طلبہ یکجہتی مارچ: گلگت بلتستان کے نوجوان تیار ہیں ، این ایس ایف گلگت بلتستان
گلگت (پ ر) نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن گلگت بلتستان کے شعبہ نشر و اشاعت سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ایس ایف گلگت بلتستان نے طلبہ یکجہتی مارچ کے پیش نظر 13 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن گلگت بلتستان نے 29 نومبر کو پاکستان کے 50 کے لگ بھگ شہروں اور زیر انتظام گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ہونے والے طلبہ یکجہتی مارچ کے لیے گلگت بلتستان کے نظام تعلیم اور طلبہ کو درپیش مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے 13 نکاتی چارٹر آف ڈیماندذ کا اعلان کر دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم کے رہنماوں عنایت ابدالی، نوید آحمد، واجد حسین، عدنان گوہر، اسماعیل اور عنایت بیگ کے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔
طلبہ رہنماوں نہ کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں گزشتہ 7 دہائیوں کی محرومیوں کے نتیجے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ساتھ تعلیمی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ خطے میں اعلی تعلیمی اداروں کی عدم موجودگی اور موجود اداروں میں وسائل اور معیار کی خستہ حالی نے خطے کی نوجوان نسل کو جدید دنیا کے تقاضوں سے بہت پیچھے چھوڑا ہے۔ بے روزگاروں کی ایک فوج تیار کی گئی ہے اور دوسری تیار ہو رہی ہے۔ تعلیم حکمرانوں کی ترجیحات سے کوسوں دور ہے۔ ترقی کے نام پر پہلے سے موجود کالجز کے نام تبدیل کر کے یونیورسٹی بنانے کا دعوی خطے کے طلبہ کے ساتھ ایک سنگین مذاق ہے۔ خطے کے نوجوانوں کو بوسیدہ نصاب کے ذریعے اپنی تاریخ، شناخت، زبان، ثقافت اور قدرتی وسائل کے علم سے دور رکھا گیا ہے۔ نام نہاد قراقرم ہونیورسٹی اور یونیورسٹی اف بلتستان علاقائی، مسلکی و لسانی تعصبات کی اماجگاہ بنے ہوئے ہیں اور طالب علم کو تعلیم کے علاوہ ساری غیر ضروری سرگرمیوں میں ایک سازش کے تحت مصروف رکھا جا رہا ہے۔ ایک وائس چانسر کی اجارہ داری کے نتیجے میں یونیورسٹی آف بلتستان کی حالت کسی پرائمری سکول کے جیسی ہو گئی ہے۔
این ایس ایف گلگت بلتستان سمجھتی ہے کہ لکھے پڑھے نوجوان ہی اب اس خطے کو مختلف النوع درپیش زبون حالی سے نکال باہر کرنے کی آخری امید ہیں مگر دانستہ غلطیوں کی بنا پر نوجوان قوت کو صحت مند طریقے سے استعمال نہیں کیا جا رہا۔ تنظیم کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ اس 29 نومبر کو وہ گلگت بلتستان کی دیگر تنظیمیوں (جن میں بلتستان سٹوڈنٹس فیڈریشن اور آل بلتستان مومنٹ کا نام قابل ذکر ہے) کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان کے نظام تعلیم اور طلبہ کو درپیش مسائل کا پرچار پورے پاکستان میں ہونے والے طلبہ یکجہتی مارچ میں کریں گے۔ اس مارچ میں شرکت کا مقصد گلگت بلتستان کے طلبہ کے مسائل اجاگر کرنا اور پاکستان کے ترقی پسند نوجوانوں میں گلگت بلتستان کے مسائل کی سمجھ پیدا کرنا اور یکجہتی کی ایک نئی داستان رقم کرنا بھی ہے۔
تنظیم نے اس ضمن میں اپنے ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز کے ذریعے 13 نکاتی چارٹی آف ڈیمانڈز کا بھی اعلان رواں ہفتے کیا ہے۔ بیان میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبہ طالبات کے فیسوں میں کمی کے لئے جاری احتجاج کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا گیا اور یونیورسٹی آف بلتستان کے مسلے پر بلتستان کے طلبہ کی نمائندہ تنظیموں آل بلتستان مومنٹ اور بلتستان سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مطالبات کے فوری حل کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
آخر میں پاکستان کے مختلف شہروں میں موجود گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو اپنے شہر میں ہونے والے طلبہ یکجہتی مارچ میں 29 نومبر کو بھرپور شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔ اس ضمن میں 29 نومبر کو گلگت اور سکردو میں بھی یکجہتی مارچ اور مظاہروں کا انعقاد کیا گیا ہے جہاں پر موجود طلبہ و طالبات سے بھرپور شرکت کی بھی اپیل کی گئی ہے۔