راجہ سلیمان شاہ
راجہ سلیمان شاہ راجہ بادشاہ بن شا ولم خوش وقت کا بیٹا، غازی گوہر آمان کا چچا اور شاہ ملک امان کا بھائی تھا۔ ان کی حکمرانی یاسین سے استور تک رہی۔
ان کی زندگی کے چند تاریخی واقعات درجہ ذیل ہیں:
راجہ سلیمان شاہ کا گلگت پرحملہ، راجہ گوری تھم کا قتل اور گلگت پر قبضہ:
عبدل حمید خاور کی کتاب تاریخ اقوام دردستان و بلورستان کے صفحہ نمبر 63 پر لکھا گیا ہے کہ راجہ سلیمانشاہ خوش وقتیہ والئے یاسین نے گلت پر حملہ کیا اورگلگت پر قبضہ کر کے راجہ گوری تھم کو قتل کیاجب کہ وہ حکومت کے کاموں کو چھوڑ کر مسجد میں متعکف ہو گیا تھا اور کاروبار حکومت وزیر مل بیگ کے حوالہ تھا ۔ جب کہ وہ مسجدمیں نماز پڑھ رہا تھا، راجہ سلیمان شا نے گلگت پر قبضہ کے بعد مستقل قیا م نہیں کیا اور واپس یاسین چلاگیا،
عبدالحمید خاور کی کتاب صفحہ نمبر 74 پر لکھتا ہے کہ سلیمان شاہ نے 1823 ء سے 1828 ء تک پانچ سال گلگت پر حکومت کی،اس کا وزیر ریشو ثانی تھا جس کی اولاد سے وزیر شاہ میرزہ تھا۔ غلا م حسین بگروت کا وزیر تھا اور شاہ نواز شروٹ کا وزیر تھا،راجہ سلیمان شاہ نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں ادھر چیلاس تک اور ادھر بلتستان میں ڈھکی (استک) اور دوسری طرف استور تک اپنی حکومت کو پھیلائی،نگر کے راجہ الف خان کو شکست دی اور نگر فتح کیا،
ان فتوحات سے فارغ ہو کر سلیمانشاہ نے اپنی طرف سے آزاد خان کو جو بر یشے خاندان سے تعلق رکھتا تھا اور پونیال کا رہنے ولا تھا اپنا قائم مقام گورنر بنا کر خود یاسین چلاگیا۔ سلیمانشاہ کے جانے کے بعد آزاد خان نے بغاوت کی اور خود مختاری کا علان کیا۔جس وقت سلیمان نے بغاوت کی خبر سنی تو فوراََ گو شمالی کے لئے یاسین سے بطرف گلگت روانہ ہوا لیکن اس مرتبہ سلیمان شاہ کا ستارہ اقبال ڈوب چکاتھا آزاد خان نے انکو شیر قلعہ میں گرفتار کر کے بے دردی سے قتل کیا اور کئی دنوں کے بعد مشکولی خان نے گاہکوچ لے جاکر دفن کیا۔
ملولوی حشمت اللہ لکھتا ہے کہ گوری تھم ثانی ۰۹۷۱ ء تا ۴۱۸۱ء کے دور میں راجہ سلیمان شاہ گلگت آیا اور گوری تھم کے دربار میں ملازمت اختیار کیا اور ایک روز موقع پاکر راجہ گوری تھم اور اس کے وزیر کو قتل کر کے یاسین کی طرف بھاگ گیا
محمد خان ۲۱۸۱ء تا ۱۲۸۱ء اور سلیمان شاکا گلگت پر حملہ: محمد خان ہر وقت سلیمان شاہ سے اپنے باپ کی قتل کا بدلہ لینے کے بارے میں سوچتا تھا کہ اسے خبر ملی کہ سلیمان شاہ گلگت پر حملہ کی غرض سے پونیال پہنچ گیا ہے تو اس نے بھی ایک کثیر فوج لے کر نکل گیا اور شیر قلعہ کے مقام پر زبردست لڑائی کے بعد سلیمان شاہ کو شکست ہوئی اور اس لڑائی میں سلیمان کے فوج کو بہت نقصان ہوا۔ اس لڑائی میں سلیمان شاہ
کے رشتے دار میرزہ شا، قوت خان، خورم شاہ اور بیکی بھی قتل ہوے،
سلیمان شاہ کا گلگت پر دوسرا حملہ: اس واقعہ کے سات سال بعد راجہ سلیمان شاہ نے ایک لشکر جرار لے کر گلگت پر حملہ کیا اور گلگت فتح کیا لیکن جلد واپس یاسین چلاگیا۔ اور محمد خان کو قید کر کے یاسین لے گیا،
عباس خان ۲۲۸۱ء: سلیمان شاہ کی واپسی کے بعد محمد خان کا بھائی جو نگر میں پناہ گزین تھا گلگت آیا اور حکومت سنبھالا۔ سلیمان شاہ نے عباس خان کے ساتھ تعلقات بڑھایا اور پھر ایک سال کے بعد اس کو یاسین بلایا کہ وہ اپنے بھائی کو بھی لے کر جائے اور جب عباس خان یاسین پہنچا تو اس کو بھی اس کے بھائی کے پاس قلعہ تھاوس میں بند کر دیا (شاید قلعہ بہری کھن میں یا چومر کھن) میں بند کیا ھو گا۔ اور پھر بغیر کسی خون خرابے کے سلیمان شاہ کے گلگت پرقبضہ کیا۔
سلیمان شاہ راجہ یاسین ۳۲۸۱ء تا ۸۲۸۱ء: سلیمان شاہ نے ۸ سال گلگت پر حکومت کیا اور دو دفعہ نگر کو فتح کیا اور سلیمان شاہ نے بونجی بھی فتح کیا۔اس کے بعد عزت خان راجہ پونیال نے گلگت پر حملہ کیا اور سلیمان شاہ کو یاسین کی طرف بھگا دیا۔یاسین پہنچ کر سلیمان شاہ نے محمد خان اور اس کے بھائی عباس خان کو بحالت قید قتل کروا دیا۔
آزاد خان راجہ پونیال ۸۲۸۱ء تا ۳۳۸۱ ء : نے سلیمان شاہ کو پکڑ واکر شیر قلعہ لا کر قتل کیا۔