کالمز

کورونا وائرس اورپاکستان 

جاوید احمد

چین نے لاک ڈاؤن ختم کیا ہے۔ کورونا کا علاج صرف اورصرف  پندر دن اپنے گھر میں رہنا ہے اور معاشرتی طور پر دوری ہی اس کا علاج ہے اور جو بھی کام کرو  فوراََ ہاتھ صابن سے کم از کم بیس سیکنڈ تک دھونا ہے۔ ان پندہ بیس دونوں میں اپنے بچوں سے بھی پیار یعنی ان کے منہ چومنے سے پرہیز کرو۔  بہت ضروری کا م سے اگر باہر نکلنا پڑے تو ماسک ضرور پہنے اور ہو سکے تو دستانے پہن لو اور جو،  ریزگاری وغیرہ لے لو ان پر بار بار ہاتھ مت لگاؤ اور فوراََ ہاتھ دھو لو، گھر میں رہنا ہی زندگی ہے۔ اللہ سب کا حامی و ناصر رہے ِ۔ابھی ابھی ایک آڈیو پیغام میرے ایک  عزیز نے کراچی سے بھیجا ہے وہ کہتا ہے کہ ان کے ایک چینی دوست نے بتایا ہے کہ چین میں کورونا سے مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم کر کے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ وائرس نظام تنفس کے نالیوں میں جاکر ریعشہ یا بلغم کو جماتا ہے جس سے سانس کی نالی بند ہو تی ہے۔ اس لئے زیادہ سے زیادہ گرم پانی، چائے، سبز چائے اور، کافی  وغیرہ کا استعمال کیا جائے،  نمک،  یا ہلدی کے غرارے لگاتار کیا جائے اور جب بھی مارکیٹ سے آتے ہیں تو فوراََ صابن سے ہاتھ دھو لیں اور کبڑے بھی تبدیل کرکے فوراََ گرم پانی سے دھوئیں۔ اس لئے چین نے لاک ڈاؤن ختم کیا ہے۔

جب سے کورونا وائرس آیا ہے تو سوشل میڈیا پر مجھ جیسے انپڑھ بھی اور بڑے بڑے لکھاریوں نے بھی اور ماہرین نے بھی اور پھر شروع شروع میں پکے مسلمانوں نے بھی کثر نہیں چھوڑا۔ہر ایک نے اپنے حصے کا قطرہ ڈالا یا ڈالنے کی کوشش ضرور کی،کسی نے پڑھا، سنا یا نہیں لیکن کچھ نہ کچھ سب نے کہا، لکھا اور سنایا،  روزانہ  ہی ایسے کئی کئی تحریریں، ویڈیو کلپس، واٹس ایپ پر پیغاماٹ، فیس بک، اور  میڈیا پر دیکھنے سننے اور پڑھنے کو ملتی ہیں۔ اس سے لوگوں کو معلومات بھی ملتی ہیں اور وقت بھی گذارنے کا  اچھا مواد ملتا ہے۔ شروع میں تو پکے مسلمانوں نے خاص کر پاکستانی مسلمانوں نے تو بے چارے چینیوں کو آڑے ہاتھوں میں لیا کہ یہ حرام خور ہیں چوہے کھاتے ہیں، بلیاں، کتے، چمگا دڑ  پتہ نہیں کیا الزامات لگا کر کہا کہ اس لئے ان کو یہ بیماری لگا ہے اور مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں۔ اس لئے سزا دیا ہے اللہ نے اور پھر ثبوت کے طور پر ایک پرانا ویڈیو کو وائرل کیا گیا کہ چائنا کو بھی خدا یاد آگیا دیکھو چینی صدر مسجد میں جا کر مسلمانوں سے دعا کی اپیل کر رہا ہے۔ اسی طرح ایک اور ویڈیو دکھایا گیا کہ اٹلی کا سر براہ  رو رہا ہے اور ساتھ ہی ایک صاحب نے کہا کہ یہ فیک ہے یہ بھی پرانا ویڈیوہے۔ بجائے طوبہ کر نے اور اللہ سے معافی مانگنے کے اور اللہ سے اپنی مخلوق کو ایسی مہلک بیماریوں سے نجات دلانے کی دعا کر نے کے،  چینیوں کو طرح طرح کے طعنے دیئے گئے۔ لیکن جونہی باڑدر کراس کر کے پاکستان میں داخل ہو نے کا سنا اور خاص کر جب خانہ کعبہ کو بند کر نے کا سنا تو پھر بھی کعبہ پر گھومنے والے کبوتروں کا ویڈیو وائرل کیا گیا کہ دیکھو بندوں نے بند کیا طواف،  تو اللہ نے پرندے بھیجے۔اللہ تعا لیٰ کو کیا فرق پڑھتا ہے کہ مجھ جیسے گناہ گار طواف کرے نہ کرے لیکن یہ ہمارے لئے باعث عبرت ہے کہ اللہ نے ہم پر اپنے گھر کی طواف بند کردیا یہ مسلمانوں کے لئے احتیاط کے ساتھ ساتھ سر جوڑ کر سوچنے کا مقام ہے کہ اللہ نے بیت اللہ کا درواز ہ ہم پر بند کیا ہے آخر اس میں بھی ہماری کوتاہی ہی شاملہو گی، پھر جب پاکستان میں پہلا مریض ہسپتال میں داخل ہو گیا تو پھر ایسے اسلام کے ٹھیکہ داروں کو سانپ سونگھ گیا۔

