کالمز

جشن نوروز کی تاریخ

تحریر: حامد حسین شگری
ہر سال ٢١ مارچ کو چند دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کے شمالی علاقہ جات بلتستان میں بھی اس دن کو جوش و خروش سے منایا جارہا ہے۔ آج ہم اس کی اصل  تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں اگر ہم اس کے معنی اور مفہوم واضح کریں تو ہر عام و خاص جانتے ہیں کہ”نو روز “ نو کے معنی نیا اور روز کے معنی دن کے ہیں لیکن اہل بلتستان کے بزرگوں کا اس دن کے بارے کہنا ہے کہ” نو روز“ سے مراد موسم بہار کا پہلا دن یا سال کا پہلا دن  جس سے کاشت کاری کا عمل باقاعدہ  شروع  ہوتا ہے اس دن کھیل کود کے میدان سج جاتے ہیں گھروں میں ہر عام و خاص مختلف قسم کے پکوان یعنی ثقافتی کھانے پینے کی چیزوں سے دسترخواں بھر دیتے ہیں گلی محلے میں چراغاں اور آتش بازی کا مظاہرہ ہوتا ہے ۔ لیکن اس کی حقیقی تاریخ سامنے لاٸی جاٸے تو کچھ اور ہی نتیجہ سامنے آتا ہے اس دن کو باقاعدہ منانے کا آغاز کہاں سے ہوا اور اس کا تخلیق کردہ کون ہے؟ذرا دیکھتے ہیں ”اس کا باقاعدہ آغاز فارس یعنی ایران سے ہوتا ہے مجوس دو عیدیں کرتے تھے جن کے نام عید نوروز اور عید مہرجان تھے ۔مجوسیوں کی سب سے بڑی عید ”عید نوروز “تھی جس کی بنیاد جمشید نے رکھی جو فارس کا ایک بادشاہ تھا ۔یہ کلمہ حرف جم اور شاد سے مرکب ہے جم چاند کو اور شاد شعاع  یعنی روشنی کو کہتے ہیں۔جمشید نے اپنے پہلے دن کی بادشاہت کو نوروز کہا۔جمشید کے بارے میں اہل فارس کا کہنا ہے کہ:” یہ بہت عیاش پرست انسان تھا”اور اس کی محفل میں شراب خوری عام تھی اس کی وضاحت  مرزا اسد اللہ خان غالب کا مشہور زمانہ شعر سے ہوتی ہے:
اور  بازار   سے  لے آٸے۔۔ اگر  ٹوٹ  گیا ۔۔۔
ساغر جم سے میرا جام سفال اچھا ہے۔۔۔۔
ساغر جم:جمشید کا پیالہ۔۔جمشید ایران کا مشہور بادشاہ تھا ۔کہتے ہیں کہ شراب اسی نے ایجاد کی ۔۔اس کے ساغر کی ایک خوبی یہ بتاٸی جاتی ہے کہ اس سے زمانے کی خبریں مل جاتی تھیں۔لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ انقلاب ایران کے بعد بھی اس دن کو وہی اہمیت دینا جو پہلے اہل مجوس دیتے تھے اہل علم و دانش کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ویسے بھی مسلمانوں میں اثر قبول کرنے کا مادہ زیادہ ہے اس کی ایک مثال 1857 کی ناکام جنگ آزادی ہے ۔انگریز جب برصغیر میں وارد ہوٸے تو انھوں نے نہ صرف مسلمانوں کی ذہنیت میں فتور پیدا کیا بلکہ اپنی رسم و رواج کو بھی مسلط کردیا۔ مسلمان انگریزوں کے رہن صحن ،ان کی بولی اور ان کے لباس کے دلدادہ ہو گٸے۔یوں مسلمان اپنی شریعت،رسم و رواج ، ثقافت اور اندازِ مسلمانی کو چھوڑ کر انگریزوں جیسا خود کو ظاہر کرنے میں عافیت جانی ۔ نوروز بھی اثر قبول کرنے کی ایک دلیل ہے۔ایران سے جتنے مبلغین آٸے ہیں وہ  تحفےکے طور پر یہی عید لے کر آٸے ہیں اور بعد میں یہی عید نوروز کے نام سے موسوم ہوا۔نوروز یعنی نیا دن مطلب ایران کے سال کا پہلا دن بنام نوروز ہے۔اس دن ایران میں جشن کا سماں ہوتا ہے اور وہ لوگ اپنی رسم و رواج،تہذیب اور ثقافت کو اجاگر کیا جاتا ہے  تاہم پاکستان میں سال کی ابتدا یکم جنوری سے ہوتی ہے اور قمری مہینے کے مطابق سال کا آغاز یکم محرم سے ہوتا ہے ۔ بہت سارے ممالک اور پاکستان کے نواہی علاقہ بلتستان میں بھی یہ جشن مقبول ہوا ہے اور اب بھی انتہاٸی عقیدت کے ساتھ مناٸی جاتی ہے ۔۔۔ذرا سوچیےإ
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button