کالمز

قاہرہ اجلا س 

ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی 

عرب لیگ کے وزرائے خا جہ نے قا ہرہ اجلا س میں اتفاق رائے سے فلسطین کے مسئلے پر امریکی صدر ڈو نلڈ ٹر مپ کا منصو بہ مسترد کر دیا اجلا س میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے بھی شر کت کی اجلا س میں پہلی دفعہ سعودی عرب نے امریکی منصو بے کی مخا لفت میں ووٹ دیا 1990ء میں عرب ملکوں کے اندر امریکہ کو فو جی اڈے فراہم کرنے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا کہ عرب لیگ نے اسرائیل کی مخا لفت میں آواز اُٹھا ئی اور 30سا لوں میں پہلی بار ایسا ہوا کہ عرب لیگ نے امریکی ڈکٹیشن کے بغیر عرب دنیا کے مفاد میں ممبر ملکوں کے وزرائے خا رجہ کا ہنگا می اجلاس بلا یا اس وقت سعودی عرب اور دیگر امریکہ نواز ملکوں کی نظریں خلیج تعاون کونسل پر لگی ہوئی ہیں اس کونسل میں ایران کی طرف سے ممکنہ خطرے کا بہانہ بنا کر امریکہ اور اسرائیل کے حق میں قرار داد لائی جائے گی لیکن اس صورت میں سعو دی حکمرانوں کے خفیہ منصوبے سامنے آنے کا امکان ہے اس لئے یہاں بھی امریکہ کے اتحا دیوں کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا پڑے گا عرب لیگ 22دولت مند ملکوں کی تنظیم ہے ممبر ممالک سب مسلمان ہیں لیکن مسلما نوں کے مقا بلے میں دشمنوں کی مدد کرتی آئی ہے اس طرح خلیج تعاون کونسل 6امیر ترین خلیجی مما لک کی تنظیم ہے جو امریکہ اور اسرائیل کے ہا تھوں میں کنیز یا غلا م کی طرح کھیلتی آئی ہے 30سال پہلے عراق پر امریکی حملے کی حمایت سے اس کھیل کا آغاز ہوا پھر لیبیا، شام، یمن اور دیگر اسلا می مما لک کے خلاف امریکی حملوں میں دونوں تنظیموں نے ہراول دستے کا کر دار ادا کیا اس مختصر پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے عرب لیگ کا قا ہرہ اجلاس ٹھنڈی ہوا کا خوشگوار جھونکا ہے 30سا لوں میں پہلی بار سعودی عرب نے مسلمان ملکوں کا ساتھ دیا پہلی بارایسا ہوا کہ سعودی عرب نے فلسطینیوں کی حما یت میں مسلمان ملکوں کی آواز میں آواز ملا ئی اور اور پہلی بار ایسا ہوا کہ عربوں کی کسی تنظیم نے امریکہ کی کھل کر مخا لفت کی واشگاف الفاظ میں امریکی صدر ڈو نلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمین تنین یا ھو کے مشترکہ منصو بے کو مسترد کر دیا امریکہ اور اسرائیل نے ملکر جو منصو بہ بنا یا اس کا با ضا بطہ اعلان 28جنوری 2020کو کیا گیا تا ہم اس پر با قاعدہ کام دو سال پہلے شروع ہوا تھا صدر ٹر مپ کے کھرب پتی دا ماد جیرڈ کیشنر اس پر کا م کر رہے تھے جیرڈ کیشنر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ہم جما عت بھی ہیں، کاروبار ی شراکت داربھی ہیں اور جگری دوست بھی ہیں جون 2018ء میں جیرڈ کیشنر نے اس منصو بے کو حتمی شکل دینے کے لئے 6عرب ملکوں سے 50ارب ڈا لر کی رقم جمع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا کیشنر کا منصو بہ بڑا جا مع تھا اس منصو بے میں یہ بات بھی شامل تھی کہ اردن، مصر اور فلسطین کی حکومت کو امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے سالانہ تر قیا تی اخراجات کی مد میں 50ارب ڈالر ادا کی جائیگی ظاہر ہے اس کا بڑا حصہ عرب ملکوں سے وصول کیا جائے گا 28جنوری کو صدر ٹر مپ نے جس