کالمز

عید الاضحی کی خوشیاں‎

احسام ہنزائی

کل پورے عالم اسلام میں عیدالاضحی انتہائی جوش اور عقیدت کے ساتھ منائی گئی ۔۔ہنزہ میں بھی حسب روایت یہ عید اپنے مخصوص انداز میں منائی گئی ۔۔۔

اس دن کی مناسبت سے کریم آباد براشل جماعت خانے میں منائی جانے والی عید کی روداد پیش خدمت ہے۔  اس جماعت خانے سے منسلک کل گھرانے ایک سو سے بھی زیادہ ہیں ۔۔

اور ہر سال ان میں سے کچھ گھروں میں قربانی کی نیت کی جاتی ہے۔۔۔ لیکن ہنزہ میں  قربانی کا گوشت تقسیم کرنے کا اپنا ایک الگ انداز ہے۔۔  جن جن کے گھر میں قربانی ہوتی ہے وہ چاہتے ہیں کہ اس جانور کا گوشت زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ جائے ۔۔ اسی بنا پر تمام گھروں سے جانور ایک جگہیں پر  اکھٹے کئے جاتے ہیں اور جماعت کے رضاکار خرمت گار ان تمام جانوروں کو ذبح کرتے ہیں اور ان تمام جانوروں کے گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ان تمام جانوروں کے گوشت کو مکس کیا جاتا ہے اور اس جماعت خانے سے منسلک جتنے بھی گھر ہیں اتنے ہی حصے بنائے جاتے ہیں ان تمام جانوروں کا تھوڑا تھوڑا  گوشت ہر حصے میں ملایا جاتا ہے اور ہر گھر تک یہ حصہ پہنچایا جاتا ہے یا گھر والے خود آ کے اپنا حصہ لے جاتے ہیں۔۔ اسی طرح کوئی بھی فرد  قربانی کے گوشت سے محروم نہیں ہوتا۔۔

 اس طریقے سے ایک تو باہمی اتحاد پیدا ہوتا ہے اور دوسرا یہ کہ معاشرے میں  غریب اور امیر میں فرق کا تصور ختم ہو جاتا ہے۔۔۔

یہ تو ہے عید قربان کا ظاہری مطلب۔۔

لیکن ایک اور سمجھنے والی بات یہ بھی ہے کہ

میں نے بہت سارے لوگوں سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ آج کا زمانہ یہ تقاضا نہیں کرتا کہ اتنی بڑی تعداد میں جانوروں کو ذبح کیا جائے اور اتنا سارا خون بہایاجائے، اگر قربانی ہی کرنی ہے تو کسی غریب کی مدد ہی کیوں نہیں کرتے۔۔۔

 ارے بھائی! بات کسی غریب کی مدد کرنے کی نہیں ہے،یہاں اللہ تعالی کی طرف سے عائد کردہ فرائض ادا کرنے کی بات ہے جس کو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الأنبياء والمرسلين حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تک تمام انبیاء کرام نے تسلیم کیا ہے۔۔ اور جس چیز کو میرے اللہ نے مجھ پر حلال کر دیا ہے اس کا میں کیسے انکار کرسکتا ہوں۔۔؟

یہ لوگ آج جانور کو ذبح کرنا فضول سمجھیں گے اور کل کہیں گے یہ عید کی نماز پڑھنا بھی فضول ہے  اور اگلے دن کہیں گے پانچ یا تین وقت کی نماز پڑھنا بھی فضول ہے اور آخری حد کیا ہوگا میں یہاں بیان کرنا نہیں چاہتا۔۔۔ آپ سمجھ سکتے ہیں ۔۔

آخر میں بس اتنا کہہ دوں کہ اللہ کے کچھ احکامات ایسے ہوتے جن کو آج کے زمانے کے تقاضوں کے حساب سے ان کو سمجھنا ہوتا ہے اور کچھ احکامات کو من و عن اپنی اصل حالت میں تسلیم کرنا ہوتا ہے۔۔۔ اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کا ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم سب کو شکر ادا کرنا چاہیے آخر میں دعا ہے کہ

اللہ تعالی ہم سب کو نیک ہدایت پر چلنے کی نیک توفیق عطا فرمائے ۔۔۔

 آمین

عید مبارک

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button