تین روزہ جشن شندور اختتام پزیر، چترال پولو ٹیم نے گلگت کو پانچ کے مقابلے میں چھ گول سے ہرا دیا
تحریر: کریم اللہ
سات سے نو جولائی کو دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ یعنی شندور میں کھیلا جانے والا تین روزہ جشن شندور اپنی تمام تر رغنائیوں کے ساتھ اختتام پزیر ہوا، اس تین روزہ فیسٹول میں چترال اور گلگت بلتستان کے پولوں ٹیموں کے درمیان فری اسٹائل پولو کے مقابلے، پیراگلائڈنگ، محفل موسیقی اور دوسرے کھیلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔سال روان میں بھی جشن شندور اپنے شیڈو ل کے مطابق سات جولائی کو شروع ہوا فیسٹول کا افتتاح وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے کیا جو کہ ڑاسپور اور غذر کے ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے افتتاحی میچ کے مہمان خصوصی تھے، ان کے ساتھ صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت عاطف خان، اقلیتی ایم پی اے وزیر زادہ کیلاش اور دوسرے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ فیسٹول کے دوسرے روز بھی گلگت بلتستان اور چترال کی ٹیموں کے درمیان پولو میچوں کے مقابلے ہوئے جبکہ فیسٹول کے آخری روز گلگت اے اور چترال اے پولو ٹیموں کے درمیان میچ ہوا جس میں سخت مقابلے کے بعد چترال اے ٹیم نے گلگت اے ٹیم کو پانچ کے مقابلے میں چھ گولوں سے ہرا کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ میچ کے پہلے ہاف میں گلگت بلتستان کے دو گولوں کے مقابلے میں چترال پولو ٹیم کو پانچ گول کی برتری حاصل تھی تاہم دوسرے ہاف میں گلگت بلتستان کی پولو ٹیم نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس برتری کو ختم کرنے کی کوشش کی تاہم دوسرے ہاف کے اختتام پر چترال پولو ٹیم نے چھ گول کرکے میچ جیت لیا چترال کی جانب سے یہ مسلسل چھٹی کامیابی ہے۔فائنل میچ میں پولو کے نوجوان کھلاڑی اظہار علی خان نے پانچ گول کرکے مین آف دی میچ کے حقدار ٹہرے۔ یاد رہے ضلعی انتظامیہ نے فیسٹول سے قبل اظہار علی خان کو شہزادہ سکندر الملک کی جگہ ٹیم کپتان مقرر کیا تھا جس کے خلاف شہزادہ سکندرالملک نے احتجاج کیا اور سوشل میڈیا میں تحریک چلائی گئی فیسٹول کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا جس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ کو اپنا فیصلہ واپس لے کر انیس سو چھیاسی سے اب تک کپتان رہنے والے شہزادہ سکندر الملک کو دوبارہ کپتان مقرر کرنا پڑا۔فائنل میچ کے مہمان خصوصی کور کمانڈر ایلیون کور لیفٹنٹ جنرل شاہین مظہر محمود تھے، جس نے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں میں انعامات اور ٹرافیاں تقسیم کی۔اس کے علاوہ صوبائی وزیر سیاحت عاطف خان، ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبر چترالی، ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن، اقلیتی ایم پی اے وزیر زادہ کیلاش وغیرہ بھی موجود تھے۔
یاد رہے شندو ر سطح سمندر سے بارہ ہزار تین سو پانچ فت بلندی پر واقع ایک وسیع و عریض بیابان ہے۔ جس کی لمبائی سترہ کلومیٹر جبکہ چوڑائی دس کلومیٹر ہے، شندور کی بلند ترین چوٹیاں سطح سمندر سے بیس ہزار فٹ پرہے۔ یہاں ایک ساکن مگر صاف و شفاف جھیل موجود ہے، جو اپنی وسعت اور خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔
اس سال جشن شندور کے موقع پر ملکی و غیر ملکی سیاحوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی،اور جشن شندور کے فری اسٹائل پولو اور چترال و گلگت بلتستان کے دلفریب مناظر سے مستفید ہوئے۔
شندور کے مقام پر پولو فیسٹول کا آغاز سینکڑوں برس قبل ہوا یہاں مس جنالی کے نام سے پرانا پولو گراؤنڈ موجود ہے جہاں ریاستی دور میں چترال اور گلگت بلتستان کے حکمران چاندنی رات کو پولو میچ کھیلتے تھے اسی لئے اس پولو گراؤنڈ کا نام مس جنالی پڑ گیا مس کہوا رزبان میں چاند یا چاندنی اور جنالی گراؤنڈ کو کہا جاتا ہے، انیس سو چھتیس سے یہاں باقاعدہ پولو میچوں کے تذکرے ملتے ہیں تاہم انیس سو اسی کے بعد جشن شندور سالانہ ایونٹ کے طور پر منانے کا سلسلہ شروع ہوا، اور اب یہ نہ صرف خیبر پختونخواہ کے کلینڈر ایونٹ کی حیثیت اختیار کر لی ہے بلکہ اس کا شمار پاکستان کے بڑے ایونٹ میں ہونے لگا ہے۔