کاسمیک محبت کی سمجھ، روحوں کی بدولت: (تعارفی)
کامران کریم
زندگی ایک پراسرار افسانہ ہے- اس میں کبھی بھی کوئی کردار مکمل یا نامکمل نہیں ہوسکتا- انسان ایک پراسرار کونیاتی مادہ (Cosmic Matter) ہے جوکی شعوری حقائق رکھتا ہے- قدرتی طور پر ناکافی جنسی قوت رکھتا ہے- یہ حرکت کی خوبصورتی ہے کی جسم لمحات میں پروان چڑھتے ہوئے ہلاک ہوتا ہے-
آج میں اپنی زندگی کے چوبیسویں سال میں ہوں- گیارہ سال پہلے مجھے محبت کا شعور ہونے لگا تھا اور سفر میں ابھی تک ہوں- جس لڑکی کے کھیلنے کودنےمیں مجھے کوئی سنجیدہ روح دکھنے لگا تھا وہ پراسرار شخصیت بن کے ابھر آئی- وہ کسی بھی تقریب میں شامل ہوتی اور نمایاں نظر آتی وہ مجھے بیچین کرنے لگی تھی، وہ ایک حیرانگی کی جامع تصویر تھی- یہ روح ایک بےخوف اور بے باک سپاہی کی طرح میری نظروں میں چاک و چوبند اول رستہ ثابت ہوتا رہا- یہ روح مجھے ہر اس خیال سے آگاہ کرتا جو مجھے کسی انجان مسافر سے ملاتا اور اس مسافر کو سمجھنا محال رہا – اس صورت بظاہر میں مایوس نظر آتا، لیکن خاموش طبعیت میں ایک عجیب سی کیفیت محسوس کرنے لگا-
اس عمل سے میں نے خوابوں کی ایک حقیقی دنیا میں قدم رکھا- خواب بھی کیا خوب مزہ دیتے کہ خیالات کی کتاب سبزہ و گل میں مجھے مدہوش کرتے- کھبی جام کا سہارا تو کبھی کوئی شرارت سے لطف اندوز ہونا پسندیدہ مشاغل ٹھہرے- بچپن میں چند ایک ہی سال کھیل کود میں گزرے لیکن شاید ہی کسی نے گہرائی سے اینجوائے کیا ہو- کرکٹ کھیلتے وقت جب بولین کے لیے دوڑتا تو دل کو زبان کے تلے دبا کر موت اور زندگی کا سوال سمجھ بیٹھتا- میڑک میں بستہ اور سیگریٹ اٹھائے پہاڑی چڑھنے میں وجود کی ایک خاص ماہیت سے آگاہ ہوتا- پہاڑی پے اکثر خدا کے وجود کو سمجھنے کی کوشش کرتا- جب خیالات کم سے کم ہوتے، اور مسرت کا سما بنتا تو کوئی خدائی حرارت و ہوا جسم سے گزرتا- محسوس یو کرتا کی جیسے کوسموس میں بھی مجھ سے ملتا جلتا ایلمینٹ موجود ہے، گویا کائنات میں کوئی اثر یا ہرکت ہے جس کا براہراست تعلق میری جوہر سے ہیں- ان خیالات کے ساتھ جینے کی جسارت بڑھتی رہی- اس اثر کو میں نے روح تصور کیا اور گفتگو کرنے کی کوشش شروع کی- یہ میری پہلی محبت تھی-
میری پہلی محبت (روح) کو سمجھنے میں یہ بھی دشواریاں رہی کی میں مختلف مسائل سے نکل نہیں پا رہا تھا- ایک طرف فقہی بحث و مباحثے تو دوسری طرف جذباتی نادانستہ ایونٹس کے درپیش مسائل- اس ماحول میں محبوب کو محبوب سمجھ بیٹھا لیکن کوئی پیشرفت ممکن نہ ہوسکی- گوکہ وہ ایک عسکری ایلیٹ خیال کی آزاد شخصیت تھی جس میں میری’روح’ کبھی کوئی کردار ادا نہ کرسکا- تیراہ سال سے ستارہ سال تک ان کو دیکھنے کا موقع ملتا دہا- وہ چند ایک موقعوں پر بات کرتی اور معمولات بھی بنتے- لیکن مجھ میں کوئی حوصلے کی کرن نظر نہ آسکی- میں آپنی نظر میں کبھی بھی روشن ستارہ بن کے ظاہر نہ ہوسکا- میری کوئی کردار بھی نمایاں نہیں تھا- اچھی باتیں بنانا یا کوئی بھی جادو سے نالاں ہونٹوں پے تالے سجائے میں خاموشی کے داز جاننے لگا-
اب تک کی زندگی کو دوربین سے دیکھوں تو شعور کی ارتقا واضع ہوجاتی ہے- دوسری طرف مرنے کا ہنر سے بھی آگاہ ہوجاتے ہیں- اب تک محبت ہی ہے جس نے پرجوش جذبات سے حکمت کو الگ کرکے زندگی کو پرفزا بنایا- محبوب نے زندگی کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے- محبوب اور محبت وہ الفاظ ھیں جو کاسمیک محبت کو بیان کرنے کی سازش کرتے ہیں- شازش کہنے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ لفظ یا زبان کسی بھی صورت وجود اود جوہر کو بیان نہیں کرسکتے- الفاظ ہمیشہ خواص کے ہاتھوں یرغمال ہوتی ھیں- اور خواص حقیقت کو سمجھ نہیں سکتے اور خواص سائیکالوجیکل پروجیکشنز سے بھی متاثر ہوتی ھیں وہ خواہ نیولبرل کی پیدہ کردہ ہو یا ریلیسٹس کا- اسی وجہ سے حقیقت کو خواص کے بجائے وجود کے ذریعے سمجھنے کی کوشش کرے تو کاسمیک محبت کو سمجھ سکتے ہیں-
کاسمیک محبت وہ حقیقت ہے جس نے مادے کو ہرکت اور خوبصورتی بخشی ہے- اور یہی اثر ہے جس نے زندگی کو بھی ثابت کردیا ہے- میری پہلی محبت (روح) نے حوصلہ دیا کی میں کاسمیک محبت کو سمجھ سکوں- اس دانائی و ازہان نے وجود کو بھی سمجھنے میں مدد کی-
آج ایک نئی روح کو سمجھنے اور گفتگو کرنے کی کوشش کر رہا ہوں- اس روح نے چار سال پہلے مجھے کاسمیک محبت کو سمجھنے میں مدد کی تھی- سن دو ہزار چودہ میں دو ہفتے ہی بات کرنے کا موقع ملا تھا اور کونیاتی جوہر (Cosmic Essence) کو سمجھنے میں مدد ملی، جو محسوس کی وہ بیان کرنا کافی مشکل ہے- یہ روح ایک محترمہ کی وجودیت میں شامل ہے- اسی روح کے سبب ابھی تک دو سو سے زائد خظوظ کاسمیک محبت پے لکھے ہیں- اگست میں محترمہ نے بڑی ہمت کی اور مجھے علم سے مالامال کیا اور دو مہینے باد روایتی پررے میں جانا پڑا-
اب سماج میں ایک عجیب سی الجھن محسوس کرنے لگا ہوں- ممکن ہے کی لاشعوری زندگی میں اس روح کے ساتھ کہیں پھر رہا ہوں اور میری کوئی حقیقت ہو یا نہیں، خیر، پچپن کی محبت نے اس روح (دوسری محبت) کو معمولی سا سمجھنے میں مدد کی- اور مہربانی قارئین کی جنہوں نے یہ مشکل لمحہ پار کیا اور خاموشی کی تسبیح پڑی-