"ایک پیغام آتش زنوں کے نام”
شاعر: اجے پنجانی
ایک سکول میں ہوتا کیا ہے
وہ آتش نذر ہوگیا تو کھوتا کیا ہے؟
پڑھتی ہیں یہاں بچیاں, بولا کسی نے
توبہ توبہ-جلادو انہیں! سوچا کسی نے
رات کے اندھیرے میں کرڈالا انہیں آ گ کی نذر
راکھ ہوگئ وہ میز, وہ کرسی, وہ رنگ برنگی سوفٹ بورڑ
جس پہ کبھی, بچیوں نے سینچا تھا ایک خوبصورت منظر
ایک سکول میں ہوتا کیا ہے
وہ آ تش نذر ہوگیا تو کھوتا کیا ہے؟
سوچتے ہیں وہ-کتابوں میں ہے تعلیم
کرسیوں میں, عمارتوں میں ہے تعلیم
بند ہوجائنگی یہ عمارتیں,
تو راستے سکول کےتھم جاینگے
ایک چھوٹے سکول سے نکلتا ہے
ایک بڑے سکول کا راستہ
جس میں تم بھی ہو اور میں بھی ہوں
وہ سکول ہے-تاروں کا, چاند کا, سورج کا
پرندوں کا, درختوں کا, بادلوں کا
پہاڑوں کا, ندیوں کا,کھلی فضا اور ہواؤں کا
جن کو دیکھ کر-پوچھتا ہے دل
میں کون ہوں, کہاں ہوں, کیسے ہوں, کیوں ہوں
آ تش نذز کرسکتے ہو ان سب کو تو کردو
ورنہ سوال ابھرتے رہیں گے آتش بن کے
اس سکول سے اُس سکول تک
ایک سکول میں ہوتا کیا ہے
وہ آ تش نذر ہوگیا تو کھوتا کیا ہے؟