ہنزہ اور چین کے درمیان تعلقات: ایک نظر میں
ہرچند کہ ہنزہ اور ہمسایہ عظیم ملک چین کے مابین تعلقات کی تاریخ بہت قدیم ہے، تاہم، ریاست ہنزہ کے چین کے ساتھ باقاعدہ تعلقات کا آغاز میر آف ہنزہ میر خسرو خان کے عہد حکومت میں 1761ء میں ہوا اور چین کے لئے ہنزہ کے پہلے سفیر ہونے کا اعزاز شہزادہ سلیم خان ابن خسرو خان کو حاصل ہوا۔ وہ میر آف ہنزہ کے سفیر یا نمائندے کی حیثیت سے چین گئے جہاں ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا۔ شہزادہ سلیم خان (متوفی۔ 1824ء) 1790ء تا 1824ء ہنزہ کے میر بھی رہے۔ انہوں نے اپنے عہد حکومت میں چین کے ساتھ تعلقات کو اور مستحکم کیا۔ پھر ان کے بعد ان کے صاحبزادے میر غضنفر علی خان( متوفی۔ 1865ء) کے دور میں بھی ان تعلقات کو وسعت دی گئی۔ ان کے بعد ان کے بیٹے میر غزن خان (متوفی۔ 1886ء) کے دور میں بھی ان تعلقات کو برقرار رکھا گیا۔ ان کی غیر طبعی موت کے بعد ان کے بیٹے میر صفدر علی خان (عہد حکومت1886 تا 1891ء) کے دور میں بھی چین کے ساتھ تعلقات کو تسلسل عطا کیا گیا۔ 1891ء میں ہنزہ اور نگر پر انگریزوں کے حملے کے دوران میر صفدر اور ان کے وزیر تھرا بیگ (وزیر دادو) چین فرار ہوئے، وہاں انہیں پناہ دی گئی اور جاگیریں عطا ہوئیں۔ یہ در اصل ہنزہ اور چائنا کے درمیان قدیم ایام سے خوشگوار دوستانہ تعلقات کا نتیجہ تھا۔ بعض روایات کے مطابق میر صفدر اور انگریز آفیسر کرنل الجیرنن ڈیورینڈ کے مابین اختلاف اور تلخی کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ میر صفدر چین کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو متاثر کیے بغیر انگریزوں کے ساتھ تعاون اور دوستی کرنے کے حق میں تھے۔ جبکہ انگریز ایسا نہ چاہتے تھے بلکہ کرنل موصوف نے میر صاحب کو صاف صاف کہہ دیا کہ دو کشتیوں میں پاؤں نہ رکھیں۔
ا بہر حال، انگریزوں کے ہنزہ و نگر پر قبضے کے بعد ہنزہ و چین کے مابین سفارت کاری فی الوقت کسی حد تک متاثر ضرور ہوئی، تاہم، یہ تعلقات کلی طور پر منقطع نہیں ہوئے بلکہ کسی نہ کسی طور پر برقرار رہے۔ میر محمد نظیم خان (عید حکومت۔1892ء تا 1938ء) اور میر غزن خان ثانی (عہد حکومت۔ 1938ء تا 1945ء) کر ادوار میں ہنزہ کے چین کے ساتھ تعلقات قائم رہے۔
جبکہ میر محمد جمال خان( عہد حکومت۔ 1945ء تا 1974ء) کے دور میں 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد اور 1949ء میں موجودہ سوشلسٹ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے فورا بعد پاکستان کے تعلقات چین کے ساتھ قائم ہوئے۔ یاد رہے کہ اس ضمن میں میر آف ہنزہ میر محمد جمال خان کا کردار مثبت اور اہم ثابت ہوا۔ میر موصوف کے نومبر 1947ء میں ریاست ہنزہ کے پاکستان سے الحاق کے سب سے پہلے اعلان کے اقدام کے بعد 1950ء کے عشرے کی ابتداء میں پاک چین دوستی کے لئے ان کا کردار دوسرا اہم ترین اقدام ہے جسے پاکستان اور گلگت ۔ بلتستان کی تاریخ یاد رکھے گی۔
آج، قیام پاکستان کے پون صدی کے بعد، حکومت چین اور پاکستان اور خاص طور پر گلگت ۔ بلتستان کی حکومت کے درمیان ہنزہ سے چیری چین بر آمد کرنے کے معاہدے اور اس کے نتیجے میں چینی نمائندوں کی ہنزہ آمد اور ہنزائیوں کی جانب سے چینی وفد کے پرتپاک استقبال نے ہنزہ اور چین کے مابین پونے تین سو سال پرانے تعلقات کی یاد تازہ کردی۔ امید ہے کہ یہ تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم اور خوشگوار ہوں گے۔ انشاء اللہ العزیز