خصوصی خبر

گلگت بلتستان میں حالیہ سیلابی تباہی سے 20 ارب روپے کا نقصان، وزیرِ اعلیٰ کا وفاق سے 7 ارب روپے امداد کا مطالبہ

گلگت (نامہ نگار) گلگت بلتستان میں حالیہ قدرتی آفات اور سیلابی صورتحال نے تباہی مچادی ہے، جس سے مجموعی طور پر 15 سے 20 ارب روپے کا مالی نقصان ہوا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ حاجی گلبر خان نے وفاقی حکومت سے 6 سے 7 ارب روپے کی فوری مالی امداد کا مطالبہ کیا ہے تاکہ متاثرہ افراد کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی مرمت ممکن بنائی جا سکے۔

گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ اب تک 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں, جن میں سات اموات تھک، دو تھور اور ایک استور میں ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ 300 مکانات مکمل تباہ جبکہ 290 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

ادھر گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی  کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق خطے بھر میں حالیہ سیلابی واقعات کے دوران اب تک 49 مختلف حادثات رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں مجموعی طور پر 533 مکانات متاثر ہوئے ہیں, جن میں 342 مکمل طور پر تباہ جبکہ 191 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ان حادثات میں 9 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 5 زخمی ہوئے ہیں۔

سب سے زیادہ متاثرہ ضلع دیامر رہا جہاں 8 کلومیٹر سے زائد انفراسٹرکچر تباہ ہوا، 8 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔ ضلع دیامر میں کل 301 مکانات متاثر ہوئے ہیں۔
استور میں ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی جبکہ گانچھے میں 61 مکانات کو نقصان اور 3 افراد زخمی ہوئے۔ اسکردو میں 72، گلگت میں 47، غذر میں 26، نگر میں 6 اور کھرمنگ میں 4 مکانات متاثر ہوئے۔ ضلع ہنزہ میں مکانات کو کوئی قابل ذکر نقصان نہیں ہوا۔

انفراسٹرکچر کی تباہی میں 26 پل، 49 اہم واٹر چینلز، 20 گاڑیاں اور 15 مویشیوں کے باڑے بھی شامل ہیں جو مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں صورتحال کی مسلسل نگرانی جاری ہے اور مزید ریلیف و بحالی کی ضروریات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button