کالمز

محمد شفیق- ایک شفیق سیاست دان

جاوید اختر مچلوی

ایک وقت ایسا آیاجب سب ڈویژن مشہ بروم کی سیاست میں قحط الرجال کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ جمہوریت کی شکل میں آمریت نے جنم لے لی تھی۔ لوگوں کی مایوس نگاہیں کسی مرد آہن کا راستہ دیکھ دیکھ کر تھک سی گئی تھیں۔ سیاست کی فضا میں گھٹن بڑھتی جارہی تھی ۔ سیاست اور سیاست دانوں کا محور ٹھیکہ داری بن گیا تھا۔ ایسے میں لوگوں کو شفیق کی شکل میں ایک ایسا سیاسی رہنما مل گیا جنہوں نے آتے ہی ٹھیکہ اور ٹھیکہ داری کی سیاست کے خاتمے کے لیے کوششوں کا آغاز کردیا۔

وزیر معدنیات گلگت بلتستان محمد شفیق  کل دل کا دورہ پڑنے سے اسلام آباد میں اپنےمالک حقیقی سے جا ملے۔ اطلاعات کے مطابق مرحوم اسلام آباد میں کسی کے جنازے میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھے جہاں سے انہیں دل کا دورہ پڑا تو انہیں فورا ہسپتال پہنچایا گیا مگر وہ راستے میں ہی انتقال کر گئے۔ محمد شفیق جی بی 24 ضلع گانچھے حلقہ نمبر 3 مشہ بروم ڈویژن سے پاکستان مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔ مرحوم نے پہلی دفعہ 2005 میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار انجینئر محمد اسماعیل کے خلاف انتخابات میں حصہ لیا مگر ہار گئے اس کے بعد 2010 میں مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر دوبارہ انجینئراسماعیل کا مقابلہ کیا اس میں بھی ہار گئے اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور 2015 کے انتخابات میں کامیاب ہوئے انکے حامیوں نے انکی جیت کا جشن جس والہانہ طریقے سے منایا تھا علاقے کی تاریخ میں اسکی مثال نہیں ملتی ہے انہیں وزیر خوراک و معدنیات کا قلمدان سونپ دیا بعد میں خوراک کی وزارت واپس لے لی لیکن معدنیات کا محکمہ انکے پاس رہا۔

محمد شفیق کےوالد تقسیم ہند سے قبل کافی سارے دوسرے لوگوں کی طرح حصول روزگار کے لیے بلتستان (مچلو) سے نکلے اور شملہ جا کر بس گئے لیکن تقسیم کا وقت آیا تو گھر بار مال و متاع کو چھوڑ کر پاکستان آگئے ۔ شفیق پر قدرت بہت زیادہ مہربان ہوئی جس چیز پہ ہاتھ رکھا سونا بنتی گئی۔

سیاست کے میدان کارزار میں اترنے کی داستان بتاتے ہوئے مرحوم ایک بار اس طرح گویا ہوئے “ مجھے کبھی سیاست کا شوق نہیں تھا ۔ اتفاقاً ایک سیاسی محفل میں بیٹھا ہوا تھا اس دوران ایک سیاست دان کا کہنا تھا کہ گانگچھے حلقہ تین (مشہ بروم) میں ابھی تک کوئی مرد پیدا نہیں ہواہےجو ہمارا (میرا)مقابلہ کر سکے۔ بس اس لمحے میرے اندر موجود خون نے جوش مارا اور اسی محفل میں ان کو للکارتے ہوئے کہا کہ ہاں میں ہوں وہ مرد جو مقابلہ کرلے گا ۔ اس دن میں نے تہیہ کیا کہ چاہے کچھ بھی کرنا پڑے ان کا مقابلہ کرنا ہے بس پھر دن رات محنت شروع کر دی۔ دو دفعہ ہارا لیکن ثابت قدم رہا لوگوں کو مایوسی سے نکالا اور اللہ نے کامیابی عطا کی”۔

مرحوم کے دور میں میگا پراجیکٹس پر کام کا آغاز ہواجن میں سلینگ آرسی سی پل ، ہلدی آر سی سی پل ، سلینگ تا ہوشے سڑک کی میٹلنگ سمیت کئی دیگر منصوبے شامل ہیں مرحوم غیر ضروری شہرت اور سیاسی بیان بازی کوپسند نہیں کرتے تھے حتٰی کہ اپنے سیاسی مخالفین کے بارے میں بھی بہت کم بیانات دیے بلکہ کسی کے خلاف بات کرنے سے گریز کرتے تھے  سخاوت ان کا خاصہ تھا۔محمد شفیق کی وفات سے علاقہ سیاسی طور پر یتیم ہوگیا ہے ۔

شفیق آج ہم میں نہیں رہے لیکن انکے چاہنے والوں کے دلوں  میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ علاقے کے لیے انکی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ کافی سارے لوگوں نےانکی خدمات کی اعتراف میں مچلو ہلدی (زیر تعمیر) آرسی سی پل کا نام “شفیق بریج” رکھنے کی مہم کاآغاز کردیاہے۔

خدا غریق رحمت کرے۔ آمین

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button