خبریں

یونیورسٹی آف بلتستان اور قومی احتساب بیورو کے زیر اہتمام آگاہی واک اور تقریب اک انعقاد

سکردو (پ ر) "ہمارا ایمان کرپشن سے پاک پاکستان ” کے عنوان سے قومی احتساب بیورو اور یونیورسٹی آف بلتستان سکردو کے زیر اہتمام تقریب اور آگاہی واک کا اہتمام ، ڈپٹی چیئرمین قومی احتساب بیورو ظاہر شاہ ،ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو جمیل احمد اور دیگر نے تقریب اور واک میں خصوصی شرکت کی۔

ڈپٹی چئرمین نیب ظاہر شاہ نے طلباء اساتذہ اور شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاملے میں کسی کے ساتھ ذیادتی نہیں ہونی چاہیے ، انسانوں کا حق کبھی معاف نہیں ہوتا، احتساب کا بنیادی مقصد عوام الناس کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے اور یہ ہماری زمہ داری  ہے کہ ہم کسی کے ساتھ کسی بھی معاملے میں زیادتی ہونے نہ دیں ، ہمیں  معاشی ، اخلاقی، اور معاشرتی اقرباء پروری اور کرپشن کے خلاف مل کر جنگ کرنی ہے ، احتساب کے اس عمل میں ہمیں عوام الناس کا تعاون درکار ہے ، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کی وطن عزیز کے لیے بڑی قربانیاں ہیں ، یہاں کے شہداءنے اپنے خون سے دھرتی ماں کی حفاظت کی ،دھرتی ماں کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کی خدمات کسی صورت فراموش نہیں کی جا سکتیں، انہوں نے کہا کہ میں نے نیب میں ۱۸ سال گزارے ہیں اور اس عرصے میں بڑے اتار چڑھاو دیکھے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ایمان یقین کا دوسرا نام ہے اور اس کے لیے کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی ایمان قانون قدرت ہے ، جو اللہ اور اس کے رسول نے کہا اُس پر یقین کرنا اور اس پر عمل کرنا ایمان ہے ، انہوں نے کہا کہ کتنی شرمندگی کی بات ہے کہ ہم کرپشن کی فہرست میں سب سے اوپر جبکہ شفافیت میں سب سے نچلی سطع پر ہیں ہماری افواج دنیا کی طاقت ور ترین  مضبوط اور پیشہ ورانہ طور پر فعال فوج ہے ہم ایٹمی طاقت ہیں لیکن ہمیں اپنی طاقت کا احساس ہی نہیں ، اب ہمارے ملک کے معماروں کو اپنی طاقت کا احساس کرنا پڑے گا ، نیب ایک قومی ادارہ ہے اور ہمارے لیے سب سے مقدم وطن عزیز کی خدمت ہے اور وطن عزیز کو کرپشن جیسے ناسور سے پاک کرنا ہے ، گزشتہ ۲۲ سالوں کے دوران  ہر دور میں نیب سے اُس کی طاقت چھننے کی کوشش کی گئی اسے کمزور کرنے کے لیے ہر حربہ اپنایا گیا ، ایک وقت میں ہمارے تنخواہیں بھی روکی گئیں لیکن ہم نے اپنا راستہ نہیں چھوڑا ہم صاف رستے پر چل رہے ہیں اور ہمارے لیے سب سے مقدم قومی مفاد ہے ، نیب نے مشکل وقت میں بڑی قربانیاں دیں نیب نے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کا پیسہ ہڑپنے والوں کا احتساب کیا اور لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع کرا دی ، کرپشن ایک معاشرتی ناسور ہے اور اس ناسور کے خاتمے کے لیے ہم سب کو اجتماعی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے گریلو سطع پر گھر کے زمہ دارن کو کرپشن کےحوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ، اگر کوئی شخص اپنی آمدن سے ذیادہ رقم گھر لے کر آتا ہے ، تحفے وصول کرتا ہے تو گھر والوں کی  زمہ داری ہے کہ وہ اُس سے پوچھ گچھ کریں کہ یہ رقم کہاں سے ائی ہے ، اگر گریلو سطع پر ہی اس کے تدارک کے حوالے سے وقتی اقدامات کیے جائیں تو اس معاشرتی ناسور کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے  نیب اپنا کام کر رہا ہے اور لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ اطراف میں نظر رکھیں ،،جن لوگوں نے اپنے گھر والوں کو کرپشن کے پیسے سے پالا اور گھر والوں کے لیے کرپشن کی آج وہ لوگ جیلوں میں سڑ رہے ہیں اور ان کے گھر والے بھی ان کے خبر لینے سے کتراتے ہیں ، وہ معاشرے کے لیے نشان عبرت بن چکے ہیں ، کریشن کا ناسور خاندانوں کو تباہ کر دیتا ہے ، ہمارے یہاں آنے کا بنیادی مقصد لوگوں کو کرپشن سے روکنا ہے ، اور اس حوالے سے اگاہی دینا ہے ، ہمیں کرپشن کے ناسور سے بچنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ہمیں محتاط ہونے کی ضرورت ہے کہیں یہاں بھی سری لنکا جیسے حالات پیدا نہ ہوں ،اساتذہ اور نوجوان طبقہ اس معاشرتی ناسور سے بچنے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں ، عوام بھی کرپشن زدہ افراد کی حوصلہ شکنی کریں ، بعض لوگ کرپشن کے لیے جواز تلاش کرتے ہیں حالانکہ کرپشن کے لیے کوئی جواز نہیں ہوتا ، سب سے ذیادہ نفرت انگیز چیز رشوت اور اقرباٗ پروری ہے اس عذاب سے ہمیں چٹکارہ حاصل کرنا پڑے گا ، انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں کرپشن کے خلاف آگاہی مہم چلانے کے لیے پچاس ہزار طلباء کی سوسائٹیز بنائی گئی ہیں ایچ ای سی کے ساتھ بھی گفت و شنید جاری ہے مستقبل قریب میں کرپشن کے تدارک کے حوالے سے عنوانات اکیڈمیا کا  حصہ ہونگے ، گلگت بلتسان ہمارا بازو ہے یہاں بھی کرپشن کے خلاف آپریشن جاری ہے ہم دیگر اداروں کیساتھ خود احتسابی پر بھی یقین رکھتے ہیں نیب اپنے آفیسران پر بھی کڑی نظر رکھتی ہے تاکہ وہ بھی اس ناسور سے بچے رہیں ، انہوں نے کہا کہ اگر میں خود صاف نہیں ہوں تو مجھے کوئی حق نہیں  کہ میں دوسرے پر سوال اُٹھاوں ،انہوں نے طلبا و اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اس معاشرتی ناسور کے خلاف آگاہی مہم چلائیں تاکہ اس معاشرتی ناسور سے وطن عزیز کو پاک کیا جا سکے،

