کالمز

گلگت بلتستان کے بیماروں کی بے بسی

گلگت بلتستان کے عوام ایک سنگین صحت کے بحران سے گزر رہے ہیں۔ ایک طرف مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے، تو دوسری طرف ناقابلِ برداشت طبی اخراجات نے لوگوں کے لیے علاج کرانا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔ اس کے علاوہ، ناقص اور غیر معیاری اشیاءِ خوردونوش کے باعث مختلف بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر مناسب علاج کی سہولیات نہ ہونے کے باعث لوگ بے بسی کا شکار ہیں۔

حکومتِ گلگت بلتستان کا ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ مریضوں کے لیے ایک امید کی کرن تھا، مگر بدانتظامی، بیوروکریسی اور فنڈز کے عدم اجرا کے باعث یہ اسکیم مکمل طور پر غیر فعال ہو چکی ہے۔ نتیجتاً، کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلا مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

گلگت بلتستان میں غربت اور بے روزگاری پہلے ہی ایک بڑا مسئلہ ہے، اور حالیہ مہنگائی کی لہر نے عوام کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں معمولی علاج بھی ایک عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، اور بیشتر مریض بنیادی دوائیں تک خریدنے سے قاصر ہیں۔

کینسر، دل کی بیماریاں، گردے کے امراض اور دیگر پیچیدہ بیماریوں کے علاج کے لیے لاکھوں روپے درکار ہوتے ہیں، جو ایک عام شہری کے بس کی بات نہیں۔ ایسے میں ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ جیسے حکومتی اقدامات نہایت ضروری ہیں، مگر ان کا غیر فعال ہونا مریضوں کے لیے موت کے پروانے سے کم نہیں۔

گلگت بلتستان میں ملاوٹ شدہ، غیر معیاری اور مضرِ صحت خوراک عام ہو چکی ہے، جو عوام کی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ بازاروں میں فروخت ہونے والی اشیاء میں ناقص کوکنگ آئل، کیمیکل سے تیار شدہ مضرِ صحت مشروبات اور مصنوعی مصالحے سرِفہرست ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ علاقے میں معدے کی بیماریاں، ہیپاٹائٹس، گردے کے امراض، کینسر، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ مگر جب علاج کی باری آتی ہے تو مہنگے نجی ہسپتالوں کے علاوہ کوئی سہولت میسر نہیں، اور عام آدمی کے لیے وہاں علاج کرانا ممکن نہیں۔

ذرائع کے مطابق، مستحق مریضوں کے علاج کے لیے گلگت بلتستان حکومت نے ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کے تحت ایک ارب روپے مختص کیے تھے تاکہ مریضوں کو اسلام آباد کے بڑے اسپتالوں میں علاج کی سہولت مل سکے۔ تاہم، بدانتظامی اور سست روی کے باعث یہ فنڈ مریضوں تک نہیں پہنچ سکا۔

اس کے نتیجے میں نوری اسپتال اسلام آباد سمیت دیگر ہسپتالوں نے گلگت بلتستان کے مریضوں کا علاج بند کر دیا ہے کیونکہ حکومت پر کروڑوں روپے کی رقم واجب الادا ہے۔ اس غیر یقینی صورتحال کے باعث مریض بے یار و مددگار ہسپتالوں کے باہر بیٹھے ہیں۔ ان کے پاس نہ تو علاج کے لیے پیسے ہیں اور نہ ہی کوئی حکومتی مدد۔

مریضوں اور ان کے لواحقین نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کی بحالی کے اقدامات کریں تاکہ مستحق مریض اپنا علاج جاری رکھ سکیں۔ اگر یہ معاملہ جلد حل نہ کیا گیا تو سینکڑوں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرے۔ گلگت بلتستان میں عام عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکومت کو فوری طور پر درج ذیل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کا فوری اجرا یقینی بنایا جائے تاکہ مریضوں کا علاج بحال ہو سکے، ناقص اور ملاوٹ شدہ خوراک فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو بیماریوں سے بچایا جا سکے، سرکاری ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات بہتر بنائی جائیں تاکہ عوام نجی ہسپتالوں کے مہنگے علاج کے محتاج نہ رہیں، مستحق مریضوں کے لیے مفت ادویات فراہم کی جائیں تاکہ وہ مالی بوجھ سے آزاد ہو سکیں۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button