سی پیک گلگت بلتستان اور بھارت
اعزاز احسن
پاک چین اقتصادی راہداری ایک ایسا منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان کا معاشی مستقبل روشن ہوگا بلکہ اس پورے خطے کی قسمت تبدیل ہوگی،پاک چین اقتصادی راہداری کی ابتدا گلگت بلتستان سے ہے گلگت بلتستان پاک چین اقتصادی راہداری کا گیٹ وے ہے ،پاک چین اقتصادی راہداری سے اگر کسی ملک کو سب سے زیادہ تکلیف ہے تو اس کا نام بھارت ہے ،بھارت سمجھتا ہے کہ اس عظیم منصوبے کی تکمیل سے پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوگا اور یوں خطے میں اس کی اجارہ داری خطرے سے دوچار ہوگی۔اسی ڈر اور خوف کی وجہ سے بھارت بلوچستان سے لے کر گلگت بلتستان تک سی پیک کے روٹ کو متاثر کر کے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتا ہے،بلوچستان میں تو اسے چند علیحدیگی پسند ننگ وطن بھی مئسر بھی آئے اورکلبھوشن یادو کی صورت میں جاسوس بھی جو اس خطے میں دہشت گردی اور انارکی پھیلانے کے لئے ناپاک کوششیں کر رہے تھے لیکن گلگت بلتستان میں بہت کوشش کے باوجود بھی اسے کوئی غدار نہیں مل سکا جو اس کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے اس کی طاقت بنیں ،گلگت بلتستان کے عوام اپنے ملک پاکستان سے پیار کرتے ہیں اسی لئے گلگت بلتستان کے عوام اپنے ملک کے شاندار مستقبل کے لئے سی پیک کے رکھوالے بھی ہیں ،بھارت کو جب گلگت بلتستان کے اندر سے کوئی ننگ وطن نہیں ملا تو اس نے ایک اور چال چلی جس پر و زور و شور سے کام کر رہا ہے اسی مقصد کے لئے اس نے خفیہ ایجنسی را کی زیر نگرانی ایک الگ ونگ ترتیب دیا ہے جو صرف سی پیک میں رکاوٹیں ڈالنے کے لئے سوشل میڈیا میں جھو ٹے پروپگنڈے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مختلف دہشت گردی کی کارروائیوں کا اہتمام کرتا ہے ،بھارت گلگت بلتستان کی مخصوص آئینی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پوری دنیا میں یہ پروپگنڈہ کر رہا ہے کہ گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے اس خطے میں سی پیک اور دیامر ڈیم نہیں بن سکتے ہیں ،حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں متنازعہ ہے وہاں تو اس نے درجنوں ڈیم بنا رکھے ہیں اسے اپنی خلاف ورزیاں نظر آتیں ہیں اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی داستانیں ،بھارت کو یہ سچ برداشت نہیں ہو رہے ہیں ،صر ف پوری دنیا میں اپنے لے پالک گماشتوں کی مدد سے سفید جھوٹ تراشتا ہے۔
سی پیک نہ صرف اقتصادی بلکہ سیاسی لحاظ سے بھی پاکستان کیلئے اہم پوزیشن رکھتا ہے۔یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ سی پیک کا سب سے بڑا دشمن بھارت ہے۔ سی پیک کا نام سنتے ہی بھارتیوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھتے ہیں، اور یہ اٹھنے بھی چاہئیں کیونکہ نہ صرف بر اعظم ایشیاء بلکہ بحر ہند کے اطراف میں افریقہ سے لے کر آسٹریلیا تک بالا دستی کے لئے بھی بھارت اپنا سب سے بڑا حریف چین کو سمجھتا ہے، اس پرمستزاد بھارت کئی عشروں سے اقتصادی میدان میں بھی چین کو ہی اپنا بڑا حریف تصور کرتا رہا ہے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے، چین اور بھارت کا کسی میدان میں اب کوئی مقابلہ نہیں رہا کیونکہ چین اب امریکہ اور یورپ کی عالمی بالادستی کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں آتا جا رہا ہے۔روس صدر پیوٹن کی قیادت میں دوبارہ کھڑا ہو چکا ہے اور چین ایک نئی بڑی طاقت کے طور پر سامنے آچکا ہے۔
