کالمز
ریاست بلور کی گمشدہ تاریخ۔ چوتھی قسط
تحریر و تحقیق۔اشفاق احمد ایڈوکیٹ
تبت کے حکام نے آٹھویں صدی عیسوی میں ریاست بلور کے بادشاہ کو بتایا ، ”ہم آپ کے ملک کے خلاف نہیں ہیں کہ ہم سازش کریں ۔ بلکہ ہم چار راستوں پر حملہ کرنے کے لئے آپ کا راستہ اپناتے ہیں لیکن ریاست بلور کے بادشاہ نے ان کی مخالفت کی اس لیے ریاست بلور کی چین کے ساتھ اتحاد کو توڑنے کے لیے تبت نے 722 AD میں گلگت پر حملہ کیا تو لیٹل بلور کے حکمرانMo-kin-Mung نے چین کے بادشاہ سے مدد طلب کی۔ چین کے بادشاہ نے کاشغر کے Tchang-seti کو بادشاہ مو کن منگ کی مدد کا حکم جاری کیا۔
چین اور تبت کے درمیان دشمنی تھی اور دونوں ممالک گلگت کے اہم جیو سٹریٹجک راستوں کو اپنے مفاد میں استمال کرنا چاہتے تھے ۔
گلگت کی جیو اسٹریٹجک اہمیت کے متعلق چینی ، ٹانگ گانا ، تائی ٹنگ کا شاہی کمشنر ، نے رائے دی ہے ، ”بلور تانگ کا مغربی دروازہ ہے اور اگر ہم بلور کھو جاتے ہیں تو مغرب کے ممالک جیت جائیں گے“۔
ریاست گریٹ بلور کے حکمرانوں کو اکثر تبت سے جارحیت کا خطرہ رہتا تھا اس لیے وہ چین کے ساتھ اتحاد کرکے تبت کا مقابلہ کرتے تھے دوسری طرف چین کاشغر کو تبت کے ہاتھوں جانے نہیں دینا چاہتا تھا۔
ریاست بلور کی جیو سٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے چین ریاست بلور کے حکمرانوں کی مدد کرتا تھا۔ مثلاََ 722 عیسوی میں جب تبت نے گریٹ بلور پر حملہ کیا تو چین کے بادشاہ نے گلگت کی زبردست مدد کی اس جنگ میں موکن منگ کی فوج نے چین کی مدد سے تبت کے تمام حملہ آور فوجیوں کو ہلاک کرکے اس کے سات شہروں پر قبضہ کیا۔ اس دور میں واخان گلگت راستہ واحد شہ رگ تھا۔ اس لیےجب تبت نے گلگت پر حملہ کیا تو چینی مدد کرنے آئے اور تبت کو شکست دے کر گلگت میں پٹوولا/ بلور شاہوں کا اقتدار دوبارہ قیام کیا۔
اور موکن منگ کو چین کے تھنگ شاہی دربار سے King of little Bolor کا خطاب مل گیا اس طرح لیٹل بلور کے گورنروں کی اولاد لیٹل بلور کے بادشاہ بن گئے۔
730 صدی عیسوی کے شروعات میں چین اور تبت میں امن معاہدہ ہوا مگر یہ معاہدہ صرف سات سال تک برقرار رہا اور 731 صدی عیسوی میں مو کن من بادشاہ کے چھوٹے بیٹے Nan-ni کو چین کے شاہی دربار نے بلور بادشاہ کا خطاب دیا۔
732صدی عیسوی میں تبت نے ان علاقوں میں دوبارہ فوجی کاروائیاں شروع کیں اور چین کا گلگت پر کنٹرول غیر موثر کیا۔ تبت نے736 صدی عیسوی میں ترکستان پر حملے کے لئے گلگت کو استمال کیا جس پر گلگت کے بادشاہ نے چین کے شہنشاہ کے پاس ایلیچی بھیجوا کر شکایت کی۔ نتیجتاً چین نے 737ء عیسوی میں طے کیا گیا معاہدہ امن توڑا اور شمال مشرق سے تبت پر حملہ کیا ۔ اس کے جواب میں تبت نے گلگت اور بلتستان پر دوبارہ حملہ کیا ۔ اس دور میں گریٹ بلور (بلتستان )میں حکمران کی مدد کے لیے موجود چینی فوج کو تبت نے مکمل طور پر شکست دی البتہ لیٹل بلور (گلگت )وقتی طور پر محفوظ رہا۔
