معاشی حالات اور تعلیم یافتہ نوجوان
تحریر: مہر علی شہاب
ملک کی ترقی میں ہنر مند اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کا اھم کردار ھوتا ھے۔ نوجوان کسی بھی ملک کا اساسہ ھوا کرتے ہیں۔ یہی لوگ ریسرچ و ترقی میں کارہاۓ نمایاں سر انجام دیتے۔ یہی لوگ صحت مند ذہن اور مثبت زہن کے مالک ھوتے ہیں۔ ان کے پاس کام کرنے کا جزبہ اور اپنے کام سے لگن ھوتاھے۔ ترقی یافتہ ممالک اپنے ملک میں ایسے روزگار کے وسائل اور پرسکون زندگی کی سہولیات فراہم کرتے ہیں کہ ترقی پزیر اور غریب ممالک کے ہنرمند و تعلیم یافتہ نوجوان مجبوراً چلے جاتے ہیں۔
ھم ایک ایسے معاشرے میں رہتے جہاں ثقافت اور سماج کا بندے کی زندگی پر بڑا اثر ھوتا ھے۔ کوئی بندہ اپنے خیش و اقارب کو چھوڑ کر زندگی گزارنا نہیں چاہتا لیکن بدقسمتی سے پچھلی دو حکومتوں کے ادوار میں ملکی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے اھم اقدام نہیں اٹھائے گیے۔ اس کا نوجوانوں کی زندگی پر منفی اثرات مرتب ھو رہی ہیں۔ بےروزگاری کی وجہ سے بہت سے نوجوان نے زندگی کا چراغ گل کردیے۔ انسان کے پاس عزیز ترین چیز اس کی جان ھے، جب مشکلات برداشت سے باہر ھوں تو انسان زہنی توازن کھو دیتا ھے۔ اگر اس وقت ادارے اس کی بہتر کونسلنگ کرنے میں ناکام ھوتے ہیں تو بیروزگار اپنی جان تک گوانے کو بھی تیار ھوتا ھے۔
جن لوگوں کو مشکل حالات کے سامنا کرنا کا گر آتا ھے وہ بہتر زندگی کیلئے مزید محنت کرتا ھے اور آس پاس کسی ایسے ملک کی طرف دیکھتا ھے جہاں اس کو روزگار کے بہتر مواقعے نظر آتے ہیں وہاں جانے کی ہامی بھرتا ھے اور وہاں روزگار حاصل کرنے کی کوشش کرتا ھے۔ حالیہ دنوں ھمارے ملک میں ایسی حالات پیدا ھوگئں ہیں۔ جہاں تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقعے فراہم نہیں ہیں۔ جس کی وجہ سے ہر نوجوان اپنے ملک کی نسبت کسی ایسے ملک میں اپنی خدمات فراہم کرنا بہتر سمجھتا ھے جہاں اس کی زندگی پر سکون گزرے اور پیچھے اپنے خاندان کی بہتر طریقے سے کفالت بھی ھو۔ حالیہ دنوں ایک نجی ٹی وی چینل پر خبر چل رہی تھی جس میں یہ کہا جارہا تھا کہ پچھلے دو سالوں میں آٹھ سو تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں نے بہتر روزگار کی تلاش میں ملک کو خیر باد کہا اس سے ملک کی مستقبل پر منفی اثرات مرتب ھو سکتی ہیں۔ ارباب اختیار سے گزارش ھے کہ ملک کے بہتر مستقبل کیلئے ابھی سے بہتر اقدامات اٹھائیں جائیں تاکہ ھمارے نوجوانوں کی تعلیم اور ہنر سے ملکی ترقی کیلئے استفادہ کیا جاے۔