کالمز
مسلمان کی ہٹ دھرمی ( اللہ توبہ )
کرونا کی صورت میں (قومی اور بین الاقوامی سطح پر ) اتنی بڑی آفت نازل ہوی ہے۔ توقع کی جارہی تھی کہ اس دل دھلا دینے والے آزمایش و مصائب کے حالات میں اہل ایمان ،بالخصوص پاکستانی مسلمان خود احتسابی اور توبہ و تائب کے عمل سے گزر کر خود کو روحانی و بدنی / مالی طور پر پاک و صاف کریں گے۔ اپنے سابقہ اعمال کا بھی محاسبہ کریں گے ۔ مسلمان حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوقِ العباد پر بھی بھر پور توجہ مرکوز کریں گے۔
مملکت خداداد میں کرونا کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد تقریبآ دو ہفتے گزر چکے ہیں، مریضوں کی تعداد نو سو تک پہنچ چکی ہے۔ روز بروز تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ لوگ مر بھی رہے ہیں۔ اہل پاکستان سب کچھ دیکھ اور سن بھی رہے ہیں ۔ لیکن قسم ہے وقت کی، اللہ کے اس وارننگ کا میری قوم کی اجتماعی سوچ، دانش، نفسیات ، رویوں پر اگر کوئی اثر پڑا ہے تو۔۔۔۔
اپنی اصلاح، اپنے رویوں میں تبدیلی، کاروبار / لین دین میں ایمانداری و شفافیت اور دیگر اعمال بد (جس کا ہر فرد کو اپنے بارے میں بخوبی پتہ ہوتا ہے) کے حوالے سے احساس و ندامت دور دور تک نظر نہیں آرہا ہے۔ یعنی من حیث القوم ہم اپنی ہرانی روش اور ہٹ دھرمی سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کیلے تیار نہیں ہیں۔
میں آج اغیار سے نہیں ، مسلمان قوم سے بالعموم اپنی قوم سے بالخصوص گلہ کر رہا ہوں۔
کیونکہ اللہ نے تمھیں ہی اصلاح و اعتدال والی جماعت بناکر بھجا ہے جن کے مینڈیٹ میں شامل ہے کہ وہ نیکی کا حکم دیں اور بدی سے روکے۔ قیادت فی الارض کیلے آپ ہی کو چنا گیا تھا۔ لیکن افسوس صد افسوس ۔۔۔مسلم قوم تم آج کہاں کھڑے ہو تمھیں اسکا احساس نہیں ہے۔
یہ جو پاکستان اسلام کا قلعہ ہونے کا نعرہ ، غزوہِ ہند کے سپاہی ہونے کا دعویٰ ، امت کی قیادت سنھبالنے کا خواب ۔۔ سب سے پہلے اپنے کرتوت پر زرا نظر تو دوڑاو، پھر خواب دیکھو ۔ ویسا خواب دیکھنے پر کوئی پابندی یا جرم نہیں ہے البتہ بعض خواب سخت ڈراؤنے بھی ہوتے ہیں ، خیال رکھنا۔
– میاں شاخساراں صحبت مرغ چمن کب تک
– تیرے بازوں میں ہے پرواز جہاں قہستانی
مسلمانو تمھیں کیا ہوگیا ہے؟ کیا تم انتظار کر رہے ہو، پھر سے ابابیل چونچ میں کنکریاں لے کر آئے اور تمھارے سر پھوڑ دیں، یا زمین اندر دھنس جائیں یا طوفان، آندھی وغیرہ تمھارے ساتھ ویسا ہی کریں جیسے قوم عاد ، ثمود اور لوط کے ساتھ ہوا تھا۔ آخر تم کیا چاہتے ہو۔
بخدا ! اگر خدا رحمن و رحیم کا تمھارے اوپر فضل نہ ہوتا اور تم نبی رحمت اللعالمین کی امتی نہ ہوتے ، جن کے بارے میں اللہ فرماتے ہیں۔
آیت کا مفہوم :-
” اے نبی اللہ ان کو تب تک کوئی بڑی سزا نہیں دے گا جب تک تم ان کے درمیان موجود ہیں”
نبی کریم اور ان کے بعد ان کی عترت موجود نہ ہوتی تو کب کے مٹ چکے ہوتے۔
موت تمھارے سروں کے اوپر منڈلا رہی ہے۔ تم اتنے نادان و بے حس ہوچکے ہو، ایک بے وقت اذان سے آگے نہیں بڑھ رہے ہو۔۔
آؤ تمھیں مختصراً بتا دیتا ہوں۔ جب سے کرونا کی وبا پاکستان میں پھیلی ہے، تب سے تمھارے کرتوت کیا رہے ہیں ؟
– کرونا کا سن کر سادہ ماسک پہلے تو مارکٹ سے ہی غائب کردیا گیا۔ انتظامیہ حرکت میں آگئی تو قلیل تعداد میں مارکیٹ میں تو لایا گیا لیکن پانچ روپیے کا ماسک اب 50 روپیے میں بڑی مشکل سے ملتا ہے۔
– چھوٹا سپرے مشین ( جس میں پانی اور ڈیٹول ملا کر سپرے کیلے استعمال کیا جاتا ہے) جو دو سو کا با آسانی دستیاب تھا ، کرونا کے بعد پانچ سو کا ہوگیا ہے۔ یہ بھی فلحال مارکٹ سے غائب ہے تاکہ بلیک مارکیٹنگ کے ذریعے قیمتیں اور بڑھ جائیں، یعنی مزید کمانا ہے۔
– سنیٹیزر کی چھوٹی بوتل پچاس روپیے میں باآسانی دستیاب تھی ، اب 350 کی ہوگی ہے۔ یہی حال درمیانہ اور بڑی بوتلوں کا ہے۔
– وبا و آزمائش کے اس گھڑی میں سوچ رہا تھا کہ اہل ایمان کے مزاج میں شاید نرمی، آنکھیں پرنم اور روح خوف خدا سے کانپ اٹھی ہو گی ۔ لاک ڈون سے متاثرہ غریب ، مسکین اور حاجت مندوں کیلے اپنے دروازے اب تو کھول دیں گے ۔ غریب ، مسکین ہمسایوں کے تو اب وارے نیارے ہونگے ۔ بخدا ” کھودا پہاڈ نکلا چوہا ” کے مثل مسلمان وہی کے وہی کھڑا ہے ، اپنی ہٹ دھرمی سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کیلے تیار نہیں ہے۔
تیل کی قیمتوں میں واضح کمی کے بعد تواقع کی جارہی تھی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔ لیکن میرے ملک کے دکانداروں ، بیوپاریوں ، پھل و سبزی فروشوں، یوٹیلیٹی اسٹورز کے مالکانوں کے ایمان اور رویے میں ذرا بھر بھی فرق نہیں پڑا۔ ماسوائے ذوق و خشیت الٰہی سے محروم بے وقت اذان کے ۔
اللہ رب العزت مسلمانوں کو ھیدایت دیں اور تمام اہل دنیا پر اپنا رحم و کرم فرمائیں آمین۔