کالمز

ٓعالمی سیاست پر امام خمینی علیہ الرحمہ اور انقلاب اسلامی ایران کے اثرات ……. قسط ۲

حجت الاسلام ڈاکٹر فرمان علی شگری
Farman.shigari@gmail.com

اقوام عالم پر انقلاب اسلامی کا اثر

چونکہ انقلاب اسلامی ایک عوامی انقلاب تھا اسلیے اقوام عالم کو اپنی طرف متوجہ کیا اور عوام نے اسکو مستضعفین کیلیے نیک شگون سمجھا۔ البتہ انقلاب کی مقبولیت اور حمایت کہیں زیادہ اور کہیں کم تھی جسکی مختلف مذھبی اور سیاسی وجوہات تھی۔ ایرانی عوام کے انقلابی مقاصد میں جتنی یک جہتی تھی، اسی اعتبار سیاسے دیگر اقوام میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ چونکہ ان اقوام کیارباب اقتدار اپنی عوام کی امنگوں کی ترجمانی نہیں کر رہے تھے۔ بلکہ ان میں سے اکثر حکمران طبقاتی اقتدار کو پسند کرتے تھے اور ایک خاص ٹولہ کی اقتدارتھی، وسایل اور حکومت پر قابض تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انکی حکومتیں ایرانی شہنشاہیت کے ساتھ زیادہ شباہت رکھتی تھی۔ دنیا کے مظلوموں اور اکثر عوام نے اس انقلاب کے ساتھ ہمدردی اور ہمدلی کا اظہار کیا۔ دوسری طرف کیونکہ اسلامی انقلاب میں ثقافتی اور مذہبی پہلو زیادہ نمایاں تھا اور دینی احکامات کو اس ملک میں نفاذ کرنے کیلے یہ انقلاب برپا ہوا تھا، اسلیے وہ قومیں جو ثقافتی اور مذہبی حوالہ سے ایران کے ساتھ زیادہ نزدیک تھی، اس انقلاب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ اسی بناء4 پر مسلمان قوم خصوصیت کے ساتھ شیعوں نے سب سے زیادہ انقلاب اسلامی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ اور در واقع وہ اپنا انقلاب سمجھتے تھے۔ انقلاب کا اثر ان معاشروں پر بہت کم پڑھا جن کے ایران کے ساتھ روابط اچھے نہ تھے۔جسکی وجہ سے انقلاب اسلامی کے حوالیسیان تک صحیح خبریں نہیں پہنچتی تھی، یا یورپی ممالک، امریکہ اور وہ ممالک جو یورپ اور امریکہ کے ساتھ گٹ جھوڑ کئے ہو? تھے، ان ممالک نے میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں کے ذریعہ اس انقلاب اور نظام کے خلاف کھل کر غلط اور منفی پروپیگنڈہ کیا گیا۔

2۔ بین الاقوامی نظام پر انقلاب اسلامی کا اثر

جس وقت اسلامی انقلاب قائم ہوا، اس وقت عالمی معاشی اور سیاسی نظام مغربی سرمایہ داری اور لیبرال ڈیموکریسیکی بنیاد پر چل رہا تھا جو تقریبا چار صدیوں سے ایک کامیاب سسٹم کی حیثیت سے عالمی سوسائٹی پرراج تھا۔ دنیا میں فکری ، ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی تمام جدید نظریات، مغرب میں بھی مطرح ہو?۔ اور بغیر کسی مخالفت کے انکو قبول بھی کیا گیا۔ درحالیکہ اسلامی انقلاب نے ان تمام شعبہ حیات میں مغربی نظریات کوچیلنج کیا اور اسکے مقابلے میں ایک جدید نظام متعارف کرایا۔لہذا بہ طور نتیجہ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کی وجہ سے مغربی افکار اور نظریات پر عالمی سطح پر گہرا اثر پڑا جسکی اثرات عالمی سیاست پر نمایاں ہونے لگے، جن کو ہم ذیل میں بیان کریں گے۔

الف) ایک جامع مکتب اور دین کی حیثیت سے عالمی سطح پر دین اسلام کا احیاء

اسلامی انقلاب کا سب سے نمایاں پہلو، اسلامی افکار اور اقدارکا احیاء4 تھا کیونکہ انقلاب کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد اقوام عالم، خصوصیت کے ساتھ اسلامی دنیا کو، دین اسلامی کی مبانی، افکار اور نظریات سے آگاہ کرنا تھا۔ اسلامی انقلاب نے دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ ادیان مخصوصا دین اسلام 14 سو سال گزرنے کے باوجود اور مغرب کی ہوش ربا ترقیوں کے باوجود، نہ فقط اسکی اہمیت میں کمی آئی ہے بلکہ آج بھی مادیات میں ڈوبے ہو? انسانیت اور اس کائنات میں عالم بشریت اور مظلوموں کی نجات کا واحد راستہ دین اسلام کے فرامین پر عمل پیرا ہونے میں مضمرہے۔ اور دنیاوی لذات میں ڈوبے ہو? انسان کو صرف دین اسلام نجات دلا سکتا ہے۔ انقلاب نے روحی طور پر مردہ بشریت کیلیے ایک معنوی طاقت اور دینی اعتقادات کا دوازہ کہولا۔جس کے ذریعہ اقوام عالم خصوصیت کے ساتھ نوجوان نسل جو دنیا پرستی اور مادی پرستی کے دلدل میں پھسے ہو? تھے، اسلام نے اپنی اغوش میں لیا، ، اسلامی انقلاب کے بعد قرآن اور اسکی آیات ایک نیا معنی اور مفہوم پیدا کرنے لگی۔

