کالمز

سونی کوٹ میں جنت کا ٹکڑا: خبیب کالج گلگت

تحریر: ہدایت اللہ اختر

بابا فرید گنج کا نام تو آپ نے سنا ہوگا ایک خبر کبھی میں نے اخبار میں پڑھی  تھی کہ  اس بابا فرید گنج بخش کے عرس کے موقع پر بہشتی دروازے سے گزرنے کی خواہشمند لوگوں میں بھگڈر مچ جانے کے باعث کئی لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں  اس کے بعد عرس انتظامیہ اور حکومتی حلقے   ایک دوسرے  کو اس بھگڈر کا ذمہ دار ٹھیرانے لگے۔میرا مقصد کسی عرس یا  کسی خاص دروازے جس کی نسبت بہشت سے دی گئی ہو مخالفت یا حمایت کرنے کا نہیں  بلکہ بتانا یہ مقصود ہے کہ  ہم اتنے جاہل کیوں ہیں کہ ایک خاص چیز  کو حاصل یا اس کو چھوکر یا اس کو دیکھنے  یا وہاں سے گزر  کر جنت کے حقدار ہونگے۔ عنوان پڑھ کر یہ بھی نہ سمجھنا کہ سونی کوٹ گلگت کو دیکھنے اور وہاں سے گزر کر آپ سیدھے سیدھے جنت میں داخل ہونگے۔ سونی کوٹ کا نام شاید کچھ قارئین کے لئے  اجنبی ہو  ان کی معلومات کے لئے اتنا عرض ہے کہ گلگت کے  آخری راجہ شری بد دیوا جسے شری بدد کہا جاتا ہے اس نے اپنی بیٹی کے لئے ایک محل بنایا تھا  اسی نسبت سے اس کا نام سونی  یعنی رانی اور کوٹ محل یا قعلہ    اس  نسبت سے    سونی کوٹ  مشہور ہوا ۔ کہا یہ جاتا ہے کہ اس رانی  یا شری بدد کی بیٹی نے ایک مسلمان شہزادے سے  شادی کی اور اسی دور سے ہی اس خطے میں اسلام کی کرنیں  پھوٹنی شروع ہوئی۔ ان کرنوں نے ہمارے دلوں میں کتنا گر  یا اثر کر لیا ہے؟ ۔کن باتوں کو کرنے اور اس پر عمل کرنے سے   ہم جنت کے حقدار  ہو سکتے ہیں ؟ ان سوالوں کا جواب ہم نے خود ڈھونڈنا ہے ۔ اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات سے روگردانی کرکے  انسانوں کے تراشے ہوئے بُتوں  کو اپنا خدا  سمجھ کر   ہم دنیاوی بہشتی دروازوں   سے گزر ، مدینے کی ریاست  میں رہائش اور  کعبے کی  سیر تو کر سکتے ہیں  لیکن   حقیقی جنت   کے مستحق  نہیں  بن سکتے ۔جنت میں جانے کے لئے  تو بڑے آسان طریقے ہیں   ان طریقوں کو  اعمال صالح کہا جاتا ہے   عمل صالح کئے بغیر کوئی مسلمان جنت کا حقدار  کیسے ٹھیر سکتا ہے ۔عمل صالح کیا ہیں  کسی  پیاسے کو پانی پلانا ، کسی کی داد رسی کرنا، کسی  غریب کی مدد کرنا اور کسی  یتیم اور بے سہارا  بچے کی اچھی تربیت اور پرورش کرنا ۔ دنیا اب بھی اچھے لوگوں سے خالی نہیں  اور یہ اچھے لوگ  ایمان کی دولت لئے  دنیا کو جنت بنا کر نہ صرف  اللہ اور اس کے رسول کا قرب  حاصل کرتے ہیں بلکہ دوسرے بے سہارا اور مدد کے طالب لوگوں  کا سہارا بن جاتے ہیں ۔وہ کسی بہشتی دروازے سے کسی کو گزار کر ان کو جنت میں داخل ہونے کی بشارت اور یقین دہانی نہیں کراتے بلکہ  وہ زمین پر جنت کے ایسے ٹکڑے بناتے ہیں جہاں بے سہارا یتیم اور ضرورت مند   محبت بھری آغوش  میں  سکون اور چاہت کی زندگی سے لطف اندوز اور بے سہارگی کے بوجھ سے آزاد ہو جاتے ہیں ۔قارئین  کیوں نہ آج ایک ایسے ہی حسین اور خوبصورت ٹکڑے  کو دیکھا جائے  جو  دو دریائوں  ہنزہ اور گلگت کے سنگم پر واقع ہے جانتے ہو اس کا نام کیا ہے جی  یہ جنت  یہ آغوش اور محبت و پیار کا ٹکڑا خبیب فونڈیشن کا قائم کردہ  خبیب  کالج  ہے اور نام  بھی اس صحابی رسول کا جس نے پھانسی کے پھندے میں بھی گوشت کے ٹکڑے ہونے کے باجود بھی کلمہ حق کی صدا بلند کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ۔یہ درس ہے شہادت کا یہ درس ہے قربانی کا یہ درس ہے رسول کی تعلیمات کا یہ درس ہے قرآن  کا  ۔اسی درس کو لئے خبیب فونڈیشن 1999سے کام کر رہا ہے جس کا بنیادی مقصد  یتیموں بیوائوں قیدیوں  اور بے سہارا لوگوں کی امداد اور ان کی بحالی ہے ۔ گلگت بلتستان  میں سکردو اور گلگت کے مقام    میں قائم  یہ منصوبے اسی کی کڑیاں  ہیں ۔گلگت خبیب کالج  ماشااللہ سے اب پانچ سال کا ہوگیا ہے  اور اس وقت یہاں 60 سے زائد بے سہارا اور  یتیم بچے نہ صرف اچھی تعلیم سے مستفید ہو رہے ہیں بلکہ وہ ادارے  کی غیر نصابی سرگرمیوں سے معاشرے کے ایک اچھے شہری ہونے کا عملی نمونہ بھی ہیں  یہاں جو بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کے تمام اخراجات خبیب فونڈیشن برداشت کرتا ہے ان کی رہائش سے لیکر تعلیمی اخراجات ادارے کے  ذمےہے اس کے علاوہ ادارے کی طرف سے گلگت میں قدرتی آفات  سے متاثرہ افراد اور بیوئوں کی امداد کا سلسلہ  جاری و  اسی نسبت سے سال  2019  میں خبیب فونڈیشن کی طرف سے پاکستان بھر میں زیر کفالت خبیب کالج کے بچوں کی مائوں میں  سلائی مشین تقسیم کرنے کا بندوبست کیا گیا  ایسی ایک تقریب  خبیب کالج سونی کوٹ گلگت میں منعقد کی گئی جس میں  گلگت بلتستان  صوبائی اسمبلی کے ممبر حیدر خان  مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے انہوں نے ادارے کی چیئر مین ندیم صاحب  کی خدمات اور کوششوں کو سراہتے ہوئے ادارے کے منتظم جناب میر بہادر کی انتھک محنت اور ادارے  کی ترقی اور بچوں کی بہتر نگہداشت  اور ان کا خیال  رکھنے کی بے حد تعریف کی  اور ہر ممکن تعاون کی یقین دھانی بھی کرائی

