کالمز

اس ملک کیلے عمران خان کیوں ضروری ہے؟

تحریر۔اسلم چلاسی
یہ  کھلی حقیقت ہے کہ ہم ایک ترقی پزیر ملک کے کرپٹ ترین شہری ہیں۔ ہم سر سے لیکر پاوں تک بدعنوان حرام خور دوسروں کے حق چھین کر کھانے والے بے حس  بے شعور اور ظالم قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم حلال اور حرام میں تمیز رکھنے والے انصاف پسند قبیل کے لوگ نہیں ہیں جو بھی جس طرح بھی ہاتھ لگے سمیٹنے کے عادی ہیں ہمارا کونسا شعبہ ادارہ گروہ یا طبقہ ایسا ہے جو انصاف برابری اور مساوات پر قائم ہے؟ ہر ادارے میں لوٹ مار اقربا پروری بدعنوانی چوری چکاری غصب در غصب کی بازار لگی ہوئی ہے اختیارات کا ناجائز استعمال قومی وسائل پر ہاتھ صاف کرنے کی روایت اج سے نہیں جب سے یہ ملک بنا ہے تب سے یہ سلسلہ جاری ہے۔
پچاس پچاس سال تک عدالتوں میں مقدمات چلتے ہیں  باپ بوڑھا ہوکر مرجاتا ہے بیٹے کو وراثت میں عدالتی تھکا دینے والے مقدموں کی فائل مل جاتی ہے وکیلوں کو فیس دیکر انصاف کی حصول کی جنگ لڑنی پڑتی ہے زمینیں جائدادیں حتی کہ مکان تک وکلا صاحبان کی فیس ادا کرتے کرتے  بک جاتے ہیں مگر عدالتوں سے فیصلے نہیں آتے ۔پولیسنگ کا نظام اس قدر فرسودہ اور کرپٹ ہے کہ ایک پولیس سپاہی کسی بھی راہ گیر کو روک کر رشوت طلب کرتا ہے انکار کی صورت میں اس کی جیب سے چرس بر امد کرکے یا کسی چوری کی واردات میں ملوث قرار دیکر جیل بھیجدیتا ہے تھانوں میں ثبوت کے بجاے تشدد کے زریعے جرم قبول کرواکر اچھے خاصے لوگوں کو جرائم پیشہ بنادیتے ہیں پولیس مقابلے ہوتے ہیں پٹوار خانے سرے عام رشوت ستانی کر رہے ہیں اپنی ہی زمین اپنے نام کرنے کیلے رشوت دینا پڑتا ہے کسی کی زمین اپنے نام کرنا لینڈ مافیا کے بائیں ہاتھ کا کام ہے ملک کی کسی بھی تحصیل آفس میں جاو ہر فائل کی طے شدہ قیمت ہے بغیر پیسوں کے کوئی بھی فائل ایک ٹیبل سے دوسری ٹیبل تک نہیں جاتی ہے سرکار سے تنخواہ عوام سے رشوت دونوں ہاتھوں سے سمیٹ رہے ہیں کوئی عام ادمی جب تک رشوت نہ دیں اس کا جائز کام تک نہیں ہوتا ہے!
ایک آفیسر مہینے کی لاکھوں تنخواہ لگژری گاڑی گھریلوے استعمال کیلے الگ گاڑی ہاوس رینٹ فیول ٹی اے ڈی اے نذرانے تحفہ تحائف کل ملا کر سالانہ کروڑوں میں پڑتا ہے اور اس کے عوض صرف دو ہی کام کرتا ہے ایک قومی خزانے کو چونا لگانا اور دوسرا عوام پر آفیسری جھاڑنا کہیں پر بھی رشوت سفارش کے بغیر حقدار کو  اس کاحق نہیں ملتا ہر شخص عدم تحفظ کا شکار ہے اور عوام بھی ماشاء اللہ سے کسی سے کم نہیں ہے ہر شخص دوسرے کا حق چھیننے کے چکر میں ہے سود خوری غلط بیانی جھوٹ فریب مکاری ملاوٹ زخیرہ اندوزی معاشرے میں کوئی عیب ہی نہیں ہر تاجر غیر معیاری اشیا کو اصل اشیا کی قیمت پر فروخت کرتا ہے اور جھوٹ کا سہارا لیکر دہند دولت کماتا ہے مارکیٹ میں جعلی ادوایات رجسٹرڈ کمنیوں کے لیبل لگاکر فروخت ہوتے ہیں اور  یہ سلسلہ گزشتہ پچھتر سالوں سے چلتا ارہا ہے کسی بھی سیاسی جماعت یا شخصیت نے اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس سلسلے کو چلنے دیا اپنا حصہ اصول کرتے رہے جس کی وجہ سے ملک بیرونی قرضوں تلے دب کر رہ گیا اور  گرانٹ  قرضے اور امداد پرملک کا انحصار رہا جس کی وجہ سے اج تک آذاد خارجہ پالیسی تشکیل نہیں دے سکے قرض خواوں کے سامنے گردن جھکا کر جی حضوری کرتے رہے اور ان کے مسائل کو اپنے سمجھ کر اپنی زمین پر ان کی جنگیں لڑی اپنے ہزاروں شہریوں کو شہید لاکھوں کو بے گھر کرتے رہے  مسلکی علاقائی اور لسانی مسائل کے شکار ہوکر  ملک میں بد امنی پھیل گئی!
آج ملک ان خرافات سے باہر آرہا ہے۔ عمران خان اداروں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اداروں میں اصلاحات آرہے ہیں عوام میں شعور بیدار کیا جارہا ہے عالم اسلام میں ملک کی اہمیت بڑھ رہی ہے عالمی سطح پر ملکی تشخص نمایاں ہوکر بہتر امیج بن رہا ہے او آئی سی اجلاس میں عالم اسلام کے رہنماوں کا عمران خان پر اعتماد کا اظہار  عمران خان کا دورہ چین پھر کامیاب دورہ روس اقوام متحدہ میں اسلام فوبیا کے خلاف دن منانے کے حق میں قرار داد منظور ہونا اور پھر امریکن ڈو مور کے جواب میں قطعا نہیں کا جواب  اس بات کی دلیل ہے کہ ملک آذاد خودار با وقار منزل کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایشین ٹائگر کا اہم جز بن رہا ہے!
اس لیے اگلے پانچ سال کیلے عمران خان کا دوبارہ وزیر اعظم بننا انتہائی ضروری ہے تاکہ ملک مکمل طور پر عالمی استعماری قوتوں کی شکنجوں سے نکل کر ایک آذاد اسلامی جمہوری ملک کہلا سکے۔اللہ تعالی ہمیں سیدھے راستے پر چلنے کی توفتوفیق عطا فرمائیں۔آمین

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button