کالمز

گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات 

گلگت بلتستان جسے پاکستان کا زیور کہا جاتا ہے، ملک کے شمالی حصے میں واقع ایک خوبصورت اور قدرتی خطہ ہے۔یہ خطہ اپنی قدرتی خوبصورتی، دلکش مناظراور منفرد ثقافتی ورثے کے لیے جانا جاتا ہے۔ تاہم سیاحتی مقام کے طور پر اپنی بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود، جب سیاحت کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات کی بات آتی ہے تو اس خطے کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔اور سیاحت کے اعتبار سے بنیادی ضروریات نہ ہونے کے برابر ہے۔

گلگت  بلتستان میں سیاحت کے فروغ نہ پانے کی ایک بنیادی وجہ مناسب انفراسٹریکچر کی کمی ہے۔آرام دہ اور محفوظ قیام کو یقینی بنانے کے لئے سیاح اچھی طرح سے پختہ سڑکوں، ہوائی اڈوں، ہوٹلوں اور اچھی رستورانوں کو ترجیع دیتے ہے۔

گلگت  بلتستان ایڈوینچر سے محبت کرنے والوں کی جنت ہے۔یہاں پر ایڈوینچر ٹوریزم کے حوالے سے بہت کچھ ہے۔ اس خطے میں کے ٹو، ننگاپربت اور راکا پوشی کے علاوہ دنیا کے اور بلند ترین چوٹیاں موجود ہے۔ جو دنیا بھر کے کوہ پیماوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہے۔ حکومتی سطح یا نجی سطح پر ٹریکنگ، کوہ پیمائی کے کورسزاور ایڈوینچر سپورٹس ایونٹس کا انعقاد کر کے ایڈوینچر ٹوریزم کو فروغ دے سکتی ہے، پچھلے دو سالوں سے ونٹر ٹوریزم کے نام سے ایونٹس منعقد ہو رہی ہے جوکہ حوصلہ افزا بات ہے۔ اس سے نہ صرف ایڈونچر کے شوقین افراد کو راغب کرے گا بلکہ مقامی لوگوں کے لئے سیاحت کے زریعے روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گا۔

گلگت  بلتستان ثقافت اور ورثے سے مالامال ہے۔ حکومت کو تاریخی مقامات کی حفاظت اور تعمیر،ثقافتی تقریبات کا انعقاداور مقامی دستکاری کو فروغ دے کرخطے کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے اور دنیا کے سامنے پیش کرنے ضرورت ہے۔ ایسا کرنے سے سیاحو ں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اور مقامی کمیونٹی کے لئے آمدنی کا زریعہ بن سکتے ہے۔

آج کے ڈیجیٹل دور میں آن لائن پلیٹ فارم کے زریعے سیاحت سے وابستہ دوسرے ممالک فروغ پا رہے ہیں۔حکوت خطے کی خوبصورتی، ثقافت اور ایڈونچر سیاحت کے مواقع کو ظاہر کرنے کے لئے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور یہاں کے مقامی فوٹو گرافرز کا استعمال کرسکتی ہے۔اس خطے سے متعلق دلکش اور معلوماتی مواد تیار کر کے دنیا کے سامنے پیش کرے۔اور یہ تب ممکن ہے جب گلگت  بلتستان میں سیاحوں کے لئے تمام انتظامات موجود ہوں۔ ورنا سیاح یہاں پر رحمت کے بجائے زحمت بنیں گے۔

گلگت  بلتستان کے ایسے ثقافتی، موسمی اور دیگر تقریبات جو سالانہ کلینڈر ایونٹ کے طور پر منا کر سیاحوں کو ترغیب کرسکتے ہیں۔

ٹوریزم اانڈسٹری میں ٹور آپریٹرز بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لئے گلگت  بلتستان کے پروفیشنل ٹورآپریٹیرز کی تربیت اور متعلقہ اداروں سے این او سی ضروری ہے۔ اس پر حکومت کی خاص توجہ کی ضرورت ہے۔ اور ساتھ ساتھ سیاحوں کے لئے ٹرانسپورٹ فراہم کرنے والوں کے لئے بھی سیاحتی تربیت ناگزیر ہے۔

سیاحت کے شعبے میں جتنے بھی کام کریں اور عوامی آگاہی نا ہو تو سیاحت ممکن نہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ سیاحتی عوامی آگاہی کے لئے کمپین چلایا جائے تاکہ مقامی لوگوں میں سیاحت کے حوالے سے شعور و آگاہی آسکے اور ٹوریزم فرینڈلی ماحول پیدا ہوسکے۔ اس پر ہنزہ اور بلتستان میں کسی حد تک کام ہوچکا ہے۔

