نگران وزیر اعلی کا احسن اقدام
تحریر: فیض اللہ فراق
نگران حکومت کا مقصد الیکشن تک کی شفاف نگرانی اور بہتر امور کی انجام دہی ہے۔ گلگت بلتستان میں الیکشن کی تاریخ کافی پرانی ہے، یہاں 1970 کی دہائی سے ووٹ کا تصور اپنی پوری قوت کے ساتھ موجود ہے جس کی وجہ سے یہاں کے جمہوری اقدار بتدریج ارتقائی عمل کو موثر بناتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ مذہبی،قومی و علاقائی سیاست کے رجحانات میں دن بہ دن سنجیدگی نظر آ رہی ہے مگر اس میں پختگی ناگزیر ہے۔ قوی امکان ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہاں کی سیاست خالص جمہوری روایات کا امین کہلائی جائے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کی سیاسی فضا کو پرامن بنایا جائے اور صبر و تحمل کے رویوں کو پروان چڑھایا جائے، افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ہماری سوچوں میں رواج پانے والے شارٹ کٹ تصورات اور ذاتی مفادات نے ہمیں اندر سے توڑا ہے، موجودہ سیاسی منظر نامے کو قومی وحدت اور یکجہتی سے جوڑنے اور مختلف رنگوں پر مبنی گلدستہ( گلگت بلتستان) کے متنوع ماحول کو مواقعوں میں بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں حق رائے دہی کو ذاتی سیاسی مفادات کے بجائے ملک پاکستان اور گلگت بلتستان کے وسیع تر مفادات سے منسلک کرنا ضروری ہے۔ متوقع الیکشن کے شفاف انعقاد کیلئے نگران وزیر اعلی گلگت بلتستان میر افضل خان کے بصیرت پر مبنی اقدامات قابل تعریف ہیں، متنوع مسالک، اقوام اور زبانوں کا متصرف علاقہ گلگت بلتستان میں وزیر اعلی کی جانب سے ” کو ایکزسٹنس” پالیسی کا آغاز قابل قدر اور قابل تقلید ہے۔ اس میں دو رائے نہیں کہ امن گلگت بلتستان کی ضرورت ہے اور یہاں کا درخشاں مستقبل پرامن گلگت بلتستان کے خواب سے جڑا ہوا ہے۔ امن کے قیام سے خوشحالی اور ترقی کی نئی بنیادیں رکھی جا سکتی ہیں اور آنے والے دنوں میں اپنی نسل کیلئے تعمیر و ترقی کا روڈ میپ دیا جا سکتا ہے۔ روزگار اور کاروبار کے بہتر مواقع امن سے جڑے ہوئے ہیں جبکہ سیاسی عمل کی پختگی بہتر اصلاحات اور ادارہ جاتی مظبوطی سے منسلک ہے۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان میر افضل خان کی اولین ترجیحات صاف و شفاف الیکشن کے قیام میں بھر پور کردار ادا کرتے ہوئے خوبصورت اور پرامن گلگت بلتستان کا خواب ہے۔ اس مختصر دورانیہ میں عوام کا حکومت کے ساتھ تعاون بھی بہت اہم ہے کیونکہ عوامی اشتراک اور تعاون کے بغیر نظام حکومت بہتر انداز میں نہیں چل سکتا ہے۔