کالمز
ملا کی ترجیحات اور اللہ اور نبی کریم کی ترجیحات میں فرق
1. ملا کی ترجیحات
– چھوٹے چھوٹے فقہی مسائل میں الجھنا جیسے رفع الیدین پر لڑنا جھگڑنا۔ ان کا اپنا نظریہ صحیح، باقی سب کافر ، زندیق اور واجب القتل۔
– داڑھی کی سائیز پر بحث و تکرار اور ناخن کاٹنے، مہندی لگانے کے مسائل۔
– نور و بشر کے چکر میں پڑنا اور مخالف پر شرک کی بمبارمنٹ کرنا۔
– نبی کریم اور اللہ کی صفات کو موضوع بحث بنانا۔ (رب ، رب ہوتا ہے اور بشر ، بشر۔ خواں جتنا بھی رفعت حاصل کریں ) البتہ نبی کریم خیر البشر اور افضل الانبیاء ہیں۔
– صحابہ کا آپس میں مقابلہ کروانا اور جتھے بنانا / لڑنا جھگڑنا ۔ حالانکہ ان کے مقام و مرتبے کے حوالے سے قرآن و حدیث واضح ہیں۔ کون کس مقام پر ہے۔
– مسواک کے فضائل، امت کو ثواب کے چکر میں ڈال کر عمل سے دور کردینا۔
– شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے کے فوائد
– بال لمبے رکھنے اور مونچھیں نہ رکھنے کے ثواب پر لکچر۔
– کس کے پیچھے نماز پڑھی جائیں اور کس کے نہیں کی بحث۔
– یہ تیری مسجد و مدرسہ ، وہ میری کا دعویٰ۔
– گھر میں تصویر رکھنا حرام ہے ، پاسپورٹ ، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر حلال۔
– ٹی وی، لاؤڈ اسپیکر، ریڈیو، سائینسی علوم حرام مگر اب حلال ۔
– پولیو کے قطرے پلانا حرام باقی کافر کی دوائیاں حلال۔
– بالوں اور داڑھی پر خضاب لگانے کے فضائل ، پینٹ شرٹ پہننا غیر اسلامی اور یہود ونصاریٰ کا دوست / بھائی قرار ۔
– کیلا اور کھیرے کو سنت کے مطابق کاٹنے کے فضائل ۔
– آلو، ٹماٹر ، روٹی حتیٰ کہ جانوروں کے جسم پر بھی کوئی ایسی نشانی تلاش کرنا جس سے اللہ ، نبی کریم کے نام سے مشابہت ہو۔
– صرف وہ اور اس کے چند رفقاء جنت جائیں گے ٫ باقی کافر ، زندیق اور دوزخی ۔
– نماز، روزے پر زور ، بیشک اس کے بعد جو مرضی کر لو۔
– حج ، عمرہ پر اصرار ، بیشک ہمسایہ ، رشتہ دار بھوک ، بیماری سے مر رہا ہو ۔ حقوقِ العباد کی کوئی فکر نہیں۔۔ خیر چل جائے گا۔
– قرآن پڑھو ، روزانہ پڑھو ، ثواب کماؤ، بچوں کو حافظ قرآن بھی بناؤ لیکن قرآن سے کچھ سیکھنا ، سبق حاصل کرنا نہیں ہے۔
2. اللہ اور اس کے نبی کریم کی ترجیحات
– علم حاصل کرو ، خواں تمھیں چین جانا ہی کیوں نہ پڑیں۔
– علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے
– عقل استعمال کرو، اوندھے منہ پڑے نہیں رہنا ہے ، اللہ کی کائنات پر غور و فکر کرو ۔
– قرآن کو ٹھر ٹھر کر ، سمجھ کر پڑھو۔
– حقوقِ العباد کا خیال کرو، اللہ رحمن و رحیم ہے معاف بھی کرے گا لیکن حقوقِ العباد کے حوالے سے تب تک معاف نہیں کیا جائے گا جب تک متاثرہ شخص معاف نہ کردیں ۔
– نماز پڑھو مگر خشوع و خضوع کے ساتھ جیسے تم اللہ کو دیکھ رہے ہو۔
– ہمسائے کا حق ادا کرو، انھیں تکلیف نہ پہنچائیں۔
– ایک انسان کا قتل انسانیت کی قتل ہے
– رزق حلال عبادت ہے۔ لوگوں کیلے آسانیاں پیدا کرو۔
– اللہ محنت کار کو دوست رکھتا ہے۔
– اللہ صبر کرنے والے اور متقین کو دوست رکھتا ہے
– امانتوں میں خیانت نہ کرو
– اپنے بھائی کیلے وہ چیز پسند کرو جو اپنے لیے کرتے ہو
– دوسروں کا مال / یتیموں کا مال ہڑپ مت کرو
– حسد ، بغض ، فحاشی ، تعصب ، ظلم سے بچو۔
– بے جا مال اکھٹا مت کرو، خیرات کرو۔
– والدین سے حسن سلوک، اقربا سے صلہ رحمی کرو
– دینے والا ہاتھ لینے والے سے بہتر ہوتا ہے۔
– تفرقہ مت پھیلاؤ،اللہ کی رسی ( قرآن و نبی کی عترت) کو مضبوطی سے تھامو۔ صلح کرو، شکر ادا کرو، کفر نہیں۔
– ناپ تول میں کمی نہ کرو اور نہ کسی کا مال دیکھ کر منہ میں پانی آجائے ۔
– صرف اللہ پر توکل کرو ، دنیوی آقاؤں پر تکیہ مت کرو۔
– نرمی سے بات کرو، زمین پر اکڑ کر ہر گز مت چلو۔
– کامیابی پر حلیم بنو ، غرور مت کرو اور تکلیف میں صبر۔
– بے حیائی اور دیکھاوے / بناوٹ سے بچو۔
– اللہ کی تقسیم پر خوش رہو ، حسد و کینہ سے اجتناب کرو
– بے جا گمان مت کرو ۔ ٹوہ مت لگاو، چھوٹوں سے شفقت اور بڑوں کا احترام کرو۔
– زمانے کو برا مت کہو ، زمانہ خود خدا ہے۔
– دنیا و دین میں اعتدال رکھو۔ کسی ایک کو بھی ترک کرنے پر باز پرس ہوگی ۔ دین و دنیا میں خسارے میں رہو گے۔