اب دوسر ا  دور  علاج کے مشوروں کا شروع ہو گیا۔ پہلے معالج نے کہا کہ کورونا کا علاج آسان ہو گیا اب پیاز کو چھوٹا چھوٹا کاٹ کر کھاؤ کورونا نزدیک نہیں آئے گا تو ساتھ ہی ایک منچلے نے اس بندے کو آڑے ہاتھوں لیا کہ ایسی خبریں نہ دو،  ورنہ پیاز مہنگا ہو گا لیکن تیرکمان سے نکل چکا تھا ،اب بھی پیاز اَسی روپے کلو مل رہا ہے۔ ایک عالم دین نے ویڈیو پیغام دیا کہ امام نے ہر ملک میں گھوم کر کورونا کے خلاف وظیفہ تقسیم کیا ہے ہم لا وارث نہیں ہیں،لیکن بد قسمتی سے جس ملک کے حوالے سے یہ ویڈیو تھا اس ملک میں ڈتھ ریشو اٹلی کے بعد سب سے زیادہ ہے کیوں کہ وہا ں بھی احتیاط کو مد نظر نہیں رکھا گیا، پھر کسی نے کلونجی کی دھنی دینے کا بھی مشورہ دیا اور اب بھی طرح طرح کی دینی اور دنیوی ٹوٹکے دیتے نہیں تھکتے ہیں۔ جیسا کہ میں ذکر کر رہا تھا کہ بہت سے مشہور لکھاریوں نے بھی لکھا پچھلے چند دنوں  میں ذیل کے عنوان دیکھنے  اور پڑھنے کو ملے، جو قابل ستائش بھی ہیں مثلاََ : سپر  پاور اور کورونا،  کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے گاؤں اور محلے کی سطح پر کیا کیا جا سکتا ہے،   کورونا وائرس کی وباء،   عقل سے پیدال لوگ اور کورونا وائرس،   اُمید،  حو صلہ  اور کورونا کا خوف،   کورونا وائرس ،  چند گذارشات،  وبائی صورت،   کورونا  وائرس ،  ہوم لاک ڈاؤن  کا مثبت فیصلہ،   کورونا وائرس کا  کمزور عقائد پر  خود کش حملہ  (شاید مضبوط عقائد پر ابھی حملہ نہیں ہوا ہوگا) ،   عورت مارچ، کورونا وائرس اور  اسلامی تعلیمات،   کورونا گردی ،   کورونا  وائرس  سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے،   کورونا  سے  زیادہ خطر ناک ہمارے  غیر لچکدار اور منجمد سوچ،  نبی معلمﷺ  کی امت اور کورونا وائرس،   کورونا  وائرس اور ایک تجویز،   لاک ڈاؤن  اور چند ضروری اقدام،    کورونا  وائرس  اور گلگت بلتستان کے حالات،  یہ کوئی اٹھارہ مضامیں جو کہ مختلف سورس سے میں نے حاصل کیا پڑھا کچھ مکمل کچھ تھوڑہ۔ لیکن یہ سار کے سارے گلگ بلتستان کے لکھاریوں کی ہیں ’’(ان میں سے زیادہ تر نے کرونا لکھا تھا لیکن میں اس کی تلفظ کورونا لکھا ہے)“ جو میں نے دیکھا پرھا،  ان کے علاوہ ملک کے کتنے نامور لکھاریوں نے لکھا ہو گا،   لیکن انتہائی دکھ کا مقام یہ ہے کہ ٹی وی چینلز، ریڈیو کی نشریات، ویڈیو کلپس یہ سب کچھ ہونے کے باوجود  وزیر عظم اور کابینہ اور دوسرے سرکاری غیر سرکاری کارکنوں کی ابلاغ کے باوجود ہماری قوم بقول علی مدد ”اشکومن“  کہ ہماری قوم ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ابھی تک وہ جذبہ جو 2008  ء کے زلزلے کے موقع پر نظر آیا تھا  اس مرتبہ نہیں ہے، بل کہ منافع خوری مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی میں لگے ہیں، پہلے ان لوگوں نے ماسک کو غائب کیا لیکن حکومت اور حکام کی کوششوں سے کچھ نہ کچھ ملنے لگے تھے مگر آج میں تین بڑے بڑے سٹوروں  پر گیا انھوں نے کہا کہ ماسک نہیں ہیں۔ صرف ایک سٹور والے نے صرف ایک ماسک دیا لیکن رقم نہیں لی اور تینوں سٹورز میں وٹامن سی غائب ہے کیوں کہ کل ایک ڈاکٹر نے کہا تھا کہ وٹامن سی کا استعمال کرو چاہے وہ ٹیبلٹ ہوں یا مالٹے کا جوس، تو وٹامن سی غائب ہو گئی

