خبریں
جگلوٹ پولیس گردی کے نشانے پر ہے، شہریوں پر بیجا تشدد کرنے کا الزام
گلگت( سٹاف رپورٹر) شہری پر پولیس کا مبینہ تشدد سے متاثرین عمائدین جگلوٹ اپنے فریاد لے کر گلگت پریس کلب پہنچ گئے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے فیضان میر، عمران میر ، لیاقت اور دیگر نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے جگلوٹ پولیس علاقے میں خوف وہراس پھیلا رہا ہے۔ دو ہفتے پہلے شاہ فرمان پر جگلوٹ پولیس نے بلا وجہ تشدد کیا تھا جس کی اب تک کوئی انکوارئی نہیں ہو ئی ہے اب جگلوٹ پولیس نے ایک طالب علم جو کہ لیاقت کا بیٹا ہے پر تشدد کیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ دو دن پہلے لیاقت کے بیٹے پر دو جوانوں نے پستول سے حملہ کیا تھا ۔ لیاقت کے بیٹے نے حملہ آورں سے پستول چھین کر پولیس تھانے گیا اور اپنے رپورٹ درج کرنے کی استدعا کی تو پولیس ایس ایچ او ولی اللہ نے متاثرہ شخص کو انصاف دینے اور رپورٹ درج کرنے کی بجائے تشدد کیا اور کہا کہ تمھارا جرات کیسے ہو ئی کی میرے رشتہ دار سے پستول چھین لیا۔ ایس ایچ او نے متاثرہ شخص کی رپورٹ درج کرنے کی بجائے الٹا اپنے ساتھیوں سمیت تشدد کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ایک ہفتے میں جگلوٹ پولیس کی طرف سے یہ دوسرا بے گناہ شہری ہے جس کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔ اُنہوں نے کہا اس سے پہلے پولیس نے بے گناہ شہری شاہ فرمان کی تشدد کی شنوائی لے کر محکمہ پولیس کے اعلیٰ حکام، وزیراعلیٰ کے پاس گئے تھے لیکن ہمارے ساتھ کوئی انصاف نہیں ہوا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ پولیس کے اعلیٰ حکام کو احکامات بھی دیے تھے کہ تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے انکوارئی کی جائے گی لیکن دو ہفتہ گزرنے کے باجود اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اب ہماری امیدیں فورس کمانڈر اور چیف سیکرٹری ہیں امید ہے کہ وہ ہمارے لئے انصاف فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کر ینگے۔ متاثرین نے آئی جی پی ، ایس پی گلگت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمارے درخواست پر عمل درآمد کرے بصورت دیگر شاہراہ قراقرم پر دھرنا دیں گے۔