کالمز

کراچی پولیس کے ہاتھوں‌قتل ہونے والا نوجوان کون تھا؟‌

تحریر شہزاد حسین
کراچی کے ظالم پولیس کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے 22 سالہ سلطان نظیر کا تعلق شناکی ہنزہ کے گاوں خانہ آباد سے تھا۔
مرحوم نوجوان نے میٹرک تک تعلیم گاوں سے حاصل کیا گھر کے خراب معاشی حالات اور پڑھائی کے جنون نے سلطان کو کراچی کا رخ کرنے پر مجبور کردیا اور وہ سال 2017 کو کراچی شہرمنتقل ہوگیا۔  مرحوم نے کراچی میں دن رات محنت جذبہ اور لگن سے کام کرتے ہوئے نہ صرف محنت مزدوری کی بلکہ اپنے تعلیم کو بھی جاری رکھا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ جماعتی (سماجی) سرگرمیوں میں بھی مسلسل مصروف رہے۔
اتوار کی رات کو کراچی کے علاقے میٹرویل سے اپنے رہائش گاہ کی طرف جاتے ہوے کراچی کے ظالم اور بے لگام پولیس کی مجرمانہ کاروائی کا نشانہ بنے اور رات کی تاریکی میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ سلطان نظیر کو قتل کرنے کے بعد کراچی پولیس نے فرشتہ صفت سلطان نظیر کو ڈکیت قرار دینے اور اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کی بھر پور کوشش کی۔
تاہم گلگت بلتستان کے باہمت اور غیرت مند نوجوانوں کی بروقت اور شدید احتجاج اور میڈیا کے پریشر نے پولیس کی سازش کا پول کھول دیا، اور پولیس اہلکاروں کو نہ صرف اپنی مجرمانہ غلطی تسلیم  کرنے بلکہ اپنے پیٹی بند بھائیوں کے خلاف قتل اور دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے پر بھی مجبور کردیا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button