دنیا کے جن ملکوں اور علاقوں میں سیاحت میں اضافہ ہورہا ہے۔ وہی پر ماحولیاتی آلودگی بھی بڑھ رہی ہے۔اس لئے یہ ضروری ہے کہ سیاحت کو ماحول دوست بنایا جائے۔تاکہ اس خطے کی حساس ماحولیاتی نظام کی حفاظت کی جا سکے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاحوں اور ٹور آپریٹرز کو اس بات پر قائل کیا جائے کہ وہ سیاحتی مقام پر جانے سے پہلے کونسی اشیا کو ساتھ لے کر جا سکتے ہے اور انہیں استعمال کے بعد کیسے تلف کیا جاتا ہے۔ اور ساتھ ساتھ مقامی علاقوں کے نارمز کا احترام یقینی بنائیں۔

سیاحت کے فروغ کے لئے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی اشد ضرورت ہے۔پچھلے دو سالوں سے پرائیوٹ سیکٹر کی انوسٹمنٹ نظر آرہی ہے جو کہ حوصلہ افزا بات ہے۔

سیاحت کے شعبے کے لیئے ورک فورس تیار کرنا اورا نہیں تربیت دینا بھی حکومتی اور پرایؤٹ سیکٹر ہی کر سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف روزگار کے مواقعے پیدا ہونگے بلکہ یہاں پر سیاحت کے شعبے میں میعارمیں مزید بہتری آئی گی۔

بلاتعطل بجلی کی فراہمی اور جگہ جگہ پیٹرول پمپس کی سہولت کو یقینی بنانا حکومت کا کام ہے۔ اس کے بغیر سیاحوں کو سہولت فراہم کرنا ممکن نہیں۔

2017 میں اُس وقت کے حکومت نے گلگت  بلتستان ٹوریزم پالیسی متعارف کرواچکا ہے۔اس میں مزید بہتری اور یہاں کے مقامی لوگوں اور سیاحت کے شعبے سے منسلک لوگوں کی انپوٹ شامل کر کے اس پر عملدرامد اب ناگزیر ہوچکا ہے۔

حکومت اور پرائیویٹ سطح پرسیاحتی مقامات تک لنک روڑ، رہایشی سہولیات، بجلی کے انتظامات، اور سیاحت سے وابستہ اور دلچسپی رکھنے والوں کو آسان شرائط پر قرضہ دے کر سیاحت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔

گلگت  بلتستان میں سیاحت کے اعتبار سے اوپرذکر کیے گئے بے پناہ پوٹینشل موجود ہے۔اب یہی وقت ہے کہ صیح حکمت عملی کے ساتھ یہ خطہ ایک منفرد سیاحتی مقام بن سکتا ہے۔ حکومت سیاحت کے تمام شعبوں پر کام کر کے صوبائی سطح پر اپنا زرمبادلہ کماسکتا ہے۔ جس میں ٹریکنگ، کوہ پیمائی، ثقافتی سیاحت، ایڈویچر سپورٹس، جنگلی حیات کی سیاحت، مذہبی سیاحت، ماحولیاتی سیاحت، تاریخی طرز تعمیر کی سیاحت، مقامی شراکت کی حوصلہ افزائی، سیاحوں کی تحفظ، پورے علاقے کی آپس میں کنیکٹیویٹی۔اور سب سے بڑھ کر امن و امان کی صورت حال کو بہتر کرنا اور سیاحو ں کی حفاظت کو یقینی بنانا۔تاکہ سیاح اپنے آپ کو اس علاقے میں محفوظ سمجھے۔

شعبہ سیاحت گلگت  بلتستان کے مطابق اس وقت 140 کے قریب میعاری ہوٹلزمیں 2600 کمرے، 30کے قریب سرکاری ریسٹ ہاوس اور سیاحوں کے لئے 3سہولت کے مراکز موجود ہے۔

سیاحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت درست منصوبہ بندی نہ کی گئی تو مستقبل قریب میں گلگت  بلتستان کو سیاحوں کے طوفان کا سامنا کر نا پڑے گا۔ سیاحوں کے لئے بہتر رہایشی سہولت میسر کرنا اور کم از کم اس وقت آٹھ سے دس ہزار رہایشی کمروں کی تعمیر گلگت  بلتستان میں اشد ضروری ہے۔ پھر یہاں کی حکومت الیکٹرانک میڈیا کے زریعے پورے ملک میں تشہیر کر سکتا ہے اور ساتھ ساتھ ہمسایہ ملک چین سے بھی سیاحوں کی آمد و رفت شروع کیا جاسکتا ہے۔ایسے اقدام سے گلگت  بلتستان کی اکانامی میں کم از کم تیس سے چالیس فیصدتک کا اضافہ ممکن ہے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button