ریز آف لائٹ (Rays of Light)
تحریر: امیرجان حقانی
شعاع نور (Rays of Light) میں اپنی آنکھیں چوندھیا گئیں. پورے 45 منٹ کی پریزینٹیشن میں مجھے مسلسل اپنا ماضی یاد آتا رہا.
عالم خیال میں ماضی سے حال تک کا سفر جاری تھا کہ درمیان میں کہیں عظمت رفتہ کی ڈوری ٹوٹ چکی تھی.
ریز آف لائٹ کی روشنی اتنی تیز تھی کی آنکھیں ہی خیرہ ہوگئیں.
حال کی کسمپرسی پر شدید افسوس ہوتا رہا. ہر میدان میں اپنی مکمل بے بضاعتی پر انگ انگ کڑھ رہا تھا.
مستقبل کا بھیانک منظر آنکھوں کے سامنے لہرا گیا اور دل دل میں چیخیں نکل گئیں.
ریز آف لائٹ کا مشاہدہ اور وزٹ میرے لیے نیا اس لیے بھی نہیں تھا کہ یہ سب کچھ کافی پہلے بیان کرچکا تھا.اتنا ضرور ہوا کہ میرے خیال اور پیش گوئی کی مزید تصدیق ہوئی. یقین غالب ہوگیا. میں ناامید نہیں مگر امید کی لائٹ جلتی نظر بھی نہیں آرہی ہے.
گلگت میں پرنس کریم آغاخَان کی حیات اور کارناموں پر ایک کمال پریذینٹیشن دیکھنے کو ملی.. یہ پریذینٹیشن دنیا دنیا چکر لگا کر گلگت پہنچی ہے. کچھ عرصہ بعد اُڑ کر کسی اور ملک جاپہنچے گی. اس سے شاندار اور جدید پریذینٹیشن ممکن بھی نہیں. ان کے کارناموں اور حیات کا کوئی پہلو ایسا نہ تھا کہ جس کا مختصر مگر مدلل احاطہ نہ کیا گیا ہو. نظم و ضبط کمال کا تھا. آغاخَان کا نظریہ ” وقت اور علم کا نذرانہ” کی تفہیم میں مزید تسہیل پیدا ہوئی.
کہنے کے لیے بہت کچھ ہے. سب کہہ دوں گا تو رند لم یزل کہلاونگا اس لیے کچھ بچا کر بھی رکھنا ہے.
اب تک جو جو کہا ہے، وقت ہر چیز ثابت کرتا جائے گا اور میں سرخرو بھی ہوتا جاؤنگا.تب مجھے رویا جاؤنگا مگر وقت جاچکا ہوگا.
وقت کی دو دھاری تلوار نے سب کاٹ کر رکھ دیا ہوگا.
کیونکہ "الوقت سیف قاطع، ان لم تقطع فیقطعک” تم وقت کو نہیں کاٹوگے تو وقت تمہیں ضرور کاٹے گا. ہر طرف سے کاٹے گا کیونکہ وہ دو دھاری ہے.
سب اس لیے بھی نہیں کہا جاسکتا کہ حضرت ناصح بھی خفا ہوگا اور میخانے کا ساقی بھی شاکی ہوگا.کیوں سب سے مفت میں خصم کھاوں؟.
پرنس کریم کے مریدوں کو ایک نیا ادارہ مبارک ہو یعنی یہ دیکھنا ہوگا کہ ریز آف لائٹ کی کنٹریبیوشن سے دنیا کس عظیم ادارے سے مستفید ہوتی ہے اور اس کے حدود اربع کیا ہوتے ہیں.کہاں بنیاد رکھا جائے گا اس ادارے کا؟.
ابھی خاموشی سے انتظار کیجے. وقت سب بتادے گا. کیونکہ یہاں زندگی وقت سے دو قدم آگے چلتی ہے.
خدا کرے کوئی کچھ نہ سمجھے. ان باتوں کو دیوانے کی بڑ کے سوا کچھ نہ سمجھا جائے. تو
احباب کیا کہتے ہیں؟