سال 2019کیسارہا؟
صفدرعلی صفدر
سب سے بیشترمیری جانب سے تمام اہل وطن کو نیا سال مبارک!
اگرچہ کرسمس یا کسی اور تہوار کی مانندنیا سال منانا ہماری روایت میں نہیں مگروقت کے ساتھ ساتھ برتھ ڈے اور نیوائیرجیسے ایونٹس کو منانا اب تو ایک فیشن بن چکا ہے۔ فرق صرف یہی کہ برتھ ڈے کسی فرد یا اس کے خاندان کی انفرادی خوشی اور نیوائیرمنانا ایک اجتماعی جشن ہے۔ ترقیافتہ ممالک میں نئے سال کی آمدکوتمام تر تہواراورخوشیوں سے افضل سمجھی جاتی ہے۔ان ممالک میں نئے سال کے آغازکے ساتھ ساتھ بڑے بڑے اجتماعات منعقدکئے جاتے ہیں جہاں پرہزاروں،لاکھوں لوگ مل کرنئے سال کی آمدکوطرح طرح کی خوشیوں سے دوبالا کرتے ہیں۔ اس دن اونچے مقامات پر چراغاں بھی کئے جاتے ہیں اور ہوامیں رنگین پٹاخے بھی چھوڑے جاتے ہیں۔ جبکہ انفرادی طورپر گھروں میں نئے سال کی خوشی میں کیک کاٹنے اور مختلف قسم کے طعام کے ذریعے نئے سال کا استقبال کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں بھی ان ممالک کا دیکھا دیکھی بڑے بڑے شہروں میں آدھی رات کو نئے سال کی آمدپرہوائی فائرنگ اور ڈھول دھماکوں کی محفلیں سجائی جاتی ہیں اور ایک دوسرے کو نئے سال مبارک کے پیغامات بھیجے جاتے ہیں۔
گزشتہ برس پاکستان کے لئے مختلف حوالوں سے بڑا کھٹن گزرا۔ اس پورے سال کے دوران قوم نے مہنگائی، بیروزگاری،غربت، ناانصافی اور دیگربحرانوں کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ خارجی معاملات کے لحاظ سے سال کے آغاز کے ساتھ بھارت کے ساتھ کشمیرپرکشیدگی رہی۔ معیشت کی بہتری کی غرض سے حاصل شدہ بیرونی قرضوں میں ریکارڈ حد تک اضافہ دیکھانے میں آیا۔ ڈالرکی قیمت میں برق رفتارکی ماننداضافے کے سبب اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں۔ مہنگائی کے طوفان نے غریبوں کی زندگیاں اجیرن کردیں۔ ملک بھر میں ترقی کا پہیہ جام ہوکررہ گیا، سی پیک سمیت تمام بڑے منصوبوں پر کام التوا کا شکار رہا۔ باوجود اس کے حکومت نے محض تبدیلی کا نعرہ لگانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔چنانچہ ایسی غیرسنجیدہ اور عوامی مشکلات سے ناآشنا حکومت سے نئے سال میں بھی بہتری کی کوئی امیدنہیں۔
گلگت بلتستان کے لئے سال2019ء خاصابہتررہا۔ اس پورے سال کے دوران صوبائی حکومت کی مجموعی کارکرگی اچھی رہی۔ علاقے میں امن وامان کی صورتحال اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی مثالی رہی۔ترقیاتی عمل میں تیزی دیکھنے میں آئی مگربعض منصوبے (بقول وزیراعلیٰ) وفاقی حکومت کی بے جامداخلت اور فنڈزروکے جانے کے سبب التوا کا شکار رہے۔ان منصوبوں میں گلگت بلتستان کا اولین میڈیکل کالج، وومن یونیورسٹی، ہینزل پاورپراجیکٹ،گلگت شہر میں سیوریج کا نظام،امراض قلب کا ہسپتال سمیت عوامی فلاح وبہبود کے دیگرمنصوبے شامل ہیں۔ تاہم پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی وصوبائی قیادت وزیراعلیٰ کے ان الزامات کو مستردکرتے ہوئے اسے محض سیاسی محازآرائی قراردیتی ہیں۔
گزشتہ سال کے دوران صوبائی حکومت کا زیادہ ترتوجہ صوبائی دارالخلافہ اور گردونواح کے علاقوں کی ترقی پر مرکوزرہی جن میں گلگت شہرکی مرکزی شاہراہوں کی جدید مشینری کے ذریعے ری کارپیٹنگ،رابطہ سڑکوں، پلوں اورپارکوں کی تعمیر، تفریحی مقامات کی تزئین وآرائش وغیرہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں صوبائی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال ٹمبرپالیسی کی منظوری، سروس ٹریبونل پالیسی،چائلڈلیبر اوربچوں کے حقوق سے متعلق پالیسی کی منظوری،کنٹرکٹ کی بنیاد پر کام کرنے والے ڈاکٹروں اور سوشل ایکشن پروگرام کے تحت چلنے والے سکولوں کے اساتذہ کی مستقلی، سیاحوں کے تحفظ کے لئے ٹوریزم پولیس کا قیام جیسے اقدامات قابل تعریف رہے۔ لیکن دوسری جانب چار نئے اضلاع کے اعلان پر عملدرآمد میں تاخیر، کارگاہ تاکھنبری روڈاور پبلک چوک جوٹیال کو بیگم کلثوم نواز کے نام سے منسوب کرنے کااعلان عوامی وسیاسی حلقوں میں وزیراعلیٰ کے لئے تنقیدکاباعث بنے۔
