گلگت بلتستان کی مختلف وکلا تنظیموں، بشمول ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، گلگت بلتستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، اور مختلف ڈسٹرکٹ بارز کے عہدیداروں نے ایک مشترکہ اجلاس کے بعد تمام عدالتوں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا کو جاری کردہ قرار داد کے مطابق، عدالتوں کا بائیکاٹ ۱۶ نومبر تک جاری رہے گا، اور اس دوران بائیکاٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں منظور کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے مجوزہ لینڈ ریفارمز ایکٹ کی موجودہ حالت ناقابل قبول ہے کیونکہ اس سے عوام کے بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ بار ایسوسی ایشن کی کمیٹی کی تجاویز کے مطابق ایکٹ میں ضروری ترامیم کرکے اسے اسمبلی میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں، وکلا نے صحافیوں کی طرح پلاٹس کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا، جس کا معاملہ ۲۰۱۱ سے التوا کا شکار ہے، اور اس تاخیر کی مذمت کی گئی ہے۔
وکلا نے حکومت سے لائیرز پروٹیکشن ایکٹ کے فوری نفاذ کا مطالبہ کیا، تاکہ ان کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے۔ قرار داد میں مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کی عدالتوں میں، خصوصاً سپریم اپیلیٹ کورٹ میں، خالی اسامیوں کو بھرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کو انصاف تک رسائی میں حائل مشکلات کم کی جاسکیں۔
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ قانون دانوں کے خلاف بے بنیاد ایف آئی آرز اور فوجداری مقدمات ختم کیے جائیں اور ان کے نام شیڈول فور سے فوری طور پر نکالے جائیں۔
وکلا نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان مطالبات کو ۱۶ نومبر تک تسلیم نہ کیا گیا، تو مزید احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