شونٹر پاس اور ایکسپریس وے کے لئے 15 ارب روپے رکھے گئے ہیں، فرمان علی خان صوبائی وزیر بلدیات
استور ( سبخان سہیل ) صوبائی وزیر بلدیات فرمان علی خان اور ڈپٹی کمشنر استور ولی خان نے استور کے دور دراز علاقے شونٹر ٹاپ کے دامن میں واقع گاوں میر ملک کا دورہ کیا۔ اس موقعے پر ان کے ہمراہ ایکسین محکمہ برقیات کریم اور ایس ڈی او سمیت محکمہ برقیات کے آفیسران بھی موجود تھے وزیر بلدیات فرمان علی خان اور ڈپٹی کمشنر محمد ولی کے میر ملک پہنچنے پر علاقہ عوام نے مسائل کے انبار لگائے۔
اس موقعے صوبائی وزیر بلدیات فرمان علی خان نے میر ملک کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے شونٹر ایکسپریس ویے کے لیے 15 ارب روپے پی ایس ڈی میں رکھے ہیں شونٹر ایکسپریس وے بننے کے بعد میرملک گاوں گلگت بلتستان کا معاشی حب بنے گا۔ کسی زمانے میں میر ملک پورے گلگت بلتستان کے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا تھا کیونکہ اس وقت شاہرہ قراقرم کا وجود نہیں تھا یہاں سے لوگ کشمیر جاتے تھے اور تمام تجارتی سرگرمیاں یہاں سے ہوا کرتی تھیں۔لیکن شاہراہ قراقرم کے بننے کے بعد یہاں سے لنک ختم ہوا جس کی وجہ سے یہ گاوں دن بدن پسماندگی کی طرف بڑھتا گیا ہے لکین اب انشااللہ بہت جلد میرملک گاوں ایک بار پھر اپنی کھوئی ہوئی شناخت اور حثیت واپس لانے میں کامیاب ہوگا۔یہاں پر گزاشتہ ایک عرصے سے منتخب ممبران نے عوام کو صرف دھوکا دیا ہے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا ہے الحمداللہ ہم نے میرملک میں عوام کے لیے بنیادی ضروت کو محسوس کرتے ہوئے بجلی کے منصوبے کو پایہ تکمل تک پہنچایا جو گزاشتہ بارہ سالوں سے التوء کا شکار تھا ہم نے اسی جگہ ایک سال قبل عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ایک سال کے اندر آپ کے گھروں میں بجلی ہوگی آج میر ملک کی عوام کو بجلی فرہم کرنے کے بعد آپ کے سامنے حاضر ہیں عوام صبرسے کام لیں ہم آپ کے لیے دن رات کام کررہے ہیں آپ کاممبرا سویا ہوا نہیں ہے دن رات عوام کی خدمت کررہا ہوں گزشتہ ستر سالوں سے جو کام نہیں ہوئے ہیں وہ ہم دو سالوں میں پورے نہیں کرسکتے ہیں مگر ہم نے جو کام یہاں کے لیے کیے ہیں وہ آنے والے بیس سالوں تک کوئی نہیں کرسکے گا ہم نے دو سال کے عرصے میں میرملک کی عوام کے لیے کروڈوں روپے کے ترقیاتی منصوبے دیے ہیں میرملک سے محتصیل گاوں چمروٹ، پھوپھن، بٹوایشے ، لےجوںجے، سمیت دیگر گاوں کو بھی بجلی فرہم کرنے کے لیے ایک کروڈ پندرہ لاکھ کی سیکم رکھی ہے جو کہ ایک ہفتے تک ٹینڈر ہوگا۔
تقریب سے ڈپٙی کمشنر استور ولی خان نے کہا کہ مقامی افراد کے جائز مطالبات ہیں۔ یہاں کا جو سب سے بڑا مسلہ تھا بجلی کا جو ایک عرصے سے التوء کا شکار تھا الحمداللہ اس کو پایہ تکمل تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں آج آپ کے گھروں میں بجلی کی سہولیات موجود ہے اسی طرح ڈسپسری بھی موجود ہے حکومت کے پاس جو جو وسائل موجود ہیں وہ آپ لوگوں تک پہنچانے میں ہم نے کوئی کوتاہی نہیں کہ ہے کچھ عرصہ قبل پھوپھن گاوں میں آگ لگی تھی آگ کو بھجانے سے قبل ہی ہم لوگ آپ کے پاس پہنچے تھے اور ہمارے پاس جو کچھ امددی سامان تھا وہ ان متاثرین تک پہنچایا میں اس موقعے پر پاکستان آرمی کا بھی مشکور ہوں کہ رٹو سنو سکول کے کرنل صاحب نے حالیہ حادثے میں گاوں کے آگ کو کنٹرول کرنے کے لیے بھر وقت آرمی کے جونوں کو یہاں بھیجا جس کی وجہ سے بڑے نقصان سے بچ گئے۔ گورنمنٹ کے پاس جو وسائل ہیں ان کے مطابق ہم آپ کی ہر طرح کی سپورٹ کرینگے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایکسین محکمہ برقیات کریم نے کہا کہ میں آج پہلی مرتبہ اس گاوں میں آیا ہوں یہاں پر جو بجلی کا مسلہ تھا وہ بھی حل ہوچکا ہے اور جہاں تک ملازمتوں کا مسلہ ہے وہ سرکار کی پالیسی کے مطابق ہم دینگے بجلی کی جہاں جہاں ضرورت ہے وہ ہمارے ٹیکنل اسٹاف کی سروے کے بعد ان تمام جگوں پر بجلی کے پولز لگا کر بجلی مہیا کی جائے گی ہم وہ وعدے کرینگے جو ہمارے اختیار میں ہوگا ۔
اس موقعے پر میر ملک کی عوام کی جانب سے مسائل پر بات کرتے ہوئے ایکس ہیڈ ماسٹر عبداللہ نے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان کی عدم دلچسپی کے باعث میر ملک سے نصف سے زیادہ آبادی ہجرت کرگئی ہے۔ یہاں کسی قسم کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔ ہم بارڈر کے قریب رہتے ہیں جنگ ہو یا امن ہمارے لوگ اپنی جانوں کے نذرانے دیتے ہیں۔ دوران جنگ ہماری عوام اپنی پیٹ پر بوجھ باندھ کر محازوں تک پہنچاتے ہیں۔ لیکن ان قربانیوں کا صلہ ہمیں یہ ملتا ہے کہ ایک آتا ہے سیاسی اعلان کرکے جاتا ہے دوسرا آتا ہے کوئی اور اعلان کرکے جاتا ہے خدا کے لیے عوام کے مسائل کو حل کرو اور مزید مسائل پیدا نہیں کرو۔