گلیشئرز اور پہاڑی چوٹیوں کی سر زمین وادی بگروٹ
جنت نظیر وادی دیو مالائی داستانوں کی سر زمین وادئ بگروٹ اپنی تاریخ، ثقافت، فطرت کے حسین جلووُں، پہاڑی چوٹیوں برفانی تودوں گلیشئرز، چشموں، نالوں، آبشاروں، سر سبز وشاداب باغات اور ہرےبھرےکھیت کھلیانوں سے آراستہ گوشہ جنت نظیر وادی گلگت شہر سے35 کلومیٹر دورتقریباًڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر شمال مشرق میں واقع ہے. دس گاوں پر مشتمل وادی بگروٹ میں سیاحوں کو دیکھنے کے لئے قدرت کے بناے ہوے عظیم شاہکار موجود ہیں جن کا تزکرہ انشاءاللہ ذیل میں کیا جاے گا۔ قارئین کا اس تحریر کو پڑھنے کے بعد انشاءاللہ وادی بگروٹ کی طرف رخ کرنے کی جستجو بڑھ جاے گی۔ خوبصورت وادی میں رہنے والے لوگ بھی سیرت، کردار، اخلاق اور مہمان نوازی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ وادی بگروٹ میں تشریف فرما ہونے کے بعد وادی میں آپکو جن جن قدرتی شاہکار کو قریب سے مشاہدہ کرنے کا موقع ملے گا ذیل میں ان سب کا تذکرہ کرنے کی کوشش کیجاے گی۔ وادی بگروٹ میں دنیا کی مشہور چار بلند ترین چوٹیاں موجود ہے جن کے نام کچھ اسطرح ہیں۔
راکاپوشی ,دہران پیک ,بلچھار دوبانی اور لیلا پیک یہ چاروں چوٹیاں ضلع گلگت کی سب قریبی وادی بگروٹ میں واقع ہے. اسکے علاوہ وادی بگروٹ میں گلیشئرز کے انبھار موجود ہیں جو کہ مختلف نوعت کے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق مادہ اور نر دو قسم کے گلیشئرز پاے جاتے ہیں جن کی پہچان کچھ اسطرح ہے مادہ گلیشئرز کے اوپر مٹی نہیں پائی جاتی وہ بلکل شیشے کی طرح صاف اور شفاف ہوتی ہے اور نر گلیشئرز کے اوپر مٹی ہوتی ہیں وہ مٹی کے نیچے ڈھکا ہوا ہوتا ہے جب ان دونوں کا ملن ہوتا ہے تو گليشئر بڑھ جاتا ہے اور گلیشئرز کے بڑھ جانے کا مشاہدہ ہم سالانہ کرتے ہیں۔ آئے ذیل میں ہم گلیشئرز کے حوالے سے تذکرہ کرتے ہیں۔ وادی بگروٹ میں چار بڑے ٹریکنگ گلیشیٸرز موجود ہیں جن کے نام کچھ اسطرح کے ہیں۔ گرگو گلیشٸر ،یونہ گلیشئر ،برچہ گلیشٸر اور ھنرچہ گلیشٸر۔ یہ چار بڑے گلیشئرز ایسے ہیں جن میں آپ باآسانی ٹریکنگ بھی کر سکتے ہیں ۔گرگو گلیشئر پہ ٹریکنگ کر کے آپ گرگو جیسی خوبصورت وادی میں جاسکتے ہیں گرگو وسیع میدانوں پر مشتمل ایک خوبصورت علاقہ ہے وہاں جانے کے بعد واپس گھرجانے کا من نہیں کرتا ہے گرگو میں وسیع کھیل کا میدان موجود ہے جہاں پہ نوجوان سالانہ مختلف کھیلوں کی تقریبات جولائی اور اگست کے مہنے میں منعقد کرتے ہیں۔ گرگوں سے منسلک ایک اور خوبصورت جگہ جو گرگو سے 20 منٹ کے فاصلہ پہ واقع ہے جسکا نام ہے چلیلی وہاں پہ بھی وسیع میدانوں کے ساتھ خوبصورت گلیشیئرز موجود ہیں وہاں بھی ناظرین کے لئے دل لبا دینے والی خوبصورتی پائی جاتی ہیں جب کبھی کسی کو گرگو جانے کا اتفاق ہوا تو چلیلی ضرور جایا کریں تاکہ آپکی پکنک مزید خوشگور ہوگی۔ دوسرا ہنرچی گلیشئر تقریباً28 کلومیٹر جسکوسرویئر آف انڈیا نے "ایشیاکاشنگریلا”قراردیاتھا جسکا ایک سرا ضلع نگر سے لنک کرتا ہے جس میں ٹریکنگ کرتےہوے آپ ہنرچہ جیسی خوبصورت مقام میں پہنچ سکتے ہیں جو کہ چاروں اطراف سے خوبصورت گلیشئرز سے ڈھکی ہوئی ہے اور راکاپوشی کا بیس کیمپ بھی ہنرچہ ہی میں لگایا جاتا ہے۔ تیسرا بڑا اور مشہور گلیشئر برچہ گلیشئر کہلاتا ہے جس میں ٹریکنگ کر کے آپ برچہ پہنچ جاتے ہیں برچہ بھی وسیع و عریض میدانوں پر مشتمل ایک خوبصورت وادی ہے جس کے ایک طرف برچہ گلیشئر ہے اور دوسری طرف گرگو اور یونہ گلیشئر ہے ان تینوں گلیشئرز میں آپ ٹریکنگ کر سکتے ہیں اور لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ چوتھا بڑا گلیشئر یونہ گلیشئر جو کہ آج کل بہت بڑھ چکا ہے دن بدن یہ گلیشئر پھیل رہا ہے ایک سائیڈ سے اس وقت یونہ گلیشئر نے گرگو گلیشئر کو کراس کیا ہوا ہےجس میں جا بجا جھیلیں بھی بنی ہوئی ہیں جن کا پھٹ جانے کا خطرہ بھی موجود ہے اس وقت بھی گلیشئیر میں مختلف جگہوں پہ جھیلیں بنی ہوئی ہیں جو کہ وادی بگروٹ کے لئے الارمنگ سیچویشن پیدا کر سکتی ہیں گلوب پروجیکٹ پہ کام کرنے والے حضرات سے گزارش ہے اس حسین و جمیل وادی کو خطرات سے بچانے کے لئے بروقت کاروائی کریں تاکہ علاقے میں بسنے والے لوگوں کا کوئی جانی و مالی نقصان نہ ہوں۔ اس لئے حکومت کو اور متعلقہ ادرارے کو بروقت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ وادی بگروٹ میں تقریباً پچیس کے قریب گلیشئرز پاے جاتے ہیں جن میں سے چند ایک گلیشئر معلق ہیں جو کہ وادی کی خوبصورتی کو دو بالا کرتے ہیں جن میں سے چند معلق گلیشئرز کا ذکر ذیل میں کرنے کی کوشش کیجاے گی۔ یونہ گلیشیر جو کہ ایک خوبصورت معلق گلیشئر ہے
راکاپوشی کا معلق گلیشیر
دھران کا معلق گلیشیر
ھنرچہ کا معلق گلیشیر
بلچھار دوبانی کے تینوں اطراف کے معلق گلیشئرز چلیلی کا معلق گلیشئر
بوی پھر کا معلق گلیشئر وغیرہ شامل ہے انکے علاوہ بھی بہت سارے گلیشئرز ایسے ہیں جو معلق ہیں انکا ذکر ہم اس مختصر سی تحریر میں کر نہیں سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ وادی بگروٹ میں سیاحوں کے لیے ہائیکنگ کے بھی بہت سارے مواقع موجود ہے جن سے ہر فرد لطف اٹھا سکتا ہے وادی بگروٹ میں بلکل ہی آسان ترین ہائیکنگ پہاڑ موجود ہے جہاں پہ ہائیکنگ کر کے آپ لطف اندوز ہوسکتے ہیں وادی بگروٹ کے بلند ترین ہاٸیکنگ ٹریک مندرجہ ذیل ہیں۔ بلچھار ہائیکنگ ٹریک جو کہ وادی بلچھار سے متصل ہے اس ٹریک کے زریعہ آپ بلچھار دوبانی تک پہنچ سکتے ہیں اور وہاں سے ہوتے ہوے پوشنہ، گٹومی اور ڈوڈی رنگ تک جاسکتے ہیں۔ دوسرا ہائیکنگ ٹریک سنکر بگروٹ کے ساتھ متصل ہے جہاں ٹریکنگ کر کے آپ ڈوڈو والو سنکر کا چراگاہ کراس کر کے منوگاہ پہنچ سکتے ہیں جو کہ دنیور سے متصل ایک خوبصورت علاقہ ہے اس ٹریک کے دوسری سائیڈ پہ ٹرئیکنگ کے زریعہ آپ شونال کراس کر کے دتوچہ داس پہنچ سکتے ہیں یہ ایک آسان اور دلفریب ٹریک ہے۔ تیسرا ٹریک دتوچہ بگروٹ سے متصل ہے جو کہ بری کا علاقہ کہلاتا ہے یہ ایک خطرناک ٹریک ہے جسکا لنک راکاپوشی سے ہے کیوں نہ خطرناک ہوں چونکہ خوبصورتی ہمیشہ خطرناک ہی ہوتی ہے۔ چوتھا ھائیکنگ ٹریک پوشنہ ہے جو کہ ہوپے بگروٹ اور بلچھار سے متصل ٹریک ہے جہان سے ہائیکنگ کر کے آپ بلچھار دوبانی اور یونگالی کے معلق گلیشئرز تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں جہاں پہ مختلف قسم کے قیمتی پتھروں کے بشمار خزانے پاے جاتے ہیں۔ اور وہاں سے ایک دو گنٹھے کی مصافت کے بعد آپ گٹومی اور ڈوڈی رنگ جیسے خوبصورت علاقہ میں پہنچ سکتے ہیں وہاں پہ بھی ایک بڑے احاطے میں گلشیئر موجود اور اس علاقے میں مارخور بھی پاے جاتے ہیں۔ کھما ھاٸیکنگ ٹریک اس خوبصورت ٹریک کے زریعہ آپ ہنرچہ اور راکاپوشی بیس کیمپ تک پہنچ سکتے ہیں اس ٹریک میں زیادہ تر آپکو گلیشئرز پہ ٹریکنگ کرنا پڑھے گا جو کہ دلکش ہونے کے ساتھ خطرناک بھی ہے۔ برچہ ھاںٸیکنگ ٹریک اس ٹریک میں آپ چل کے برچہ جیسی خوبصورت وادی میں جاسکتے ہیں جو ارد گرد گلیشئرز سے ڈھکی ہوئی ہے برچہ گلئشرز میں سفر کرتے ہوے آپ گرگو بھی پہنچ سکتے ہیں البتہ کافی دشوار راستہ ہے۔ گرگو ھاںٸیکنگ ٹریک کی خوبصورتی کا تزکرہ پہلے ہی ہوچکا ہے آپ گرگوکی خوبصورت پہاڈ پہ سفر کرتے ہوے مشہور درہ راکھن پاس کے زریعہ خلتارو ہراموش پہنچ سکتے ہیں جو کہ ایک خوبصورت علاقہ ہے راکھن پاس اس لئے بھی مشہور ہے چونکہ راجہ گوہرامان کی تعاقب سے بچتے ہوے گلگت کا راجہ محمد خان نے بگروٹ میں پناہ لیا تھا جب گوہر امان وادی بگروٹ میں حملہ آور ہونے لگا تو بگروٹ کے لوگوں نے راجہ محمد خان کو اسی درہ کے زریعہ ہراموش خلتارو پہنچا دیا تھا اسی وجہ اس درہ کا نام راکھن پڑا جو کہ آج کل رکھن کے نام مشہور ہے۔ رکھن پاس کے دونوں اطراف خوبصورتی کی اعتبار سے بے مثال ہیں دونوں اطراف میں آپ لطف انداز ہوسکتے ہیں۔ یونگالی ھائیکنگ ٹریک بلچھار دوبانی سے متصل ہے جو کہ تقریباً گلیشئر سے ڈھکی ہوئی ہیں یونگالی کراس کر کے آپ گٹومی اور ڈوڈی رنگ جاسکتے ہیں گٹومی اور ڈوڈی رنگ گسونر سے متصل ہے یونگالی گليشئر سے جو پانی آتا ہے اس سے ہوپے ، تیسوٹ مسنگوٹ ،ہمارن اور گسونر کے علاقے سیراب ہوتے ہیں۔ وادی بگروٹ کے کچھ خوبصورت ترین مناظر کا مختصر تزکرہ کرنے کی کوشش کرتا ہوں جب آپ بگروٹ کی طرف سفر پہ نکلتے ہیں تو کچھ خوبصورت مناظر کا راستے میں چلتے ہوے آپ مشاہدہ کرتے ہیں۔ وادی بگروٹ میں موجود مشہور چوٹیاں جو کہ وادی کی خوبصورتی کو چار چاند لگانے کے لئے کافی ہے جب آپ بگروٹ جاتے ہیں تو راستے میں اوشکھنداس سے چند منٹ کی مصافت کے بعد آپکے دائیں جانب بلچھار سائیڈ میں ایک خوبصورت چوٹی برف سے ڈھکی ہوئی نظر آے گی جو کہ بلچھار دوبانی کے نام سے مشہور ہے بلچھار دوبانی تک جانے کے لئے آپکو بڑی بر بگروٹ اور چونی بر بگروٹ دونوں اطرف سے راستہ ملے گا دونوں اطراف سے ھائیکنگ کر کے آپ بلچھار دوبانی تک جاسکتے ہیں۔ وہاں سے آگے جاتے ہوے بلکل سامنے ہی آپ کو دو برف پوش پہاڑ دکھائی دینگی جو کہ دھران پیک اور لیلیٰ پیک کہلاتی ہے یہ ایک خوبصورت نظارہ ہے جس سے آپ راہ چلتے ہوے لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور ساتھ ہی الٹے ھاتھ پہ راکاپوشی جو کہ دنیا کی مشہور ترین چوٹیوں میں سے ایک خوبصورت چوٹی ہے جسکی بلندی7788 میٹر ہے۔ راکاپوشی وادی نگر اور وادی بگروٹ کے درمیان واقع ہے آپکو خوش آمدید کہنے کے لئے تیارنظر آے گی جب بھی آپ بگروٹ جاتے ہیں تو ان چاروں مشہور اور خوبصورت ترین چوٹیوں کا بلکل قریب سے نظارہ کرتے ہیں گلگت بلتستان وہ واحد علاقہ ہے جہاں آپ روڈ پر سفر کرتے ہوئے کئ ایسی مشہور پیکس کا نظارہ کر سکتے ہیں جن میں بلچھا دوبانی، دھران پیک، لیلیٰ پیک اور راکاپوشی بھی شامل ہے. راکاپوشی پیک کی خوبصورتی ایسی ہے کہ سیاح ہو یا لوکل اس پیک کے آنگن میں کچھ پل ضرور بیتاتا ہے چاہے نگر سائیڈ سے ہو یا بگروٹ سائیڈ سے ہو اس پیک میں ایک عجیب سا رومینس ہے جو ہر آنے جانے والوں کو اپنے وش میں کرتا ہے اور جتنی بھی تصاویر بنائیں کم لگتی ہیں راکاپوشی قدرت کا ایک عظیم تحفہ ہے جو کے وادی بگروٹ کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتا ہے. راکاپوشی پر غروب آفتاب کا منظر دیکھنے والا ہوتا ہے اور ایک عجیب سا سحر طاری ہو جاتا ہے۔ یہ چاروں مشہور چوٹیاں وادی بگروٹ کی خوبصورتی کے لئے کافی ہے چاروں چوٹیاں ابھی تک سر نہیں ہوسکی ہے وادی میں آنے والا ہر فرد ان خوبصورت چوٹیوں کا نظاہرہ بہت قریب سے کر سکتا ہے یہ چوٹیاں سارا سال برف سے ڈھکی رہتی ہیں جو کی سیاحوں کے لئے دلکشی کا باعث بنتی ہیں۔ یہ خوبصورت چوٹیاں پرئیوں کی مسکن کے طور پہ جانی جاتی ہیں جب بھی کسی مشہور دئینل (شامن) جس کو صنوبر کا دھواں کھلایا جاتا ہے تو وہ اپنے ایک مخصوص انداز میں گانا گاتا ہے اور پرئیوں سے باتیں کرتا ہے تو وہ بلچھار دوبانی اور راکاپوشی کا تزکرہ ضرور کرتا ہے۔ بگروٹ کا ایک مشہور دئینل جس کے بارے میں مشہور ہے اس نے ایک پری کے ساتھ شادی کر لی تھی جس کی ایک بیٹی بھی تھی جو کہ آدم پری کے نام مشہور تھی آدم پری کے بارے اکثر گلگت کے شعرا حضرات اپنی شاعری میں تزکرہ بھی کرتے ہیں شاید وہ کوئی افسانہ سمجھ کے تزکرہ کرتے ہونگے لیکن یہ ایک حقیقت ہے آپ بگروٹ جاکر انکی فیملی ممبران سے تصدیق کرسکتے ہیں بعد میں پرئیوں نے اس بندے کو اپنے ساتھ راکاپوشی لے گئ وہاں پہ ایک لمبے عرصے تک زندہ رہنے کے بعد فوت ہوگئے جس کا نام (تھکو تالی) تھا تھکو تالی اس لئے کہتے تھے چونکہ تھکی خاندان سے تعلق رکھتا تھا (تالی) اسکا نام تھا۔ یہ وادی بگروٹ کی مشہور اور حقیقی کہانی ہے جس کے بارے میں آپ کسی بھی مشہور دئینل سے پوچھ کر تصدیق کرسکتے ہو۔ یہ سب کچھ ان خوبصورت اور خطرناک ترین چوٹیوں کہ وجہ سے ہوا ہے جن کو انسان تو انسان دیو مالائی مخلوقات بھی پسند کرتیں ہیں۔ اور وہاں پہ پرئیوں کا مسکن ہے یعنی پرستان ہے۔ وادی بگروٹ میں خوبصورت چوٹیوں کے ساتھ ساتھ خوبصورت پہاڑ اور جنگل بھی پاے جاتے ہیں اور ساتھ ہی جنگلی حیات بھی بڑی مقدار میں پاے جاتے ہیں جنگلی حیات میں پرندے اور جانور دونوں پاے جاتے ہیں جنکا مختصر ذکر کرنا لازمی سمجھتا ہوں۔ وادی بگروٹ کے ایک بڑے احاطے میں جنگلات پاے جاتے ہیں جنگلات قدرتی وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ ہے چونکہ جہاں جنگلات پاے جاتے ہیں وہاں جنگلی حیات بھی وافر مقدار میں پاے جاتے ہیں بگروٹ میں مارخور کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں اور جنگلی بھیڑ ،ہرن ، مشک وغیرہ بھی پاے جاتے ہیں اس کے ساتھ برفانی چیتا ، بھیڑیا، گیدڈ ، ریچھ ،لومڑی وغیرہ وافر مقدار میں پاے جاتے ہیں اسی طرح پرندوں کی بہت سی اقسام پائی جاتی ہیں جن میں چکور، رام چکور، جنگلی مور، جنگلی کبوتر کے علاوہ چہچہاتے ہوے ننے مننے خوبصورت پرندوں کی بیش بہا اقسام پائی جاتی ہے۔ وادی بگروٹ کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کے لئے وادی میں چار مشہور معلق پل بھی موجود ہیں۔ جھولتی ہوئی معلق پلوں میں سے گزرتے ہوے خوف کے ساتھ ساتھ لطف اندوز بھی ہوتے ہیں وادی میں موجود معلق پلوں کے نام کچھ یوں ہیں۔
معلق پل ہمارن بگروٹ ،معلق پل ہوپے بگروٹ
معلق پل فرفوح بگرٹ ،معلق پل بلچہ اور چراہ بگروٹ ،معلق پل گسونر ست بگروٹ۔
وادی بگروٹ کا مشہور آبشار۔
چراہ بگروٹ میں موجود بگروٹ سرائی ہوٹل کے بلکل عقب میں مشہور آبشار (گورچہ گووہ) تقریباً ہزار فٹ کی بلندی سے گرتا ہوا پانی دیکھ کے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے کوئی دودھ کا نالہ ہے جو اس بلندی سے گر رہا ہے یہ آبشار بگروٹ آنے والے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے ہر آنے والا شخص کچھ دیر کے لئے وہاں ضرور رک جاتا ہے اور لطف اندوز ہوتا ہے۔ محترم قارئین اس مختصر سی تحریر میں پوری وادی کی خوبصورتی کا تزکرہ کرنا مشکل ہے بس آخر میں اتنی سی بات آپ سب قارئین کے لئے بتانا چاہتا ہوں زندگی میں کبھی موقع پا کر اس خوبصورت وادی کی طرف ضرور آئیے تاکہ خود اپنی آنکھوں سے ان تمام قدرتی شاہکار کا مشاہدہ کرسکے۔ وادی بگروٹ خدا کی نعمتوں سے تو مالا مال ہے لیکن حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے یہ خوبصورت وادی اب بھی جدید سہولیات سے محروم ہے یہاں کے باسی اور دیگر علاقوں سے تشریف لانے والے سیاح کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑھتا ہے اکیسیویں صدی جہاں دنیا میں 5 جی کی سہولیات موجود ہے وہاں اس قسم کی خوبصورت وادیوں جن میں ہراموش اور بگروٹ قابل زکر ہے خوبصورتی میں دونوں کا کوئی نعم البدل نہیں لیکن دنوں وادیاں جدید سہولات سے محروم ہیں روڈ اور انٹرنٹ کی سہولت کی عدم موجودگی کی وجہ سے علاقے کے لوگ پریشان ہے حکومت سے یہی گزارش ہے ایسی خوبصورت وادیوں کو جدید سہولیات سے اراستہ کریں یہ وادیاں ملک کے ماتھے کا جھومر ہے اس سے ملک میں سیاحت کو فروغ ملے گا اور علاقے کے لوگ معاشی طور پہ خوشحال ہونگے۔