رجسٹرار یونیورسٹی آف بلتستان سکردو وسیم اللہ جان نے مہانوں کا شکریہ ادا کیا اور اپنے خطاب میں کہا کہ حضور اقدس ص نے چودہ سو سال قبل دنیا جہاں کے مسلمانوں کو معاشرتی برائیوں سے روکنے کی تعلیمات دیں، حضور اکرم ص کی تعلیمات بھی یہی ہے کہ کسی کا حق کھانا جرم ہے ،اللہ کی عدالت سب سے بڑی عدالت ہے ، اگر کسی کے دل میں خوف خدا ہو اور وہ اسلامی تعلیمات کا پیرو کار ہو تو وہ کبھی کرپشن نہیں کر سکتا ، کرپشن کی ایک بڑی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے ، اسلامی تعلیمات کی خلاف وزری کر کے کرپشن  میں ملوث پائے جانے والے افراد کا اللہ کی عدالت میں بھی کڑا احتساب ہو گا ، دین مبین کے سنہرے اُصولوں کو اپنایا جائے تو کرپشن کا ناسور جڑ سے ہی ختم ہو سکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ کوئی ضمیر زندہ شخص کرپشن نہیں کر سکتا ، کرپشن وہی کرتا ہے جس کا ضمیر مردہ ہو ، رب تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہمارا ضمیر زندہ ہے ، ہماری تربیت ایسی نہیں ہوئی کہ ہم کسی کا حق کھائیں یا کسی کے ساتھ ذیادتی کریں ، سماجی کرپشن ، معاشرتی کرپشن اور معاشی کرپشن سے بچنے کے لیے ہمیں اپنے ضیمر کو زندہ کرنا ہو گا اور ضمیر کی آواز سننی پڑے گی ، ہمیں ان محرکات پر بھی غور کرنا پڑے گا کہ کرپشن کی نوبت کیوں آتی ہے ، دولت کی منصفانہ تقسیم کو بھی یقینی بنانے کے لیے اقدامات ضروری ہے ، جن کی ضروریات  اور خواہشات کم ہوں اُس کے ضمیر میں دم ہوتا ہے ، اور وہ کبھی کریشن کے قریب نہیں جاتا ہمیں رسول خدا کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی کو ڈھالنا ہو گا۔ کرپشن کے خاتمے کے لیے زمہ دار اداروں کیساتھ ساتھ طلباءاور اساتذہ کو بھی اپنا کر دار ادا کرنے کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ میں کئی سالوں سے جامعہ بلتستان میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہوں ، اس دوران بھر پور کوشش کی ہے کہ  میرٹ کے تقاضوں کو پورا کیا جائے میں یقین سے کہتا ہوں کہ کبھی کوئی ایسی غلطی نہیں کی جس سے ادارہ ڈھوب جائے ،نیب سے گزارش ہے کہ ہمارے حوالے سے اگر کوئی شکایات موصول ہوتی ہیں تو اس کی تہہ میں جاکر تحقیقات  اور کاروائی کریں ، اگر شکایات بلاوجہ  جمع کی گئی ہیں یا شکایات میں دم نہیں ہے تو شکایت درج کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے ، ہم بھی بطور یونیورسٹی قومی ادارہ ہیں اور قومی اداروں کے خلاف بلاوجہ پروپگنڈہ کیا جاتا ہے اور ان کی ساخت کو خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو ان کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہے کوئی باشعور اور تعلیم یافتہ شخص کبھی کرپشن نہیں کر سکتا ،ایڈیشنل ڈی جئ قومی احتساب بیورو جمیل احمد نے کہا بلتستان میرا دوسرا گھر ہے یہاں کے لوگ بڑے پیار کرنے والے اور مہمان نواز ہیں ،کرپشن کی کئی صورتیں ہیں ، اختیارات کا بے جا استعمال ، اور امانت میں خیانت کرنا بھی کرپشن کے زمرے میں آتا ہے ، کرپشن اور اقرباء پروری کے باعث لوگوں کا ایک دوسرے سے اعتماد اُٹھتا جا رہا ہے ، کرپشن کی تاریخ بہت پرانی ہے ، حضور اکرم ص کی زندگی ہماری  کے لیے اُسوہ حسنہ ہے ، ان کے ارشات پر عمل پیرا ہو کر ہم کرپشن سے بچ سکتے ہیں ، قائد اعظم ر نے بھی سب سے ذیادہ کرپشن اور اقرباء پروری سے سب سے ذیادہ منع فرمایا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اختیارات کے بے دریغ  استعمال سے گریز کریں ہمیں کرپشن کے روٹ کاز پر جا کر اس کے تدارک کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ، مختلف امور کو ٹھیک کرنے کے لیے ابھی بھی ریفارمز کی ضرورت ہے ، اور کرپشن کے حوالے سے آگاہی مہم چلانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے ، کرپشن کے خلاف آگاہی مہم چلانے کے لیے سماجی اداروں ، تعلیمی اداروں اور میڈیا کا کردار مثالی ہے،ہمیں ہر کام دل سے کرنے کی ضرورت ہے ،