ب) دو بلاک نظام کا خاتمہ

اسلامی انقلاب نے دنیا کے دو بلاکغربی نظام کو اپنے وجود میں آتے ہی نہ صرف چیلنج کیا بلکہ اس کے بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا نتیجہ کے طور پر دو سپر پاور طاقتیں جو ایک دوسرے کو نیچلے دکھانے کے درپیتھی، اپنے درمیان موجود اختلافات کو چھوڑ کر اس نئے انقلاب کے خلاف نبرد آزما ہوگئی، یہاں تک دو بلاکنظام کے خاتمہ کے بعد بھی انقلاب نیمغرب کے ایک بلاک نظام کیلییعالمگیر اور تہذیبوں کے درمیان تصادم کے نظریات کو چیلنج کیا اور ایک ایسے نظام کو برو? کار لانے کی کوشش، جو مغربی معیاروں اور افکار سیمختلف تھا۔

ج) عالمی اختلافات کا رخ بدلنا

عام طور پر عالمی سطح پر حکومتوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات صلح و مقتدر حکومتوں کی ثالثی کے ذریعہ حل کیے جاتے تھے۔ اسلامی انقلاب نے نہ صرف صلح کے ان طریقوں پر اثر چھوڑا بلکہ عالمی مسائل میں اصلی ایکٹرزکے اثر ورسوخ کو کم کرکے ایک نیا بلاک بنایا جس کا مقصد عالمی سامراجی قوتوں کے مفادات تحافظ نہیں بلکہ ارباب اقتدار اور مفاد پرست ٹولے کے مقابلیمیں دنیا کے مظلوم عوام کا دفاع کرنا تھا۔ دوسری طرف اب تک قومی ، لسانی اور مذہبی بنیادوں پر ہونے والی جنگوں کو نئی جہت دی ، اور دنیا کو دو استکبار اور مستضعفین گروہ میں تقسیم کرکے عالمی سطح پر ایک نئی سیاست کا باب کھولا۔

د) بین الاقوامی سطح پر اسلامی بلاک کا قیام

اسلامی انقلاب کی ایک نمایاں کامیابی، پہلی مرتبہ جدید ماڈرن دنیا میں اسلامی معیاروں اور اقداروں پر مبتنی ، اسلامی سیاسی نظریہ کو کامیابی کے ساتھ پیش کرنا تھا ۔ ماہرین سیاسیات، بین الاقوامی مبصرین اور تجزیہ نگاروں،سب ہی نے اپنے طور پر اس جدید نظریہ کو تجزیہ کیا اور اسکے بارے میں اپنے علمی تبصرے پیش کیے۔ عملی میدان میں بھی اسلامی انقلاب نے تمام مغربیاسٹراٹیجیز کو چلینج کیا اور یورپ کے لئے سب سے بڑی نگران کن بات یہ تھی کہ انقلاب کا آغاز اس سر زمین سے ہواجو اسکے کاملا زیر اثر تھی۔

ھ) اسلام کا بہ عنوان بین الاقوامی نظام کے طور پر تعارف

اسلامی انقلاب کی کامیابی مسلمان قوم کی بیداری کا سبب بنا اور اسنے دنیا کے تمام مسلمانوں کو ایک مشترک جدوجہد کا عالمی پلیٹ فارم مہیا کیا۔

ح) بین الاقوامی طاقت کی معیاروں کو بین الاقوامی سطح پر تبدیل کردینا

مختلف ممالک کو طاقت کے بل بوتے پر مختلف بلاک میں تقسیم کیا ہوا تھا اور اس کا معیار دفاعی، سیاسی ، جغرافیائی ، مالی ، اور اقتصادی لحاظ سے ز?ادہ طاقتور ہونا تھا یعنی جو ملک ان سیکٹرز میں آگے ہونگے ان کو عالمی سطح پر زیادہ طاقتور سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اسلامی انقلاب قا?ئم ہوا تو اس نے عالمی سطح پر ایک قومی موومنٹ اور جنبش تیار کیا جن کے پاس کچھ بھی نہیں تھا اور ان کا اسلحہ خدا پر ایمان اور ظلم کے چکی میں پسی ہوئی دنیا کے مظلوموں کی حمایت تھا۔ اور ان کے دشمن دنیا کے تمام ماڈرن اسلحوں سے لیس،اورسپر پاورز حکومتوں کی پشت پناہی حاصل تھی۔

