کالمز

ایک وینٹیلیٹر کا سوال ہے

تحریر ! ڈاکٹر اسد رحمنٰ

آ ج کل ایک خبر بار با پڑھنے کو مل رہی ہے کہ پاکستان اور خصو صآ گلگت بلتستان میں وینٹیلیٹر ز کی سخت کمی ہے ۔ وینٹلیٹر نہ ہو نے کی وجہ سے مر یض مر رہے ہیں ۔ حکو مت کو وینٹلیٹرز  خر ید نے چا ہئیے وغیرہ ۔ ا س سے یہ تا ثر ملتا ہے گو یا  اگر وینٹیلیٹر مل گیا  تو ہسپتال کےکسی بھی کو نے میں مر یض  کو و ینٹیلیٹر سے جو ڑ دیا اور چند دن بعد مر یض تندرست ہو کے گھر چلا گیا ۔ مگر بد قسمتی سے یہ معا ملہ اتنا سا دہ  اور اسان نہیں۔  وینٹی لیٹر کو چلا نے کے لئے ایک بہت بڑے سیٹ اپ اور  تر بیت یا فتہ ما ہر ین کی ضرورت ہو تی ہے ۔ اور یہ سیٹ اپ دنو ں اور ہفتو ں میں  تیا ر کر نا ہما رے جیسے نظام کی بس کی با ت نہیں ۔ وینتیلیٹر کو ا یک آئی سی یو یا انتہا ئی نگہدا شت کی یو نٹ میں چلا یا جا سکتا ہے ۔ ہمارے ملک پاکستان میں صحیح معنو ں میں آ ئی سی یو کہلا نے کے لا ئق صر ف چند ہی  یو نٹ ہیں ۔ بڑے بڑے ٹیچینگ ہسپتال میں بھی ڈھنگ کے ائی سی یو نہں ہیں ۔ ا ئی سی  یو کیا ہے اور وینٹیلیٹر  کیسے چلتا ہے  مندرجہ ذیل سطرو ں میں اس کی آ سان الفا ظ میں وضا حت کر نے کی کو شش کر تا  ہو ں۔ آ گر آپ کو مز ید معلو مات کی ضرورت ہو تو مجھے میسج کر سکتے ہیں

ائی سی یو کیا ہے ؟؟ کسی ہسپتال  کا آئی سی یو یا انتہا ئی نگہداشت  یو نٹ  عام وارڈ  یا جر نل وارڈ سےالگ تھلگ ایک ایسا وارڈ ہو تا ہے جو کہ  زندگی اور موت سے لڑنے والے انتہا ئی بیمار لو گوں اور جان لیوا   بیما ریو ں  میں ملو ث مریضوں کے لئے مختص ہو تا ہے ۔ اس وراڈ کا ڈیز ا ئن  ایک عام وارڈ سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ کیو نکہ   اس وارڈ میں بہت زیادہ بیمار مریض کی دیکھ بھا ل کی جا تی ہے  اس لئے ائی سی یو کے بیڈز بھی خاص ساخت کے ہو تے ہیں اور  انکے لیے عام وارڈ کی بیڈ سے تقر یبا اڈھا ئی سے تین گنا زیا دہ جگہ کی ضرورت ہو تی ہے ۔ ان انتہا ئی بیمارمر یضو ں کو زندہ رکھنے کے لیے ؤ ینٹیلیٹر  یا مصنو عی سا نس کی مشین کے علاوہ کئی اور مشینو ں یعنی  مو نیٹر ز ۔  اور کئ انفیوجن پمپو ں کی ضرورت ہو تی ہی ۔ کیو نکہ مریض کے دل اور بلڈ پر یشر کو نارمل رکھنے کے لیے بیک وقت پا نچ سے دس کے قر یب دوا ئیا ں لگا تار چل رہی ہو تی ہیں ۔ چو بیس گھنٹے میں چند منٹ بھی ایسے نہیں ہوتے جب یہ مشینیں مر یض کو مو نیٹر نہیں کرے ۔  مریض کے سانسں کی رطو بت اور ہا ضمے کی نا لی کو صاف رکھنے کے لئے ہر دو سے چار گھنٹے میں سکشن کی ضرورت ہوتی ہے ۔ان  سا ری مشینو ں کو چلا نے کے لئے بجلی کی بہت ساری مخصو ص سر کٹ  اور بجلی کی بلا تعطل فرا ہمی کی ضرورت ہو تی ہے ۔ اگر بجلی صرف ایک منٹ کے لئے چلی جا ئے تو مر یض کی زند  گی کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔  مز ید برا ں ان مر یضوں کی دیکھ بال کے لیے انتہائی تربیت یا فتہ عملے یعنی ڈاکٹر اور ما ہر  نرس کی ضروت ہو تی ہے ۔  ہر ڈا کٹر یا نرس کی بس کی با ت نہیں کہ وہ آ ئی سی یو کا مر یض کی دیکھ بال کر سکے ۔ جس طرح سر جری صرف سر جن کر سکتا ہے یا کینسر کے مر یض کا علاج صرف اس فیلڈ کا تر بیت یا فتہ ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے اسی طرح آئی سی یو مر یض کی دیکھ بال صر ف آ ئ سی یو کا خصو صی تر بیت یا فتہ انیستھٹیسٹ ہی کر سکتا ہے ۔ اسی طر ح ہر نرس بھی ائی سی یو کا مر یض کا دیکھ بال نہیں  کر سکتی اس کے لئے خصوصی تر بیت یا فتہ نرس کی ضرورت ہو تی ہے ۔ ا یک مریض کے لئے ایک نرس کی ضرورت ہو تی ہے ۔ ا گر حا لات انتہا ئی خراب ہو ں تو کبھی کبھی ایک نر س دو مریض دیکھ  سکتی ہے وہ بھی مخصوص مدت کے لئے ۔ ایک  شفٹ اٹھ گھنٹے کی ہو تی ہے یعنی ایک مریض کے لئے چو بیس گھنٹے میں  کم از کم تین نر سو ں کی ضرورت ہے

