کالمز

دورِ جدید میں تنّوُع کو سمجھنے کی اہمیت اور ضرورت

آمینہ نگار
 بونی اپر چترال

تنّوع  کا لفظ نو ع سے نکلا ہے جس کے معنی قسم، جنس، ذات، وضع اور ڈھنگ کے ہیں۔ تنّوُع  کا مطلب مختلف رنگ کا ہونا یا گونا گونی ہے (فیروزالغات  اُ ردو  ، ۲۰۰۰)۔ انسان جب دوسرے انسانوں  کے ساتھ تعلق قائم کرتا ہے تو اس کی مختلف شکلیں رشتوں کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔ اسی طرح انسانی جذبات و احساسات کے مختلف رنگ خوشی، غم، حسرت، غصّہ، پیار، نفرت، رحم، ظلم وغیرہ بھی انسانی زندگی کے ساتھ مختلف انداز میں جڑے ہوتے ہیں ۔  علاوہ   ازیں، دور جدید میں عالمی سطح پر  انسان  کا                  واسطہ ان لو گوں سے باقاعدگی سے  پڑتا ہے جن کی  ثقافت ، روایات اور طرز عمل    اس کے بر عکس  ہیں            ۔ لہذا،  انسان ا پنے آپ کو  نہ ہی رشتوں سے الگ کر سکتا ہے اور نہ ہی جذبات و احساسات سے  الگ کر کے جی سکتا ہے ۔ اور نہ اپنے آپ کو پوری دنیا سے الگ کرکے زندگی گزار سکتا ہے ۔ اس لیے  مو جو دہ دور میں ایک کامیاب زندگی گزارنے کے کیے تنّوع (Diversity) کی قبولیت ایک لازمی امر ہے۔

 تنّوع انسانی نسل کے لیے ایک فطری کیفیت ہے اور  بقا کا   انحصار اسی پر ہے۔ یہ  زندگی کی بنیادی اکائی ہے اور ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔تنوع ہی فطرت کی پیداواری صلاحیت کو سہارا دیتا ہے اور قدرتی دنیا سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع دیتا ہے ۔ مختلف لوگ اپنے زندگیوں کی مختلف تجربات کی بنیاد پر کوئی نقطہ نطر پیش کرتے ہیں  اور اسی کی بنیاد پر تخلیقی صلاحیتیں اور اختراعات جنم لے لیتے ہیں۔ ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے ان کے قریب ہونا ضروری ہے۔ علاوہ ازیں، جہاں انسان   اپنی  رویوں،  عقائد ،ضرورتوں، اقدار ، روایات  اور طرز عمل کا موازنہ  دوسروں کے ساتھ کرے گا تو اپنے  بارے میں بھی  گہرائی سے سمجھنے کا مو قع ملے گا ۔ اور اپنے آپ کو پرکھ کر  مثبت اور منفی پہلووٗں کو عقلی دلائل کے ساتھ سمجھنے کے قابل  ہو گا۔   لہذا موجودہ دور میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ والدین اور اساتذہ بچوں کو اس قابل بنائیں کہ وہ   کامیاب زندگی گزارنے کے لیے مختلف لوگوں کو  سمجھیں اور زمانے کے تقاضے کے مطابق زندگی گزاریں۔

بچوں کے اندر  تنوع   کی قبولیت کے لیے   مندرجہ ذیل نکا ت پر عمل کروانے کی ضرورت ہے۔