ریگن کی حکومت کی نگاہ میں ایران عمومی طور پر بین الاقوامی دہشت گردی اور عالمگیر انقلاب کے مترادف تھا۔ موجودہ ایران اپنے ابتدا?ئی دہائی کو انقلاب کے بنیادوں کو مضبوط کرنا دوسرا انقلاب کو بر آمد کرنے کے، دو ہدف اور مقصد سے آغاز کیا۔ ایک جدید اسلامی جمہوریہ کا آئین تیار ہوا جس کے تحت ایک پارلمانی منتخب حکومت جو شریعت اسلامی کے ما تحت چلے گی۔ آیت اللہ خمینی (رح) ولایت کے مقام پر فائز ہوا اور عام عہدہ داروں، جیسے مہدی بازرگان اور ابو الحسن بنی صدر نے مختصر مدت کے ل? کچھ مسؤلیت اور ذمہ داریوں کو سنبھالا۔ 1981ء4 کو علماء4 نے مؤثر اور ہنگامی اقدامات کے ذریعہ حکومت پر کنٹرول کیا۔ اور داخلی مخالفین کو کچلتے ہی اہم مراکز کو اپنے قبضہ میں لیا۔

نتیجہ کے طور پر ایران کے معاشرہ میں وسیع پیمانہ پر تبدیلی آئی۔ ایک گروپ جو علماء4 اور انقلاب کے فرزندوں پر مشتمل تھا، حکومت اور اجرائی امور کو اپنے کنٹرول میں لیا۔

اسلامی انقلاب کا عالمی سطح پر اثرات

ایرانی انقلاب کا دوسرے مسلم ممالک پر اثرات کا جائزہ لینے کے ل? ایک طرف خود ایران کی جد و جہد پر وابستہ ہے ، تو دوسری طرف اس ملک کے دوسرے ملک اور علاقہ کے موقعیت کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔ اسی وجہ سے تجز?ہ اور تبصرہ بنیادی طور پر اس ملک اور علاقہ کی موقعیت کے تحت ہونی چاہ?، علاقائی تعلیم یافتہ (ایلکچولز) طبقہ ہئیت کیترکیبہ، اسلامی گروہوں اور مخالف گروہوں کی ماہیت اور علاقائی عوامل کو مد نظر رکھنا چاہیے۔

ایرانی انقلاب کے چار اثرات

1۔(لبنان، بحرین) کے ملکوں میں ایران کی مداخلت نمایاں اور آشکار تھی۔

2۔ دنیا کے بڑی تعداد کے ملکوں میں اس انقلاب کے آئیڈیل اور حوصلہ آفزا?ئیوں نے اسلامی سیاسی گروہوں کو تقویت ملی اور وہ زیادہ متحرک ہوگئے۔ (مصر، سوڈان، نایئجریا، روس، پاکستان اور فلپایئن) وغیرہ۔

3۔ایران کے انقلاب نے اسلامی افکار اور آئیڈیالوجی کو بیدار کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا(سوڈان، مصر، ملیشا اور انڈونیشا)۔

4۔عمومی سطح پر ایرانی انقلاب کے آئیڈیل اور کارکردگی کو بعض حکومتوں نے مناسب بہانہ اور دلیل قرار دیتے ہو??، اسلامی تحریکوں کو کچلنے کی کوشش کی گء۔

نتیجہ

ہم نے اس مقالہ میں عالمی سیاست پر امام خمینی (ر ح) اور انقلاب اسلامی کے اثرات کے حوالہ کچھ مطالب بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسلامی انقلاب نے کلی طور پر دو جگہوں پر اپنا لوہا منوایا ایک دنیا کے مظلوم عوام کو مایوسی اور ناامیدی سے نکال کر ان ظالم حکمرانوں سے ٹکرانے کا حوصلہ دیا اور انہیں بتلا دیا کہ ظلم ہمیشہ باقی رہنے والی چیز نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ سختی سے ٹمٹا سکتا اور اسکو ہمیشہ کے لئے نابود کیا جاسکتاہے۔ دوسرے الفاظ میں اس انقلاب نے دنیا میں دو بنیادی اثر چھوڑا ایک اثر نظریاتی ہے جس کے ذریعہ دنیا کے سامنے دین اسلام کے حقیقی چہرہ کو نمایان کردیا اور دوسرا ظالموں سے ٹکرنے اور ان سے مقابلہ کرنے سلیقہ اور طریقہ سکھایا۔

دوست اور دشمن اس بات پر متفق ہیں کہ ایران کے انقلاب نے مغرب اور عالم اسلام پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔ یہ انقلاب بعض کے ل? الہام اور بیداری کا سر چشمہ بنا اور ایک انقلابی ایران بعض دیگر گروہوں کے ل? مشرقی وسطی اور مغرب میں قیام امن کو چیلنج کرنے کی ایک نمایاں نشانی تھی۔ کیونکہ اس انقلاب کا تعلق، دہشت گردی، یرغمال، سفارت خانوں پر حملہ اور انقلابی سرگرمیوں کا بڑھنے کا سبب تصور کیا جا تھا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button