چترال شہر پر ہو گیا ریڑھی بانوں اور سبزی فروشوں کا قبضہ، انتظامیہ بے بس
چترال ( محکم الدین ) چترال کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی غفلت و رحم دلی کی وجہ سے ریڑھی بانوں نے چترال شہر پر مکمل طور پر قبضہ کر لیا ہے ۔ریڑھی والوں اور سوزوکی میں موبائل سبزی و فروٹ فروخت کرنے والوں کی طرف سے سڑک کے دونوں اطراف میں کاروبار سجانے اور پیدل راستے بند کرنے کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ لیکن انتظامیہ خصوصا پولیس کو عوام کی مشکلات کا ذرا برابر ادراک نہیں ہے ۔ چترال بائی پاس روڈ کی تعمیر سے یہ توقع کی جارہی تھی ۔ کہ اب گاڑیوں کی آمدورفت اور راہگیروں کی نقل و حمل کی راہ میں مشکلات دور ہو ں گی ۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے ۔ کہ بائی پاس روڈ ایک طرف گاڑیوں کی پارکنگ بن کر رہ گئی ہے ۔ اور دوسری طرف ریڑھی بانوں کی فوج ظفر موج جو چترال میں مافیا کی صورت اختیار کر چکے ہیں ۔کے ہاتھوں یرغمال بن کر رہ گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے مردو خواتین خصوصا سکول کے بچوں کی نقل و حمل نا ممکن ہو چکی ہے ۔ مین بائی پاس روڈ ،اتالیق چوک ، اتالیق پل ، گولدور چوک ،،کڑوپ رشت بازار ، اتالیق اڈہ ایریا میں روڈ پر کوئی جگہ ایسا نہیں۔ جہاں ریڑھی والوں نے ریڑھی کھڑی نہ کی ہو ۔ بدقسمتی سے چترال میں پیدل چلنے والوں کیلئے سڑک کے اطراف میں فٹ پاتھ کی تعمیر کا تصور نہیں ۔ جس کی وجہ سے راہگیر سڑک کے ایک طرف چلنے پر مجبور ہیں ۔ اب سڑک کے اطراف پر ریڑھی والوں کا قبضہ ہے ۔ تو لوگ سڑک کے بیچوں بیچ چلنے پر مجبور ہیں ۔ جو کہ روز بروز بڑھتی ٹریفک کی وجہ سے خطرے سے خالی نہیں ہے ۔ اور اکثر اوقات حادثات رونما ہوتےہیں ۔ چترال کے آفیسران اور لوگوں میں سب کیلئے رحم دلی پائی جاتی ہے ۔ اور کسی کے رزق میں دخل اندازی کو اچھا نہیں سمجھتے ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض افراد اس رحم دلی کا ناجائز فائدہ اٹھاتےہیں ۔ موجودہ وقت میں باہر سے آئےہوئےریڑھی بانوں نے تو شہر کے روڈز کو اپنی ملکیت بنا دیا ہے ۔ جن کے خلاف چترال انتظامیہ اور پولیس کوئی کاروائی نہیں کرتی ۔ اور نہ کوئی طریقہ کار وضع کرکے ان کو ایک مخصوص جگہے پر اپنا کاروبار کرنے کا پابند بناتی ہے ۔ جا بجا سڑکوں پر ریڑھیوں کی وجہ سے گندگی اور کچروں میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ جن کو ٹھکانے لگانے کیلئے بھی ان کو پابند نہیں بنایا جاتا ۔ ان کچروں اور پھلوں کے چھلکوں کو سڑک کے اطراف کی نالیوں ،نالہ چترال گول ،گولدور نہر،اتالیق اڈہ ایریا اور کڑوپ رشت ایریا میں پھینک دیا جاتا ہے ۔ جس کی وجہ سے آئے روز نالیاں بند ہو کر پانی سڑکوں پر آتا ہے ۔ اور لوگ سڑکوں پر جاری نالیوں کے گندے پانی کے چھینٹوں سے خود کو بچانے کی مشکل سے دوچار ہوتے ہیں ۔
چترال ایک سیاحتی مقام ہے ۔ اس لئے سیاحت کو فروغ دینے اور سیاحوں کے سامنے چترال کی اچھی تصویر پیش کرنے کیلئے اسے صاف ستھرا شہر بنانے کی ضرورت ہے ۔ جس میں گاڑیوں ،ریڑھی بانوں اور پیدل چلنے والوں کے راستے متعین ہونے چاہیں ۔ تاکہ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے وژن اور ہدایات کے مطابق سیاحت کو ترقی دی جاسکے ۔ اور روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکیں ۔ بصورت دیگر چترال بھی ریڑھی بانوں کے قبضے میں پشاور اور دوسرے شہروں کی طرح یرغمال بن کر رہ جائے گا ۔ اس وقت انتظامیہ اور پولیس کی کاروائی کوئی کام نہیں آئے گی ۔