آئی سی یو کا ایک اہم جز ایک  اچھی  لیبا رٹری ہے جو کہ چو بیس گھنٹے فعا ل ہو ۔ائی سی ئو کی مر یض کو دن میں کئی مرتبہ خون ٹیسٹ کر نے کی ضرو رت ہو تی ہے ۔ان میں سب سے اہم بلڈ گیس کی مشین ہے ۔ زیا دہ تر ائی سی یو میں یہ مشین وراڈ کے اندر ہی لگی ہو تی ہے کیو نکہ ایسے ٹیسٹ دن میں کئی بار کرنے کی ضرورت ہو تی ہے ۔ اور ڈاکٹر اسں ٹیسٹ کو دیکھ کر ہی وینٹیلیٹر کی پیر امیٹرمیں تبد یلی کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر کو بلڈ گیس دیکھ کر ہی اندزا ہو سکتا ہے کہ مر یض کو کتنے سپو رٹ کی ضرورت ہے

الغرض یہ سب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ صرف وینٹیلیٹر کا دستیا ب ہو نا کا فی نہیں ۔ اپ بیشک ایک ہزار وینٹیلیٹر خر ید لیں یا عطیہ کر لیں جب تک پو را سیٹ اپ اور تر بیت یا فتہ ڈا کٹر اور سٹاف مو جو د نہ ہو وینٹیلیٹر کا ہو نا نہ ہونا کو ئی معنی نہیں رکھتا ۔ مثلا اگر اپ کسی ڈسٹرکٹ ہسپتال کو دس وینٹیلیٹردے دیں  اور فر ض کر یں اس پر مریض بھی کسی طر ح ڈال ہی دیں  ۔ میں  ایک ائی سی یو سے متعلقہ ڈا کٹر کی حثیت سے یقین سے آپ کو کہتا ہو ں کہ ایک بھی مر یض نہیں بچے گا ۔ اس لئے آج کل کی حالات کو مد نظررکھتے ہو ےاس کا بہتر حل یہ ہے کہ آپ اکسجن کی سپلا ئی وا فر مقدار میں رکھے ۔ مریض کا علا ج  پیچید گی پیدا ہو نے سے پہلے شروع کریں تو زیا دہ سے زیا دہ مر یضو ں کو بچا یا جا سکتا ہے ۔ گلگت بلتستان کے کسی بھی ہسپتال میں فلحال نہ زیا دہ ائی سی یو بیڈز کی گنجا ئش ہے اور  نہ ہی مستقبل قریب میں اس کا امکا ن ہے ۔ اس لئے پہلے ہسپتال کے جنرل بیڈز  کو بہتر کر یں ڈاکٹروں نرسوں اور دوسرے میڈیکل سٹاف  کی تعداد میں ا ضا فہ کریں ۔ ڈاکٹرو ں کو سہو لتیں اوروافر مقدار نیں دوا ئیں فرا ہم کریں ۔ ڈا کٹر وں اور سٹا ف پر حملے نہ کرے اوران کی جان و مال ک حفا ظت  کریں ۔ مو جو دہ املاک کو نقصا ن سے بچا یے تا کہ جتنا ہو سکے یہ ڈاکٹر اور نر سیں اپنی مو جو دہ سہو لیا ت کے مطا بق مر یض و ں کا علاج کر سکے ۔ اچھا ائی سی یو بننے میں ابھی بہت دیر ہے اس کے لئے آپ سب  الگ تحر یک چلا ئیں ۔گلگت بلتستان میں ایک ٹرشری کیر ہسپتال اورمیڈیکل کا لج کا مطا لبہ جاری رکھیں

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button