 کرو مہربانی تم اہل زمین پر

خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر

 سوال یہ ہے کہ اہل زمین پر مہربانی  کی اچھی قسم کونسی  ہو سکتی ہے  اور خدا کس قسم کے کے لوگوں پر مہرباں ہوگا  ۔اس کا جواب اللہ اور اس کے رسول نے بتا دیا ہے  اللہ کا ارشاد ہے کہ  یتیموں کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر بہت اچھے طریقے سے، جب وہ اپنی جوانی کو پہنچے اس وقت اس کا مال اس کے سپرد کردو ۔پھر اللہ کے رسول نے بتا دیا کہ دنیا کا بہترین گھر وہ ہے  جس میں کوئی یتیم ہو اور اس گھر میں اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہو ۔بلکہ یہاں تک فرمایا کہ ایسے لوگوں کے لئے جنت واجب  ہے۔خبیب فونڈیشن  اسی اسلا می جذبے کے تحت  اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہےاوربے گھر ، یتیم ہونے والے بچوں اور معاشرے کے کمزور طبقے  کی سرپرستی کے لئے  آگے اور پیش پیش ہے ۔اس ادارے کا مقصد یتیم اور بے سہارا لوگوں کی امداد اور بہتر تعیم و تربیت  کے ذریعے  نہ صرف انہیں ایک اچھا مسلمان شہری بننے کے لئے محفوظ اور تعلیم دینا ہے بلکہ ایسے نیک کاموں کے لئے   نئی راہیں  تلاش  کرنے کے ساتھ دیگر صاحب ثروت  لوگوں کو  اس طرف مائل بھی کرنا ہے ۔ خطہ  گلگت بلتستان  میں خبیب فونڈیشن کی خدمات قابل تحسین ہیں ۔ملک بھر کی طرح  سونی کوٹ گلگت میں  قائم کردہ خبیب فونڈیشن  کے  اس  گھر  میں جسے زمین پر  جنت  کا ٹکڑا     کہنے میں کوئی  حرج نہیں     پھول جیسے  بچے تعلیم  و تربیت کے مراحل  کسی  مشکل اور پریشانی کے بغیر  بہترین سلوک اور راحت  کی فضا  میں  حاصل کر رہے ہیں  اور یقینا ایسے ہی ادارے اور لوگ  جو اپنے لئے نہیں بلکہ دوسروں کے لئے جیتے ہیں   اللہ کی مہربانی  اور انعام کے مستحق ٹھیرتے ہیں

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button