کالمز

اسلحہ کی حکمرانی 

سویڈن کے ایک ادارے نے تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا پر اسلحہ کی حکمرانی ہے سٹاک ہو م انٹر نیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹوٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2017 ؁ء کے دوران دنیا میں ایک ہزار 400 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت ہو ئے چینی اسلحہ کے اعد ادو شمار اس رپورٹ میں شامل نہیں ہیں اندا زہ یہ ہے کہ چین اور دیگر ممالک کی اسلحہ ساز کمپنیوں کا خفیہ سودا بھی اس میں شامل کیا جائے تو 20ہزار ار ب ڈالر کی رقم بنتی ہے یہ اسلحہ انسانوں کو مار نے کے لئے استعمال ہو تا ہے میڈیا سے ہمیں خبر دی جاتی ہے کہ امریکہ نے امن کے لئے اقدمات کی یقین کرائی ہے روس نے امن مذاکرات کا آغاز کر وایا ہے چین عالمی امن کے لئے قربانیاں دے رہاہے اقوام متحد ہ نے دنیا میں امن کے لئے نیا منصو بہ پیش کیا ہے سلامتی کونسل نے امن کی کو ششوں میں سنجید گی دکھا نے پر زور دیا ہے ہم اپنے بچوں کو پڑ ھا تے ہیں کہ دنیا میں امن کی ضرورت ہے ہماری یو نیورسٹیوں میں جمہو ریت کو بہترین طرز حکومت ثابت کر نے پر زور دیا جا رہا ہے ہمارے اخبارات میں کبھی سول حکومت ، کبھی ، فوج ، کبھی عدلیہ اور کبھی افسر شاہی کو بدا منی کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے ہمارے نصاب میں اب بھی یہ بات پڑ ھا ئی جاتی ہے کہ ریاست کے چار ستوں پارلیمنٹ ، عدلیہ ، انتظا میہ اور اخبارات ،ریڈ یو، ٹی وی وغیر ہ ہیں حالانکہ دنیابہت آگے نکل چکی ہے جمہوریت، با د شاہت اور مارشل لا ء کی اصطلا حیں پر انی ہو چکی ہیں دنیا پر امریکہ ، روس اور چین کا غلبہ نہیں اسلحہ ساز کمپنیوں کا تسلط ہے امن اور جنگ کا فیصلہ حکمرانوں کے اختیار میں نہیں اسلحہ بیجنے والے تاجروں کے ہا تھوں میں ہے یہ جمہوریت ، بادشاہت اور مار شل لاء کا دور نہیں یہ مارکیٹ کا دور ہے اور مارکیٹ کے اندر سب سے زیادہ منافع اسلحہ کے کارو بار میں ہا تھ آتا ہے اس لئے آدم کی اولاد کا خون بہا یا جا رہا ہے آج ہماری کتابوں میں چنگیز خان اور ہلا کو خان کو ظالم بنا کر اس لئے پیش کیا جا رہا ہے کہ اُن کے پاس بینک نہیں تھا اخبارات نہیں تھے ٹیلی وژن چینل نہیں تھے ریڈیو اور سوشل میڈ یا نہیں تھا ہٹلر کو ظالم بنا کر اس لئے پیش کیا جا رہا ہے کہ اُس نے بینکوں سے کام نہیں لیا صرف گسٹا پو ( پر وپیگنڈا) پر انحصار کیا اُس کے پاس شیطانی تکون نہیں تھا ورنہ اپنی ذات میں وہ چرچل ، روز ویلٹ، سٹا لن اور مسو لینی سے زیادہ بُرا شخص نہیں تھا آج دنیا میں اسلحہ کے تاجر وں نے اسلحہ ، پیسہ اور پرو پیگنڈا کا تکون بنا یا ہو ا ہے اس تکون کے ذریعے دُنیا پر اسلحہ کی حکمرانی چل رہی ہے قدیم حکا یت میں آتا ہے ایک گاؤں بدامنی ، فسادات ، چوری ، ڈاکہ زنی اور اغوا کی و ارداتوں کے لئے بد نام تھا مہا راجہ رنجیت سنگھ کو اس گاؤں کے حالات کی رپورٹ پیش ہوئی ، مہاراجہ نے ایک تاجر سے کہا جا ؤ کچھ عرصہ وہاں تجارت کرو پھر آکر مجھے رپورٹ دو کہ بد امنی کی وجہ کیا ہے؟ تاجر نے واپس آکر مختصر رپورٹ دی کہ گاؤں کا چوہد ری پستول ، چاقو اور چھریوں کا بیو پاری ہے اُس نے عورتوں کا ایک گروہ تیار کیا ہے یہ گروہ محلہ، محلہ اور گھر، گھر جا کر لوگوں کو لڑا تا ہے لڑ ائی کے لئے چاقو، چھر ی اور پستول لینے کیلئے لوگ چوہد ری کے پاس آتے ہیں چوہد ری کا بیٹااسلحہ فروخت کر تا ہے اور اُس کی بیوی لوگوں کو سودی قرض پر پیسے دیتی ہے مہاراجہ نے عورتوں کے گروہ کو پکڑ کر اُن کے سر قلم کر وادیے چو ہد ری کی بیو ی اور بیٹے کو زندان میں ڈال دیا چو ہد ری دانت پیستا رہ گیا گاؤں میں ایسا امن قائم ہو ا کہ یہ گاؤں آشتی اور سکون کے لئے مشہور ہوا چو ہدری کا تکون وطنی مکاری کا نشان تھا آج کا عالمی تکون ڈپلو میسی کی علامت ہے ایک ہی شخص ہے جس کابیٹا اسلحہ بیجتا ہے بیو ی بینک چلا تی ہے اور خود میڈیا ہاو سز کا مالک ہے بات چوہدری کے میڈیا سے شر وع ہوتی ہے اسلحہ کی طلب پیدا ہو نے کے بعد پیسے کا ذکر ہو تا ہے تو اس کی بیوی اپنی تجو ریوں کے منہ کھول دیتی ہے سودی قرض دے کر احسان کرتی ہے یہ پیسہ اس کے بیٹے کے پاس جاتا ہے اور اسلحہ فروخت ہوتا ہے افغانستان ، پاکستان ، شام ،اور یمن میں بے گناہ لوگ مرتے ہیں ان کو منافع ملتا ہے ’’ کسی کی جا ن گئی تیر ی ادا ٹھہری ‘‘ سویڈن کے تحقیقی ادارے نے جو رپورٹ دی ہے اس کے اعد ا دو شمار دیکھ کر رو نگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں رپورٹ کے مطابق دنیا کی 100 اسلحہ ساز کمپنیوں میں امریکی کمپنیاں سر فہر ست ہیں 2017 ؁ء میں 42 بڑی امریکی کمپنیوں نے 226 ارب 60 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کئے اسلحہ کی عالمی تجارت کا 70 فیصد امریکی کمپنیوں کو ملا 2016 ؁ء کے مقابلے میں ڈھا ئی فیصد زیادہ اسلحہ 2017 ؁ء میں فروخت ہوا رپورٹ میں 2002 ؁ء کے ساتھ مو ازنہ کر کے کہا گیا ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکی اسلحہ کی فروخت میں 44 فیصد اضافہ ہوا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے 2013 ؁ء سے 2017 ؁ء تک 4 سالوں میں 48 ملکوں کو اسلحہ فروخت کیا ان ملکوں میں بنگلہ دیش ، الجیریا اور پاکستان شامل ہیں ہم فرض کر تے ہیں کہ اگلے 5 سالوں میں لڑا ئیاں ختم ہو ئیں تو امریکہ ، روس چین یا یورپی ممالک کے اسلحہ تاجر ، بینکوں میں بیٹھے سا ہو کار اور پر وپیگنڈہ چلانے والے میڈیا ہا و سز ختم ہو جائینگے انسانیت کو امن کی دولت نصیب ہو گی مگر اسلحہ کے تاجر بے رو ز گار ہو جائینگے کسی نے سچ کہا اکیسو یں صدی میں طر ز حکومت کوئی بھی ہو ، حکمر انی اسلحہ کی ہو تی ہے اور یہی سب سے بڑ ا سچ ہے

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button