پٹرول 117  روپے سے 97   رپے پرآیا لیکن رکشہ  اورٹکسی والے دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، آج صبح مجھے کسی ضروری کام سے اپنے ایک عزیزہ کو فوجی فونڈیشن ہسپتال ڈراپ کرنا تھا۔ٹیکسی تو ہاتھ نہ آ یا لیکن ایک رکشے والے نے بڑی دور سے دیکھا تو جلدی جلدی  آنے کو کہا اور دروازہ بھی کھولا لیکن میں نے بیٹھنے سے پہلے کرایہ پر اسرار کیا تو اس کی طبیعت شریف خراب ہو گئی،  لوٹنے کا جو اس نے بندوبست کیا تھا وہ ہوتا نظر نہیں آیا تو منہ بسور کرکہا کہ آ پ کیا دیں گے، لیکن میں نے اسرار کیا کہ آپ کیا لیں گے تو کہنے لگا کہ آنے جانے کا صرف آٹھ سو  جبکہ چار سو پر جب پٹرل ایک سو سترہ روپے پر تھا تو کرایہ تھا لیکن  پٹرول ستانوے روپے کا ہو گیا تو بھی وہ بندہ مجبوری سے فائدہ اُٹھا نا چاہتا تھا۔ جب کہ میں نے تھوڑہ آگے جا کر ایک  نوجوان سے بات کیا تو اس نے کہا جو دینا ہے دیدو، میں نے چار سو روپے  آنے جانے کا کہا تو وہ لڑکا پانچ سو روپے پر تیا ر ہو گیا، اور صرف آدھا گھنٹے یعنی تیس منٹ میں اس نے مجھے فوجی فونڈیشن  لے کر گیا اور واپس پہنچایا۔

