پائیدار معاشی و معاشرتی ترقی میں نوجوانوں کا کردار اور فیصلہ سازی کی اہمیت
کسی بھی معاشرے کی پا ئیدار ترقی میں نوجوانوں کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے، نوجوان ہی معاشرے کی بہتر مستقبل کی ضمانت اور اس کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ مگر المیہ یہ ہے کہ عام طور پر دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے گھروں کو واپس نہیں جاتے، جس کی وجہ سے وہ دیہی علاقے کی تعمیر و ترقی میں موثر کردار ادا نہیں کر سکتے۔ اس کے برعکس تعلیم یافتہ نوجوان شہری علاقوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجوہات یہ ہیں کہ دیہی علاقوں میں انہیں وہ مواقع نہیں ملتے، جو شہری علاقوں میں میسر ہیں، اور ساتھ انہیں مختلف رکاوٹوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، جیسے ملازمت کی کمی، ناقص انفراسٹرکچر ، اپنے کیریئر کی مزید ترقی کے امکانات کا فقدان ، ترقی یافتہ اور جدید طرز زندگی کی خواہش، معاشی طور پر کمزور ادارے، صحت کے سہولیات کی کمی، بچوں کی تعلیم، عدم مساوات، فیصلہ سازی میں نوجوان طبقے کی عدم شمولیت، بنیاد پرست سوچ، سفارش اور اقربا پروری وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے لئے ضروری ہے، کہ وقت ضا ئع کئے بغیر ان مسائل کو حل کرنے کیلئے نوجوانوں کے عزم، تعاون اور حوصلہ افزائی کی جا ئے، تاکہ وہ دیہی علاقوں کی ترقی میں اپنا زیادہ سے زیادہ کردار ادا کر سکیں۔ نوجوانوں کی شمولیت دیہی علاقوں کی ترقیاتی پالیسیوں کا ایک اہم حصہ ہونا چاہئے، اور ان علاقوں کی ترقیاتی حکمت عملی اسی مقصد پر مبنی ہونی چاہئے، اور نوجوانوں کو ایک اثاثہ سمجھ کر ان کو اپنے علاقوں میں اپنا مستقبل تعمیر کرنے میں مدد کرنا چاہئے۔ ۔ ۔ اس مقصد کی تکمیل اور اس کی راہ کو ہموار کرنے کے لئے ضروری ہے کہ، یہ کام ایسے نوجوانوں کی زیرقیادت تخلیقی عمل کے ذریعہ کیا جانا چاہئے، جو پائیدار دیہی ترقی اور اس کی رہنمائی کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہوں۔
ترقی کے اس عمل میں نوجوانوں کی شمولیت کو ہر ممکن حد تک عملی ہونا چاہئے ، تاکہ نوجوانوں کو حقیقت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑے ، اور وہ ان مسائل اور پریشانیوں کا تخلیقی ، جدید اور پائیدار حل پیش کرسکیں۔ جب نوجوان عملی سطح پر شامل ہوں گے تو دیہی ترقی یقینی طور پر زیادہ موثر اور پائیدار ہوگی، اور اس سے نوجوانوں اور عام لوگوں کے لئے مذید مواقع پیدا ہونگے۔
گلگت بلتستان کےثقافت میں بچوں کو مختلف گھریلو اور سماجی سوچ بچار، اور فیصلہ سازی میں عموماً شامل نہیں کیا جاتا، اور فیصلہ سازی کا عمل گھر کے بڑے انجام دیتے ہیں، جس کی وجہ سے احساس زمہ داری اور فیصلہ سازی پروان نہیں چڑ پاتا ۔اس سے نا صرف احساس کمتری میں اضافہ ہوتا ہے، بلکہ نوجوان نسل ذہنی پستی کا شکار بھی ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہی نوجوان مختلف معاشرتی ذمہ داریاں سنبھالتے ہیں، تو شروع شروع میں فیصلہ سازی اور مثبت حکمت عملی بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی بناء پر وہ مذید مشکلات اور پریشانی سے دوچار ہوتے ہیں اور ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
والدین، رشتہ دار اور برادری کے افراد اپنے نوجوان نسل، خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں، ان کو بااختیار بنانے کے مواقع کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں اور ان کی حوصلہ افزا ئی کریں۔ تاکہ وہ نوجوان لڑکے، لڑکیاں جو مہارت اور قابلیت سے آراستہ ہیں اور مختلف دیہی علاقوں میں بہتری لانا چاہتے ہیں ،ان کی شرکت کی بھرپور حمایت کریں، اس طرح سے جب وہ دیہی علاقوں کی ترقی میں شرکت کریں گے، تو ان علاقوں میں معاشی مواقع میں اضافہ کریں گے، اور اپنے برادریوں اور معاشرے کے دوسرے افراد کے حالات کو بہتر بنانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