۔سی پیک ایک نئے جہان کا آغاز ہے جس میں ایک سو سے زیادہ ملک اپنے اپنے حصہ کا فائدہ اٹھائیں گے۔اب اس نئے جہان سے کوئی ملک فائدہ نہیں اٹھا پا رہا تھا تو وہ بدقسمت ملک بھارت ہے دوسری طرف بھارت دو اور ملکوں ایران اور افغانستان کو بھی سی پیک کے خلاف ورغلانے کی حتی المقدور کوشش کر رہا ہے اور انہیں گوادر کے مقابلہ پر چاہ بہار کی بندرگاہ کا لالچ بھی دیا ہے‘بھارت میں شدید خواہش موجود ہے کہ وہ بھی اسکا حصہ بن کر اقتصادی شاہراہ پر اپنا سفر شروع کرے لیکن چاہتے ہوئے بھی وہ ایسا نہیں کر پاتا کیونکہ سی پیک اور بی آر آئی میں شامل ہو کر بھارت کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ اس کا اپنا پیدا کردہ مسئلہ کشمیر ہے۔سی پیک کا اقتصادی کاریڈور گلگت بلتستان سے شروع ہو کر خیبر پختونخوا میں داخل ہوتا ہے اور پاکستان کے تمام صوبوں سے ہوتا ہوا گوادر کی بندرگاہ تک جاتا ہے۔بھارت کو پاکستان کی ترقی ایک آنکھ نہیں بھاتی اس لیے ممکن ہے کہ وہ گلگت بلتستان کو اپنی سازشوں کا مرکز نہ بنا لے لہذا ضروری ہے کہ ہم اس ضمن میں آنکھیں کھلی رکھیں اور سی پیک کے دشمنوں کو ناکوں چنے چبوانے کیلئے کمر کس رکھیں تاکہ وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہو سکیں۔
بھارت کو جب گلگت بلتستان میں بلوچستان کی طرح کوئی ننگ وطن نہیں ملے تو اس نے ایک اور راستے کا انتخاب کیا ہے وہ راستہ ہے سوشل میڈیا سوشل میڈیا میں اپنے بیرون ملک گماشتوں کی مدد سے گلگت بلتستان کی نوجوان نسل میں مایوسی پھیلانے کے راستے پر گامزن ہے ،آئے روز اس کے گماشتے ایک نیا شوشہ چھوڑتے ہیں اور بہت ہی منظم انداز میں بظاہر گلگت بلتستان کے بہت بڑے خیر خوا اور ہمدرد بن کر نوجوانوں کو غیر محسوس انداز میں اعلان بغاوت کی دعوت دے رہے ہوتے ہیں ،اس سازش میں گلگت بلتستان کے کم اور دیگر علاقوں کے ننگ وطن بھی شامل ہیں جنہیں بھارت نے چند ٹکوں کے عوض خریدا ہے اور وہ دنیا مے مختلف علاقوں میں ہیں ،یہ لوگ ایک طرف گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو اپنی پوسٹوں اور وڈیوز کی مدد سے یہ باور کرا رہے ہیں کہ گلگت بلتستان کے وسا ئل کو ہڑپ کیا جا رہا ہے دوسری طرف آئینی حقوق نہ ملنے کی دھائی دے کر مسلسل اس کوشش میں رہتے ہیں کہ کسی بھی طرح سے گلگت بلتستان میں مکمل مایوسی اور بغاوت کا ماحول بنا کر ایک طرف سی ہیک کے لئے رکاوٹیں پیدا کی جائیں تو دوسری طرف پاک چین دوستی کو بھی متاثر کیا جائے،
بھارت کے ان ناپاک منصوبوں کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور اس کے ہر جھوٹ کو بے نقاب کرنا ہوگا،اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو سی پیک کی افادیت اور بھارتی تکلیف کے حوالے سے آگاہ کریں ۔