بلاگز
پرائیوٹ سکولوں کے اساتذہ کی چند گزارشات
ازقلم: محبوب حسین
کسی بھی ملک اور معاشرے کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے کچھ ادارے بہت کلیدی کردار ادا کررہے ہوتے ہیں، چاہے وہ ادارے سرکاری ہو یا نجی ادارے ہو، وہ ہر وقت ملک کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند سمجھے جاتے ہیں۔ ان اداروں میں تعلیمی ادارے صف اول ہو کر ملک کی ترقی کے دن رات کام کرتے ہیں، کیونکہ انہی اداروں سے زیر تعلیم اور تربیت یافتہ افراد کسی بھی ملک میں اچھے اچھے عہدوں پر فائز ہوکر ملک اور علاقے کی بہتری کے لیے ہم وقت کوشاں ہیں۔
کچھ مہینوں سے ایک مہلک وبا نے پوری دنیا کا نظام درہم برہم بنا کے رکھ دی ہے۔جس کی وجہ سے تمام ادارے گزشتہ کئی مہینوں سے بند ہیں اور ان میں زیادہ تر ادارے پرائیوٹ سیکٹر میں کام کرنے والے ادارے ہیں۔ اور ان اداروں میں پاکستان سمیت گلگت بلتستان کے تمام نجی تعلیمی ادارے بہت زیادہ معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں ۔ ان اداروں میں ہزاروں کی تعداد میں کام کرنے والے ملازمین گزشتہ کئی مہینوں سے بغیر کسی سہارے کے زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ ان میں سے بیشتر اساتذہ کرام جو اپنے گھر کا خود کفیل ہیں اور ان کا واحد ذریعہ معاش انہی پرائیوٹ اسکولوں کی تنخواہ پر گزارہ ہے،لیکن بدقسمتی سے گزشتہ کئی مہینوں سے لاک ڈاون اور اسکولوں کی بندش کی وجہ سے انکے گھر میں فاقے کی نوبت آئی ہے۔
پرائیوٹ اسکولوں کے مالکان بچوں سے ماہانہ وار فیس کبھی اسائمنٹ کی مد میں وصول کرتے ہیں اور ان پرائیوٹ اسکولوں سے منسلک اساتذہ گزشتہ کئی مہینوں سے بے یارو مددگار اپنے بچوں کے ساتھ بغیر کسی سہارے کے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اور انکی کفالت کے لیے اور داد رسی دینے کے لیے کوئی مخیر حضرات بھی نہیں۔ان پرائیوٹ اسکولوں میں علم کو فروغ دینے میں گلگت بلتستان کے کونے کونے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد جن کا گزر بسر اور دارومدار انہی پرائیوٹ اسکولوں پر منحصر تھا کرونا وائرس وبا کی وجہ سے پرائیوٹ اسکول مالکان بھی اپنی اساتذہ کو انکے بنیادی حق مہیا کرنے سے قاصر نظر آرہے ہیں۔
عروج و زوال ہمارے زندگی کا حصہ رہیں ہیں۔ کبھی ہم مشکلات کا شکار ہوتے ہیں تو کبھی ہم ان مشکلات سے نکلنے کا حل تلاش کرتے ہیں۔ جب اجتماعی مشکلات ہم پہ ان پڑی ہے تو مل کے ان کا مقابلہ بھی تلاش کرتے ہیں اور انکا حل نکالنے کی کوشش بھی کرتے ہیں ۔ اور مشکلات کو دور کرنے کے لیے حکومت الوقت سرکاری اور نجی اداروں کو ساتھ ملاکر ان تمام افراد کا مدد اور سہارا بننا ہے اور یہ ریاست کی اولین ذمہ داری اور فرائض میں بھی شامل ہے۔کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار حالت میں اپنے شہریوں کی تحفظ اور انکی کفالت کریں۔
اس مشکل کی گھڑی میں ان تمام مخیر حضرات اور تمام ادارے جو شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتے ہیں ان سے اور پاکستان کی موجودہ وفاقی حکومت سمیت حکام اعلی سے استدعا ہے کہ وہ اس مشکل میں پھسے ہوئے ان علم کے پاسبان اور نور کو پھلانے والے نیک ہستیوں کی مدد کریں، تاکہ اس دلدل میں پھسے ہوئے اساتذہ اپنی فیملی کے جو بنیادی ضروریات ہیں انکو باہم پہنچا سکیں۔ اور انکے گھر کا چھولا بھی جھلے۔ اللہ ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے آمین ۔