بنیادوں کے ساتھ کام جاری ہے اور بلتستان کے عوامی حلقوں جن میں تمام سٹیک ہولڈر ز کاروباری ،سماجی ،مذہبی ،سیاسی اور دیگر تمام تنظیموں کی جانب سے پاک فو ج اور ایف ڈبلیو او کے کردار کو سراہا اور سڑک کی مرمت کو تاریخی اقدام قرار دیا ہے اس اہم شاہراہ کی تعمیر کے بعد بلتستان میں نہ صرف معاشی انقلاب برپا ہوگی بلکہ زمینی سفر بھی محدود ہوگا زرائع کے مطابق گلگت سکردو رو ڈ پانچ سالوں میں مکمل ہوگی اور گلگت سے سکردو کا سفر صرف تین گھنٹے تک محیط ہوگی جس کی تفصیلی رپورٹ عرصہ پہلے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) نے بھی جاری کی ہے سخت پہاڑی چٹانوں کو چیر کر نا7 گھنٹے کی طویل مسافت کم کرکے تین گھنٹے تک محیط ہونے کے بعد علاقے کا نقشہ ہی بدل جائے گا دنیا بھر اور ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والے سیاحوں او رکوہ پیماؤں جن کے لئے گلگت سکردو روڈ پر سفر ایک چیلنج سے کم نہیں ہے مزید علاقے کا رخ کرئے گی بلتستان میں ہیوی گاڑیوں کی داخلے سے اشیا خوردنوش اور ضروریات کی اشیاء کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہوگی لوگ ہوائی سفر کے بجائے زمینی سفر پر ترجیح دیں گے کیونکہ جس انداز میں سڑک کا کام ہورہا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاہراہ کی تعمیر جدید اور عالمی طر ز کے شاہراہوں میں ہوگا جس کا خود ایف ڈبلیو او حکام نے بھی وضاحت کی ہے اس شاہراہ کی تعمیر سے جہاں بلتستان کے عوام کی لائف لائن تبدیل ہوگی وہاں علاقے کی اہمیت بھی بڑھ جائے گی اس اہم پراجیکٹ کی تکمیل کے لئے ایف ڈبلیو او کے ایک چھوٹے مزدور سے لے کر آفیسر تک جان کی بازی لگائے کام میں مشغول ہے اس وقت گلگت سکردو روڈ پر کام کے دوران ایف ڈبلیو او کو مختلف چیلنجز کا سامنا بھی ہے جن میں دوران کام سلائڈینگ کا خطرہ ،موسمی حالات ،برفباری ،بارش، دریائی پانی میں اضافہ سمیت سڑک کو ٹریفک کے لئے بھی بحال رکھ کر کام کرنا بہت بڑا چیلنج ہے ان تما م چیلنج کو ایف ڈبلیو او نے نہ صرف حل کر رکھا ہے بلکہ اپنے تمام مزدور سے لے کر آفیسر تک کا جان جوکھوں میں ڈال کرکام کررہے ہیں جو کہ لائق تحسین اور لائق تعریف ہے روزانہ سینکڑوں گاڑیوں اور مسافروں کو محفوط طریقے سے سڑک پار کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے جو کہ ایف ڈبلیو او حکام ذمہ داری کے ساتھ نبھا رہے ہیں جس پر راہ چلتے مسافر ،بوڑھے ،خواتین ،بچے ،جوان ایف ڈبلیو او کے جوانوں کی ہمت اور بہادری کو سلام کرتے نہیں تھکتے ہیں ہر جوان مسافروں کو پانی پلاتے ہیں اور انہیں منزل پہنچنے تک ہر لمحہ مختلف ایریاز میں تعینات جوان نگرانی کرتے ہیں جہاں کام کے ساتھ قومی درد کے ساتھ عوام اور مسافروں کی خدمت کرتے ہیں شاید دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی جس انداز ،خلوص اور جنگی بنیادوں پر گلگت سکردو شاہرا ہ پر کام جاری ہے اس سے لگتا ہے کہ یہ شاہراہ اپنی مدت سے پہلے تکمیل ہوگی بلتستان کے عوام اور ہر بچہ بچہ پاک فو ج کے لئے کٹ مرنے کو تیار ہیں اور ان کی لازوال قربانیوں پر رشک کرتے ہیں اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہماری مسلح افواج جو ہر آن ہر گھڑی چاہئے وہ میدان جنگ ہو ،آندھی ،طوفان ہو،زلزلہ ،سیلا ب ہو یا امن کے دن ہو عوام اور وطن کی تحفظ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریع نہیں کرتے انہیں مزید استحکام وکامیابی عطا فرمائیں ۔پاکستان زندہ باد ،پاک فوج زندہ باد ،ایف ڈبلیو اوپائندہ باد۔