سرکاری ملازمتو ں پرشفاف تقرریوں کی غرض سے صوبائی حکومت کی جانب سے کرئیرٹسٹنگ سروس نامی ادارے کے ساتھ معاہدے کے تحت متعددمحکموں میں ملازمین کی تقرریاں عمل میں لائی گئیں مگران بھرتیوں میں صوبائی حکومت کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے اپوزیشن کے الزامات بھی میڈیا کی زینت بنے رہے۔ جبکہ کنٹرکٹ کی بنیادپرخدمات سرانجام دینے والے لاء افیسران کی ملازمت مستقلی سے متعلق ایکٹ پاس کرانے پر اراکین گلگت بلتستان اسمبلی پر مشتمل کمیٹی توہین عدالت کی مرتکیب ٹھہرگئی۔سال 2019ء کے دوران گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدالتوں، سپریم اپیلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ میں ججزکی کمی برقرار رہی، جس کی وجہ ان عدالتوں بالخصوص عدالت عظمیٰ میں سینکڑوں مقدمات التوا کا شکار رہے۔جبکہ سپریم اپیلیٹ کورٹ میں غیرمقامی ملازمین کی بھرتیاں اور مقامی ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک کی کہانیاں بھی زبان زدعام ہوتی رہیں۔
سوشل میڈیا پر مذہبی حلقوں اور لبرل گروپس کے مابین گلگت بلتستان میں مختلف مواقعوں پر مخلوط ڈانس سے متعلق گرماگرم بحث ومباحثے ہوتے رہے مگراس کا ان مخلوط سرگرمیوں میں ملوث افراد کی صحت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ گزشتہ سال ستمبر میں بابوسر روڈ پرنجی ٹرانسپورٹ کمپنی کی بس کو ہونے والا حادثہ اور اس کے نتیجے میں ستائس افراد کی ہلاکتیں پورے سال کادلخراش واقعہ ثابت ہوا۔ سال بھرکے دوران تعلیمی، سماجی اور تفریحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور عوامی نفسیات کے مطابق اقدامات اٹھانے کے سبب فورس کمانڈر ناردرن ایریاز میجرجنرل احسان محمود خان مقبول ترین شخصیت قرارپائے۔ اس سال کے دوران بہت ساری اموات بھی واقع ہوئیں مگرقراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ہردلعزیز فیکلٹی ممبراسسٹنٹ پروفیسرظفرشاکر کی ناگہانی وفات پر ہرآنکھ پرُنم رہی۔
سال 2019ء کے دوران عوامی حقوق کے لئے جلسہ جلوس اور دھرنوں کا سلسلہ بدستور جاری رہا، جن میں زیادہ تراحتجاجی جلسے ضلع غذر کے گاؤں ہندراپ پھنڈر میں تین افراد کے مبینہ اغواء اور تحصیل اشکومن کے گاؤں ایمت میں ایک کم سن بچے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکرموت کے گھاٹ اتارنے والے واقعات کے خلاف ہوتے رہے۔ سال 2019کے دوران سیاسی جلسوں اورعوام میں مقبولیت کے اعتبار سے پاکستان پیپلزپارٹی سب سے مقبول جماعت رہی جس کے چیئرمین بلاول بھٹو نے استوراور بلتستان ڈویژن کا تفصیلی دورہ کرکے عوامی توجہ کامرکزبنے رہے۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اوروزیراعظم پاکستان عمران خان کا دوران سکردو عین وقت پر منسوخ ہونے اور گلگت میں منعقدہ جلسے میں علاقے کی تعمیروترقی اور عوام کی فلاح وبہبودکے لئے کوئی خاص اعلانات نہ کرنے کے سبب عوام پی ٹی آئی کی حکومت سے مایوس نظرآئے۔ سیاحت کے حوالے سے سال 2019بہت اہم رہا جس دوران لاکھوں کی تعدادمیں سیاحوں نے گلگت بلتستان کا دورہ کیااور تاریخ میں پہلی مرتبہ علاقے نے بدھ مت کے پیروکاروں کا توجہ حاصل کیا مگر سیاحتی ترقی سے حکومتی آمدن میں کتنااضافہ ہوا اس کا کوئی پتہ نہ چل سکا۔ سال 2019گلگت بلتستان میں میڈیا کے حوالے سے نیک شگون نہیں رہا۔ اس دوران صوبائی محکمہ اطلاعات کی جانب سے اخباری معاملات میں بے جا مداخلت، من پسندخبروں کی کوریج کے لئے مدیران پر دباؤ اور سرکاری اشتہارات کی مدمیں واجب الادا رقوم کی عدم ادائیگی جیسے حربے روز کا معمول رہے۔ جس سے تنگ آکر اخباری مالکان کی تنظیم نے سال کے اواخرمیں حکومتی کوریج کے بائیکاٹ کا فیصلہ بھی کیا۔ نئے سال2020گلگت بلتستان اسمبلی کے عام انتخابات کا سال ہے۔ رواں برس جون کے آخری ہفتے صوبائی حکومت کی پانچ
سالہ مدت اختتام پذیرہوگی اور شنید ہے کہ اس کے بعد کچھ عرصے کے لئے نگران حکومت کا قیام عمل میں لاکر اس کی نگرانی میں عام انتخابات منعقدکرائے جائیں گے۔ لیکن اس حوالے تاحال کسی قانونی راستے کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔ دعا ہے کہ نیا سال گلگت بلتستان کے لئے بے شماررحمتوں اور برکتوں کا سال ثابت ہو! آمین