چین کے دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ 741 عیسوی میں چین نے گلگت کے حکمران کو تسلیم کیا کیونکہ وہ چین کا حلیف تھا مگر اس کی وفات کے بعد ریاست گریٹ بلور کی صورتحال بدل گئی۔ تبت نے اس کے جانشین Sou-She–Litche سے تبت کی ایک شہزادی Khri-ma-lord سے ایک سیاسی شادی کروائی اور اسے اپنی طرف مائل کیا اور پھر اسے چین کے خلاف کر کے اسے The Little Bru-za Lord کا خطاب دیا۔
اس طرح 744ء عیسوی سے کچھ سال تک لداغ سے گلگت تک تبت کی حکمرانی رہی اور کم از کم 25 بادشاہتں ان کی زیر نگین رہیں۔ اسی دوران ریاست بلور کا کوئی بھی بادشاہ چین کے ساتھ رابطہ نہیں کرسکا۔
دوسری طرف چین نے گلگت پر تبت کے اقتدار کو قبول کرنے سے انکار کیا اور موکن منگ کے بڑے بیٹے Ma-hao-li کو کنگ آف بلور کا خطاب دیا۔ اسی دوران چین کے کمانڈر kucha (Ngan-si نے گلگت پر حملہ کیا لیکن ناکام رہا۔ آخر کار 747ء عیسوی میں چین کے بادشاہ نے جنرل kao-Sien-Tche کو گلگت پر حملہ کرنے کا حکم دیا ۔ انہوں نے ایک افسر Si-Yuen-K-ing کو ایک ہزار گھوڑوں کے ہمراہ گلگت روانہ گیا کہ وہ گلگت کے بادشاہ Sou-she-li-tche کو یہ بتلائیں کہ ”ہم چاہتے ہیں کہ اپ ہمیں بلتستان پہنچنے کے لیے اپنا راستہ ر دیں“۔ انہوں نے مقامی لوگوں کی مدد حاصل کرنے کے لیے انہیں یقین دہانی کروائی کی وہ ان کو ریشم اور دیگر تحائف دینگے مگر گلگت میں تبت کے حامی پانچ چھ بڑے سرداروں نے ان کی مخالفت کی۔ نتجتاً ان سب کو مارا گیا۔
اسی دوران چین کی ان فوجیوں نے یاسین so-i کے پل بھی تباہ کردیا تاکہ تبت والے اگے نہ بڑھ سکے۔ کہا جاتا ہے جب رات کو تبت والے یہاں پہنچے تو پل کے تباہ ہونے کی وجہ سے ان کو نہ ہی راستہ ملا نہ ہی کوئی اتحادی۔
گلگت کا حکمران اور اس کی تبتی ملکہ کواس جنگ میں قیدی بنایا گیا۔ اس نے بادشاہ چین کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ چین کا گلگت پر قبضہ ہوا۔ یہاں پر چین نےاپنی فوجی اسٹبلشمنٹ قائم کیا۔ چین کے بادشاہ Hiuen-Tsong نے گلگت کے حکمران Sou-she-li-Tche کو معاف کردیا اور اسے سونے کی بلٹ و Violet Robe اور جنرل آف دی رائٹ گارڈ کا خطاب دیا۔
چین کے تانگ اناللس کے ایک ریکارڈ سے ہی پاولا / پلور/ بلور بادشاہ کا پتہ چلتا ہے کہ اس نے 717 صدی عیسوی میں چین کو ایک ایلچی بھیجا جس کے نتیجے میں 10 جولائی 717 صدی عیسوی کو، تانگ شاہی دربار کی جانب سے اسے یہ اعزاز دینے سے متعلق سرکاری فرمان آیا۔
بقول کارل جیٹمارگریٹ بلور خطرناک حد تک تبت کے قریب واقع ہونے کے باوجود بھی گریٹ بلور خکمرانوں نےاپنے رشتہ داروں کے خلاف متعدد بار چین کی حمایت کی۔
بلور بادشاہت کے بارے میں موجود مواد کا بہت سارے سکالرز کے تراجم اور تجزیہ کی تقریبا ًایک صدی کے بعد حاصل کردہ نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں ریاست بلور کی سیاسی صورتحال کی نسبتاً واضح تصویر سامنے اتی ہےکہ کس طرح تبت اور چین کی رساکشی نے ریاست بلور کے اندرونی معاملات کو متاثر کیا اور بیرونی دراندازی نے اس ریاست کے سیاسی نقشہ کو کافی حد تک تبدل کردی۔
جاری ہے۔۔۔