واپسی پر ایک سبزی والے کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے بھی آسمان سے باتیں کی جب کچھ رعایت کر نے کو کہا تو کہنے لگا پہلے مارکیٹ میں جا کر پوچھو کیوں کہ اُس کو پتہ تھا کہ میں نے دور نہیں جانا ہے۔ دو کلو پیاز اور ایک وقت کا سبزی اور ایک کلو کھیرا لیا تو چارسو ساٹھ روپے ہو گئے جب سبزی پکڑانے لگا تو میں نے کچھ سبزمرچیں  اور دھنیا ں ڈالنے کو کہا تو ایسا معلوم ہوا جیسے میں نے اس کی شان میں بہت ہی

گستاخی کیا ہو۔بڑبڑا کر صرف دو انگلیوں سے پگڑ کر تھوڑی سی دھنیا ں ڈا ل دیا۔جب کہ پہلے دھنیہ، پودینہ اور مرچین بغیر پو چھے سبزی والا دیدیا کرتا تھا اور پھر بھی پوچھتا تھا کہ کافی ہیں یا کہ اور دیدوں، لیکن آج یہ کہ دو پتے دھنیہ بڑا  احسان کر کے دیتے ہیں۔

اس لئے ایک چینی نے لکھا تھا کہ پاکستانی لوگوں سے جب کھانے کے اوقات میں پوچھا جاتا ہے کہ کھانا کھاؤگے تو کہتے ہیں کہ کیا یہ حلال فوڈ ہے۔ لیکن یہ بات سمجھ میں نہیں آتا جب  دس نمبر کی اشیاء خرید کروہ کہتے ہیں کہ اس پر ایک نمبر کا مہر لگا دو،  شاید یہ حلال ہے، یہ ہے ہماری حلال کمائی اورحلال کھانا۔ اس وباء کے دور میں بھی ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کرتے خدا کا خوف نہیں ہو تا۔

آج کی خبروں میں تھا کہ چائنا سے پہلا جہاز  امدای پیکیج، دوائی، ماسک، حفاظتی کٹس کا ایک کھیپ لے کر کراچی پہنچ گیا تو بے اختیا میرے منہ سے نکل گیا واہ جی کیا بات ہے،  حرام کھانے والے چائنا کی جو کہ حلال کھانے والے پاکستانیوں کیلئے سب کچھ حلال بنا کر کلمہ پڑھا کر امداد میں شامل کر کے بھیجا ہو گا اور میں نے بے اختیار کہا چائنا زندہ باد۔

دوسری  طرف ایسے مخیر لوگ بھی میدان میں آنا شروع  ہو گئے ہیں، جو غریبوں کی مدد کر نے پر کمر بستہ ہیں جن کی مبائل نمبر  ذیل میں درج کی جاتی ہیں جو ہو سکتا ہے کسی ضرورت مند کے کام آ سکے۔

صرف راولنڈی میں رہنے والوں  کے لئے   ارسلان  موبائل نمبر  0333 5092942   اور  حسنین  0332 6225444

ایک اور پیغام واٹس ایپ پر موصول ہوا  موبائل نمبر 0311 6440655,  032 4034260

ساہیوال میں رہنے والوں کے لئے  0300 2467704   ایک اور نمبر ہے جو کہ  خانپور  کا نمبر  اور خانپور کے مستحقین  کے لئے

ہے  0300 8042002,  0333 7774002   مندرجہ بال نمبرز سے رابطہ کر کے  مستحق حضرات اپنے بچو ں کے لئے راشن اور کھانا حاصل کر سکتے ہیں،

اس کے علاوہ  ایک اور اشتہار ہے جو سر گودھا شہر کے رہنے والوں کی مدد کے لئے ہے اس کا پتہ یہ ہے، شہباز ٹر مینل سر گودھا، بالمقابل  جنرل بس سٹینڈ سر گودھا  سے دن ایک بجے سے  تین  بجے تک کھانا اپنے اور اپنے بچوں کے لئے حاصل کر سکتے ہیں۔  اللہ سب کا حامی اور ناصر ہے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button