کالمز

ایک چراغ اوربجھا۔۔۔۔۔۔۔

تحریر:سیدنذیرحسین شاہ نذیر

آنکھ سے دورسہی دل سے کہاں جائے گا

جانے والے توبس یاد بہت آئے گا

پولیس انسپکٹرسلطان بیگ المعروف دبنگ کو اس جہان فانی سے گزرے ہوئی چنددن بیت گیا مگر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں اور کسی بھی دم ہنستے ، مسکراتے چلے آئیں گے۔ مگر ازل سے قدرت کا یہ نظام رہا ہے جو اس دنیا سے ایک بار گذر جاتے ہیں وہ پھر کبھی لوٹ کر نہیں آتے۔ بس ان کی یادیں باقی رہ جاتی ہیں جو رہ رہ کر پلکوں پر اشکوں کے چراغ جلاتی ہیں۔خوشی اور غم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ خوشیاں انسان کے لیے سکون و راحت کا باعث ہوتی ہیں تو افسردگی اورافسوس ناک واقعات اسے دکھی کردیتے ہیں۔ خوشی کے ساتھ غم اور غم کے ساتھ خوشی باہم جڑے ہوئے ہیں۔

اگرتلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا

مگرتمہاری طرح کون مجھ کوچائے گا

4ستمبر2018کوچترال کے پولیس کے تفتیشی آفیسرانسپکٹرسلطان بیگ منگل کے روزاپنے ذاتی گاڑی جمنی سوزوکی خودچلاتے ہوئے چترال سے گاؤں ہینجیل جاتے وقت بیپلپھوک کے مقام پرگاڑی بے قابوہوکرسینکڑوں فٹ گہری کھائی میں جا گری ۔سلطان بیگ موقع پر ہی داغ مفارقت دے گئے جبکہ ان کے سا تھ ان کا بھانجاحمید جو گاڑی میں سوار تھا زخمی ہوا ہے۔واقع کے اطلاع ملتے ہی چترال بھرسے اُن سے دلی محبت رکھنے والے حضرات چترال پولیس فورس کے آفیسرزاورپولیس کے جوان ہزاروں کی تعدادمیں ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال میں جمع ہو گئے۔مرحوم کانمازجنازہ اُسی دن سہ پہر 4.30بجے چترال پولیس لائن میں ادا کرنے کے بعد جسد خاکی کوان کے آبائی گاؤں ہینجیل کریم آبادروانہ کردیاگیاجہاں پولیس سلامی کے ساتھ سپردخاک کردیاگیا۔

مرحوم نہایت ایماندار،دیانتداراوردبنگ ٹائپ کاپولیس آفیسرتھا۔عوام میں بھی مرحوم دبنگ انسپکٹرکے نام سے مشہورتھے ۔چترال بالخصوص چترال پولیس کابڑانقصان ہے۔مرحوم اپنی بے داغ اوردبنگ کردارکی وجہ سے عوام الناس میں خاصے مقبول رہے ۔بحیثیت ایس ایچ اوتھانہ بونی ،بمبوریت ،چترال اوردیگرجگہوں میں آپ نے منشیات کے گراگھیراتنگ کردیاتھا۔اسی لئے دبنگ کانام سنتے ہی جرائم پیشہ افرادکانپتے تھے۔حادثے سے دودن پہلے بیٹے کاشادی اپنے قریبی دوست (ر)صوبیدارمیجرمیربہادرخان ریشن راغین کی بیٹی سے کرایاتھا۔

چترال کے سیاسی وسماجی لوگوں نے سلطان بیگ کی ناگہانی وفات کو پولیس فورس کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مختلف تھانوں میں ایس ایچ او کی حیثیت سے اپنے فرائض نہایت ایمان داری سے سرانجام دیتے رہے۔ اور خاص کر حقوق نسوان کی تحفظ کے لئے انہوں نے کبھی بھی سمجھوتے سے کام نہیں لیا۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر معروف سلطان بیگ جیسے پولیس افیسر بہت ہی کم پیدا ہوتے ہیں جس نے کسی کو قانون میں ہاتھ میں لے کر کسی بے سہار ا ور غریب کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے یا ظلم ڈھانے کی اجازت نہیں دی۔

پولیس انسپکٹرچترال سلطان بیگ المعروف دبنگ ایک ذمہ دار اور فرض شناس آفیسر تھے جو اپنے فرائض انتہائی تندہی سے سر انجام دے رہے تھے۔ عوام کے مسائل کو ایمانداری سے حل کرنا اپنا فرض اور ڈیوٹی سمجھتے تھے۔

جہاں بھی ایس ایچ اوتعینات ہوتے وہاں کے عمائدین اُن کوشاندارالفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے علاقے میں ہونے والے برائیوں سے اُنہیں آگاہ کرتے تھے سلطان بیگ العمرو ف دبنگ ایک انتہائی دیانتدارمخلص ایک فرض شناس آفیسرتھاچترال میں منشات فروشوں کاگیراتنگ کرکے منشیات کی لعنت کاخاتمہ کرنے کی جنگ لڑرہی تھی مگربے رخم دنیاانہیں اس مشن کوآگے لے جانے نہیں دیا۔سلطان بیگ المعروف دبنگ غمِ جاناں اور غمِ دوراں سے آزادی پاکر، دنیائے آب وگل کی مصیبتوں وپریشانی سے چھٹکارا حاصل کرکے بالآخر مسلسل سفر کرتے کرتے اپنے منزلِ مقصود کو جا پہنچے۔

آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

سبزہء نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button