دیو سائی کے نام پر اسلام آباد اور دیگر شہروںمیںدرجنوںخودساختہ این جی اوز سرگرم، مقامی کمیونٹی نظر انداز
استور (تجزیاتی رپورٹ: عبدالوہاب ربانی ناصر) دیوسائی کے نام پر سینکڑوں خود ساختہNGOs کا کام کرنے کا انکشاف ۔ مقامی کمونیٹی مکمل نظر انداز۔خود ساختہ NGOs کی طرف سے اسلام آباد اور بیرون ملک دیوسائی کے نام پر کروڑوں روپے بٹورنے کا انکشاف۔
تفصیلات کے مطابق کنزرویشن ،میڈسینل پلانٹس، قیمتی پھتروں )جیم سٹونز) اور وائلڈ لائف پرو ٹیکشین کے نام پر بہت سارے این جی اوز عالمی اداروں سے کروڑوں روپے بٹور رہے ہیں، مگر عملی کام صفر ہے۔
دوسری جانب کچھ مقامی افراد نے کنزرویشن کمیٹیاں بناکر اثر و رسوخ کی بنیا پر پیسے کمانے کا ایک ذریعہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ ایسی بھی کمیٹیاں ہیں جن کے بارے میں مقامی افراد کو خبر تک نہیں۔
جنگلی جانور، مثلاً برفانی چیتا اور ریچھ مختلف علاقوں میں مال مویشیوں پر حملے کر کے مقامی کسانوں اور گلہ بانوں کے لاکھوں روپے کے وسائل تباہ کردیتے ہیں، لیکن ان افراد کی مدد کے لئے کوئی سبیل نہیں ہے۔ ابھی تک مال مویشی کے نقصان سے بچنےکےلئے انشورنس کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں ۔
NGOs خود اپنی کاغذی کاروائی اور سینکڑوں لوگوں کی فیک تصویریں بناکر صر ف فنڈ بٹورنے میں لگی ہیٰں۔
مختلف ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ استور میں جڑی بوٹیوں پر پاپندی کے باوجود بھی متختلف مقامی افراد غیر مقامیوں کے ساتھ مل کر جڑی بوٹیوں کی سمگلنگ میں شامل ہیں۔ وائلڈ لائف کا محکمہ عملی طور پر استور میں وجود ہی نہیں رکھتا جس کی وجہ سے مسائل میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور لاقانونیت بڑھ رہی ہے۔