میراسیمو … ایک رسم
یہ سچے زمانوں کی ایک خو بصورت رسم تھی۔ ان دنوں لوگوں میں محبت تھی رزق میں برکت تھی، ہر کام لوگ مل کر انجام دیتے تھے چاہے زمینداری کا کام ہو یا بھیڑ بکریاں چرانے کا کام سب مل کر انجام دیتے روکھی سوکھی مل بانٹ کر کھاتے اور راضی خوشی رہتے۔ سال بھر کی مختلف رسوم و رواج میں یہ بھی ایک چھوٹا اور سادہ سی رسم بکریا ں چرانے والے گڑریوں کے دل جوئی کیلئے تھا۔
اُس زمانے یہ دستور تھا کہ گاؤں کے گڑریے چاہے ہر گھر سے ایک ہو یا بہت سے گھروں سے کوئی گڑریا نہ بھی ہوتے تو ان کی بکریوں کو بھی گاؤں کے دوسر ے گڑریا چراتے اور ان گڑریوں کے لئے کچھ حصہ مقرر کیا جاتا تھا جن میں یہ رسم میراسیمو بھی تھا، ہوتا یوں تھا کہ ہر سال موسم بہار میں یعنی تقریباََ مئی کے مہینے میں ہر گھر سے باری باری درم شپک (مکوک پقو، شپ شپک) میٹھی روٹی اس تعداسے ددگنی روٹیاں پکائی جاتی جتنی تعداد میں اس گھر میں بکریوں نے میگنے (بچے) دیئے ہوں دوسرے الفاظ میں دودھ دینے والی بکریوں کی تعداد سے دگنی یا یہ کہیں کہ ہر دودھ دینے والی بکری کے حساب سے دو دو روٹیاں پکا کر دیسی گھی میں خوب بگو کر اور ایک مشک میں لسی کے ساتھ گڑریوں کو دیا جاتا وہ جمع ہو کر کھاتے او ر مختلف کھیل وغیرہ کھیلتے اور بعض معزیزین کو بھی کھانے پر مدعو کرتے اور گھر والو ں کیلئے دعائے خیر کرتے۔ خاص کر ہمارے گاؤں میں ہم چند ایک طالب علم ہوتے تھے۔ ہمیں وہ ان دنوں میں خصوصی طور پر بلاتے اور یہ میراسیمو کھانے کے بعد دب دیچم یعنی چمڑے یا کپڑے کا بنایا ہو بال سے فٹ بال کی طرح کا کھیل لیکن کسی بھی اصول کے بغیر کھیلا جاتا یا، ٹک سری یعنی گلی ڈنڈا ، جیر دنجو یعنی ایک خاص جسامت کے ساتھ پتھر ایک لائن میں کھڑا کیا جاتا اور ہر ٹیم باری باری پتھر مارکر ان پتھروں کر گرانے کی کوشش کرتے۔
الغرض سورج غروب ہونے کے قریب سارے کے سارے لوگ جنگل میں جا کر بکریوں کو ہانک کر ایک جگہ جمع کیا جاتا اور یہ تسلی کیا جاتا کہ ساری بھیڑ بکریا جمع ہیں تو پھر گھروں کی راہ لی جاتی اور ہر گھر کی بکریاں اپنے گھر نزدیک آنے پر باقی ریوڑ سے الگ ہو کر اپنے گھر کی راہ لیتے اور اس طرح ہنسی خوشی سب لوگ اپنے اپنے گھروں کو لوٹتے۔