  • بچوں کو ایسی سرگرمیوں میں شامل کریں جن میں وہ اتحاد کی مشق کریں ۔ انفرادی کام کرنے کی بجائے مشترکہ کام کرنے  کو اہمیت دیں۔ ایک دوسرے کو سنیں اور دوسروں کے خیالات کا احترام کریں۔ کسی بات پر اپنے متفق نہ ہونے کی وجہ کو دلائل کے ساتھ پیش کریں۔
  • بچوں کو سمجھائیں کہ وہ جنس یا عمر کی بنیاد پر اپنے آپ کو دوسروں سے الگ نہ کریں۔ بلکہ اخلاقی اور معاشرتی  دائرے میں رہ کر  دوسروں سے تعلقات استوار  رکھیں ۔
  • نسلی تعصب کو بچوں کے دل سے نکال کر ان کو انسان کی قدر کرنے کی  تر بیت دیں۔ بچوں کے ذہن میں ذات پات اور قومیت کی  بنیاد پر فرق کرنے کی حو صلہ شکنی کریں  ۔ وہ کسی کو اس کی نسل، ذات یاقوم کی حیثیت سے نہ دیکھیں بلکہ ایک انسان ہونے کی حیثیت سے دیکھیں ،سمجھیں اور عزت کریں۔
  • بچوں کو نہ صرف سمجھائیں بلکہ عملی مظاہرہ بھی کروائیں کہ وہ معذوری کو عیب نہ سمجھیں اور اس قسم کے لوگوں سے  اپنے آپ کو الگ نہ کریں۔  ان کا تماشا بنانے کی بجائے ان کو اپنی سرگرمیوں میں شامل کریں۔ اور ان کی اتنی عزت کریں جتنی عام انسانوں کی عزت کی جاتی ہے۔
  • اُن کی تربیت ایسی ہو کہ وہ زباں اور عمل میں   دوسروں کے لیے ہمدردی اور مہربانی   ظاہر کریں۔ چاہے ان کا تعلق کسی بھی ملک، قوم یا نسل سے ہو۔
  • بچوں میں عدم برداشت والے رویے کی حوصلہ شکنی کریں برداشت کرنے کی صلاحیت کو فروغ دیں۔
  • کثیر ثقافتی تجر بات کی سمجھ رکھنے  اور عزت کرنے کی حمایت کریں۔
  • بچوں کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ انسانوں کی عزت ان کے  پیشے یا کام کی بنیاد  پر نہ  کریں  بلکہ انسان  ہونے کی حیثیت سے کریں۔

تنوع بچوں کو ان لوگوں کے ساتھ ہمدردی کرنے اور تعلقات استوار کرنے کی ترغیب دلاتا ہے  جو ان سے مختلف ہیں  اور  اس بات کو  سمجھنے  کی اشد  ضرورت ہے کہ تنوع کو قبول کرنا تب ہوتا ہے جب آپ ان لوگوں کو پہچانتے اور ان کا احترام کرتے ہیں جو آپ سے مختلف ہیں۔  تنوع   نسل، عقیدہ، رنگ، جنس، قومیت ، مذہب، جنسی رجحان، جنس یا شناخت سے قطع نظر  ہو کر لوگوں کو جوڑتا ہے۔ جو لوگ ہم جیسے نہیں ہیں ان کے ساتھ بڑھتے ہوئے رابطے اور بات چیت کے ذریعے ہی ہم  ان سے  سیکھ سکتے ہیں ۔ یہ بات بھی قا بل غور ہے کہ جن لوگوں کو ہم نے اپنے سے  بہت مختلف سمجھتے ہیں ہو سکتا ہے کہ ان  کے  اور ہمارے خیالات زیادہ مشترک ہوں۔ ان  کے خیالات اور اختلافات سے واقفیت ہمیں کوئی نیا  نقطہ نظر تشکیل  دینے میں مدد دے سکتا ہے یا  تبدیل کر سکتا ہے ۔ اور ایسی قبولیت کو فروغ دے سکتا ہے جو تعلق کو آسان بناتا ہےاور ان غلط فہمیوں اور تعصبات کو کم کر سکتا ہے جو امتیاز کو ہوا دیتے ہیں۔

اس ساری گفتگو کا مجموعہ یہ ہے کہ دور جدید میں انسانی زندگی انفرادی نہیں ہے  وہ عالمی گاوٗں میں رہتا ہے اور اس کا تعلق دنیا کے  مختلف کونوں میں رہنے والے لوگوں سے بنتا ہے۔ اس کےلیے لازم ہے کہ وہ  دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے لوگوں کے بارے میں جانیں ، سمجھیں اور ان کی سماجی زندگی کا حصہ بنیں تا کہ اسے دور حاضر میں بھر پور طریقے سے جینے کا موقع مل سکیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button