ایڈیشنل ڈائریکٹر اے اینڈ پی ڈویژن نیب ضیا اللہ خان نے کہا نیب کے حوالے سے شرکا کو بریفنگ دی ، انہوں نے کہا کہ کرپشن نسلوں کو ختم کر دیتی ہے ، نیب کا طریقہ کار دیگر اداروں کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے ، قائد اعظم محمد علی جناح نے کرپشن کو کینسر سے تشبہ دی ، گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں نیب کے ریجنل دفاتر قائم ہیں ، سرکار کے پیسے اور اُس میں گر بڑ ہو تو وہ ہمارے دائرہ کار میں آتا ہے ، ۲۲ سالوں میں ہم نے اربوں روپے ریکور کر کے متاثرین میں تقسیم کیے ہیں ، ایمنسٹی انٹرنیشل سمیت بین الاقوامی ادارے ہماری سرگرمیوں  اور کارکردگی کے معترف ہیں۔ نیب کی باقی اداروں کے مقابلے میں کارکردگی اچھی ہے ، ہم نے گزشتہ چار سالوں میں پانچ سو انتالیس بلین روپے ریکور کیے ہیں۔ جبکہ پانچ ہزار سے زائد کرپشن میں ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ، کرپشن کے تدارک کے لیے آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے اور اس مہم میں طلباء ہمارا بھر پور ساتھ دے سکتے ہیں ، ڈین یونیورسٹی آف بلتستان پروفیسر ڈاکتر عبد المتین خان نے کہا کہ کرپشن کے ناسور کو اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ معاشرے سے بھی نکال پھنکنے کی ضرورت ہے ، یہ وہ ناسور ہے جو قوموں کو برباد کر دیتا ہے ، تقریب کے آخر میں یونیورسٹی آف بلتستان سکردو کی جانب سے مہانوں کو یادگاری شلیڈز دی گئی ، بعد ازاں طلباء و طالبات  کی جانب سے واک کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ڈپٹی چئرمین نیب سمیت جامعہ بلتستان کے رجسٹرار وسیم اللہ جان ملک  ڈیز فیکلٹی ممبران ،طلباء و طالبات اور دیگر نے بھی خصوصی شرکت کی ،

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button