ریڈیو کے ساتھ چار سال – ایک یادگار سفر

وقت کی رفتار بہت تیز ہے، یوں لگتا ہے جیسے کل ہی کی بات ہو کہ میں نے ریڈیو کی دنیا میں قدم رکھا، اور آج اس سفر کو پورے چار سال مکمل ہوگئے ہیں۔ یہ چار سال سیکھنے، محنت کرنے اور سامعین کے دلوں تک پہنچنے کا ایک خوبصورت تجربہ رہے۔ اس موقع پر میں سب سے پہلے اپنے تمام سننے والوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے میری آواز کو سنا، سراہا اور اپنی محبتوں سے نوازا۔ ایک براڈکاسٹر کے لیے سب سے بڑی کامیابی یہی ہوتی ہے کہ اس کی بات کو لوگ سنیں، سمجھیں اور اس سے جُڑیں، اور آپ سب کی محبت نے مجھے ہمیشہ آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا۔
یہ موقع میرے لئے اور بھی خاص بن جاتا ہے کیونکہ آج 13 فروری، ریڈیو کا عالمی دن بھی ہے۔ یہ دن ان تمام لوگوں کے لئے اہمیت رکھتا ہے جو ریڈیو کے ذریعے معلومات، تفریح اور شعور پھیلانے کے مشن میں جُڑے ہوئے ہیں۔ ریڈیو دنیا کا سب سے مؤثر اور طاقتور ذریعہ ہے، جو نہ صرف خبروں اور تفریح کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ سماجی مسائل اجاگر کرنے اور مثبت تبدیلی لانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس دن کے موقع پر میں تمام ریڈیو براڈکاسٹرز، صحافیوں اور ٹیکنیشنز کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، جو دن رات محنت کر کے عوام تک درست اور مؤثر معلومات پہنچاتے ہیں۔
یہ سفر میرے لئے کبھی ممکن نہ ہوتا اگر مجھے اپنے ایک بہترین دوست اور بھائی سید شمشاد ناصری کی رہنمائی نہ ملتی۔ انہوں نے مجھے ریڈیو کی دنیا میں قدم رکھنے کا موقع دیا، ہمیشہ بھائیوں کی طرح شفقت دی اور ہر قدم پر میری رہنمائی کی۔ انہوں نے مجھے سکھایا کہ ایک اچھے ریڈیو براڈکاسٹر کے لئے صرف مائیک کے پیچھے بولنا کافی نہیں ہوتا، بلکہ یہ ذمہ داری بھی ہوتی ہے کہ ہم اپنی گفتگو سے مثبت پیغام دیں، لوگوں کے مسائل کو اجاگر کریں اور ان کی آواز بنیں۔ ان کی یہ رہنمائی آج بھی میرے ساتھ ہے اور ہمیشہ رہے گی۔
یہ چار سال میرے لئے محض ایک پروفیشنل سفر نہیں بلکہ سیکھنے، نکھرنے اور خود کو بہتر بنانے کا ایک شاندار موقع بھی رہے۔ میں نے اس دوران بہت کچھ سیکھا، نئے لوگوں سے ملا، مختلف موضوعات پر بات کی، اور سب سے بڑھ کر، اپنے سامعین کے دلوں میں جگہ بنانے کی کوشش کی۔ اس سفر میں کئی چیلنجز بھی آئے، لیکن ہر مشکل نے مجھے مزید مضبوط بنایا اور سیکھنے کا موقع دیا۔
آج جب میں یہ سنگِ میل عبور کر چکا ہوں، تو میں اپنے تمام سننے والوں، اپنے ساتھیوں اور خاص طور پر سید شمشاد ناصری کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی بدولت میں آج اس مقام پر کھڑا ہوں۔ یہ سفر یہاں ختم نہیں ہوتا بلکہ ابھی مزید آگے بڑھنا ہے، مزید سیکھنا ہے اور مزید بہتر سے بہتر کام کرنا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ہمیشہ اسی لگن اور محنت کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔
ریڈیو کے عالمی دن پر، اور اپنے چار سال مکمل ہونے پر، میں ایک بار پھر آپ سب کی محبتوں کا شکر گزار ہوں۔