شعر و ادبچترال

کھوار اہل قلم کا یوم تاسیس، تقسیم ایوارڈ اور  کھوار ادبی اور ثقافتی محفل مشاعرے کا انعقاد

چترال(گل حماد فاروقی) کھوار یعنی چترالی زبان  کا ادبی تنظیم کھوار  اہل قلم کا یوم تاسیس  ضلع کونسل ہال میں منایا گیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر  محمد شہزاد خان مہمان حصوصی تھے جبکہ تقریب کی صدارت بزرگ شاعر، ادیب اور سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر کررہے تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  کھوار اہل  قلم تنظیم کے صدر اقرار الدین حسرو نے کہا کہ ہم ہر سال اسی دن اس ادبی تنظیم کا یوم تاسیس منارہے ہیں۔ اس تنظیم کا بنیادی مقصد چترال میں بولی جانے والی چودہ زبانوں کے ساتھ ساتھ کھوار زبان کو ترویج و ترقی دینا ہے  انہو ں نے کہا کہ اس تنظیم کی چترال کی ثقافت کی تحفظ میں کلیدی کردار ہے اور چترال پوری دنیا میں امن کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے وہ صرف اور صرف اپنی محصوص ثقافت کی بدولت ہے۔
مہمان حصوصی محم شہزاد خان نے کہا کہ ادیبوں اور شاعروں کو چاہئے کہ اپنی ثقافت کو زندہ رکھے اور اسے نئی نسل کو بھی منتقل کرے انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ ایسے ادبی تنظیموں کے ساتھ ہر قسم تعاو ن کیلئے تیار ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ادبی تنظیمیں اور بھی ہونا چاہئے تاکہ لوگ مثبت سرگرمیوں میں مشعول ہوکر منشیات اور منفی سرگرمیوں سے دور رہے۔
اس موقع پر  چترال کے ایسے شعراء، سماجی کارکنوں اور ادیبوں میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے گئے جن کی ملک و قوم کیلئے خدمات ہیں اور ادبی دنیا میں بھی اپنا نام روشن رکھا ہوا ہے۔
تقریب میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خورشید حسین مغل ایڈوکیٹ، صوبائی بار کونسل کے رکن عبد الولی خان ایڈوکیٹ، اور دیگر نامور شحصیات نے بھی شرکت کی۔ بعد میں ادبی مشاعرہ کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ افضل حسین مہجور نے حمد پیش کی اور انصار الہی  نعمانی نے نہایت سریلی آواز میں بلغ الغلیٰ بکمالہ کا نعت اور قصیدہ پیش کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد کوثر ایڈوکیٹ نے کہا کہ کھوار زبان کو ابھی تک سرکاری سطح پر پذیرائی نہیں ملی نہ ہی قومی ٹیلی ویژن میں اسے جگہہ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی شعر کے ذریعے  امن و محبت کا پیغام پھیلاتے ہیں۔
عبد الولی خا ن ایڈوکیٹ نے تمام شعراء کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اپنی تمام تر مشکلات کے باوجود اس زبان کی خدمت کررہے ہیں۔ انہوں نے معذرت پیش کی کہ اس کے جواں بیٹے خالد بن ولی کی المناک موت پر وہ اس کا لکھا ہوا  نیا کتاب شائع نہ کرسکا مگر عنقریب وہ اپنے مرحوم بیٹے کے لکھی ہوئی کتاب بھی شائع کرکے پیش کریں گے۔
محفل مشاعرے میں فیصل تابان، علی ظفر ظفر، زاہد امان، صفت اللہ راہی، ثناء اللہ ثناء، اسلم بیگ تنہائظفر مانی، افضل حسین، شاہ محمود، افضل اللہ افضل، خالد فراق، نصیب رانجھا، فضل ربی، صلاح الدین، تمیزالدین،طاہر الدین شاداب،  صالح نظام صالح اور دیگر شعراء نے اپنا کلام پیش کیا۔
چند شعراء نے طنز و مزاح میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار، ادویات کی عدم دستیابی، ڈاکٹر کی غفلت او ر سرکاری مشنری کی عوام کو نظر انداز کرنے پر بھی اپنا کلام پیش کیا۔
بزرگ شاعر عنایت اللہ اسیر نے ہندوستان کے وزیر اعظم مودی کو متنبہ کیا کہ خبردار کہ تم نے مسلمانوں کے حلاف کاروائی کا سوچ بھی لیا۔
بعد میں  کھوار اہل قلم تنظیم کی سالگرہ کاکیک بھی کاٹا گیا۔  ہمارے نمائند ے سے باتیں کرتے ہوئے عنایت اللہ اسیر، محمد کوثر اور اقرار الدین خسرو  نے کہا کہ ابھی تک ان کا کوئی دفتر بھی نہیں ہے اور وہ اپنی مدد آپ  کے تحت اس ادبی تنظیم کو چلارہے ہیں۔ انہوں نے حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ چترال میں بولی جانے والی چودہ زبانوں کی تحفظ کیلئے ضروری اقدامات  اٹھایا جائے اور ان ادبی تنظیموں کیلئے سرکاری دفاتر کے علاوہ ان کے ساتھ مالی طور پر مدد بھی کیاجائے۔ اس تقریب میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button