امن منصو بے کا اعلان کیا اس کا بڑاحصہ ان کے دا ماد کی تجویز کر دہ منصو بے پر مشتمل ہے اس کے 4حصے لائق توجہ ہیں پہلا حصہ یہ ہے کہ فلسطینی حکومت کو اپنے دفاع کا حق حا صل نہیں ہو گا دوسرا حصہ یہ ہے کہ بیت المقدس اسرائیل کو دیا جائے گا تیسرا حصہ یہ ہے کہ 1967ء کے معا ہدہ امن کے تحت گو لان اور دیائے اردن کے مغربی کنا رے میں وا قع جو علا قے فلسطینیوں کو ملے تھے وہ اسرائیل کو واپس کئے جائینگے اور چوتھا حصہ یہ ہے کہ فلسطینی 1948ء سے اب تک اپنے گھروں سے بے گھر ہو کر لبنان، مصر، کویت اور دیگر ملکوں کے اندر مہا جر کیمپوں میں رہتے ہیں وہ فلسطین نہیں آسکینگے کیونکہ مو جو دہ فلسطین کو چاروں طرف سے اسرائیل اپنے گھیرے میں لے لیگا منصو بے میں اور بھی کئی باتیں ایسی ہیں جو فلسطینیوں کے حقوق کی نفی کر تی ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ صدر ٹر مپ اور اُن کے دا ماد کا منصو بہ اقوام متحدہ کی 3355قرار دادوں کے منا فی ہے ان قراردادوں میں فلسطینیوں کے 72بنیا دی حقوق کو تسلیم کیا گیا ہے ان میں بیت المقدس کو دارلخلافہ بنانے کا حق بھی شامل ہے مہاجر ین کی وطن واپسی کا حق بھی شامل ہے فلسطینیوں کی آزاد مملکت اور حکومت کا حق بھی شامل ہے آزاد خار جہ پا لیسی اور آزاد دفاعی پا لیسی کا حق بھی شامل ہے صدر ٹرمپ کی طرف سے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے خلا ف اپنا الگ منصو بہ منظر عام پر لانا باعث تعجب نہیں امریکہ نے اقوام متحدہ کو کبھی خا طر میں نہیں لا یا بین الاقوامی قوانین کی کبھی پا سداری نہیں کی مسلما نوں کے ساتھ امریکہ کی پرانی دشمنی ہے، فلسطینیوں کے خلاف امریکہ کا دیرینہ مو قف یہ ہے کہ فلسطینی کسی رورعایت کے حقدار نہیں وہ بنیا دی انسانی حقوق کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتے 2020کا سال امریکہ اور امریکی صدر کے لئے خا ص اہمیت رکھتا ہے اس سال امریکہ میں صدارتی انتخا بات ہورہے ہیں فروری کے مہینے میں امریکی ایوان بالا میں صدر ٹرمپ کے خلا ف موا خذے کی تحریک پر بحث ہونے والی ہے بحث کے بعد قرارداد پر رائے شماری ہو گی مشرق وسطی امن منصو بہ پیش کر کے صدر ٹر مپ ایک ٹکٹ میں دو مزے لینا چاہتے ہیں اس کی مثال کسی جنگل میں بر فانی ریچھ سے دی جا سکتی ہے بر فا نی ریچھ زورزور سے چنگھاڑ رہا تھا ساتھ ساتھ اسی زور سے اس کی ہوا بھی نکل رہی تھی لومڑی نے ریچھ کا یہ حال دیکھا تو پو چھا تم اتنی زور سے کیو چنگھاڑ تے ہو؟ ریچھ نے کہا دوسروں کو ڈرا نے کے لئے ایسا کرنا پڑ تا ہے لو مڑی نے پو چھا تمہاری ہوا زور زور سے کیوں نکل رہی ہے؟ ریچھ نے راز داری سے کہا وجہ یہ ہے کہ مجھے بھی ڈر لگتا ہے صدر ٹر مپ کا معا ملہ اس سے ملتا جلتا ہے وہ دوسروں کو ڈرا تا بھی ہے دوسروں سے ڈر تا بھی ہے ہمیں اس مو قع پر صدر ٹر مپ کا شکر گزار ہونا چا ہئیے ان کے پا گل پن نے 30سا لوں میں پہلی بار عرب لیگ کے تن ِ مر دہ میں جان ڈال دی ہے اور پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ سعودی عرب کے حکمران خاندان نے اسرائیل اور امریکہ کے مقا بلے میں امّت مسلمہ کا ساتھ دیا ہے ان حوا لوں سے قاہرہ اجلاس کو یا د گار اجلا س کا در جہ حا صل ہوا ہے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button