شمشال کے لوگوں کا رضاکارانہ کام اور انتظامیہ کی بے حسی

عبداللہ بائے
گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی شمشال کے عوام نے مجبوراً خود ہی جانوں کا خطرہ مول لے کر سب سے مشکل بلاک کو حفاظتی دیوار بنا کر وقتی طور پر بحال کیا۔ انتظامیہ نے اس کام کے لیے درکار مالی معاونت تک فراہم نہیں کی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عوام کے رضاکارانہ کاموں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ انتظامیہ جانتی ہے کہ شمشال کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کرتے اور اپنے مسائل خود حل کرتے ہیں، اسی لیے وہ عوام کے مسائل پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دیتی۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر مقامات پر سڑکیں اب بھی بند ہیں، اور تین ہفتے گزرنے کے باوجود انتظامیہ کا ردعمل انتہائی سست ہے، جبکہ مقامی افراد بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا جب کمیونٹی نے انتظامیہ کے افسران اور بعض نام نہاد سیاسی نمائندوں کو ثقافتی پروگرام میں دعوت دے کر ان کی غیر ضروری عزت افزائی کی۔ یہ وہی لوگ ہیں جو اپنے قد سے اونچی تقریریں کر کے تالیاں اور داد وصول کرتے ہیں، لیکن جب عوام پر مشکل وقت آتا ہے تو انتہائی کم ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے علاقے کا دورہ تک نہیں کرتے اور لوگوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔
بدقسمتی سے انتظامیہ میں جو لوگ بیٹھے ہیں وہ عزت، اقدار اور انسانی احساسات سے عاری ہیں۔ لہٰذا اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام اور خاص طور پر نوجوان متحد ہو کر سیاسی طور پر انتظامیہ کو اپنا فرض ادا کرنے پر مجبور کریں۔
اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، انتظامیہ سے پرزور مطالبہ ہے کہ جہاں جہاں سڑکیں بند ہوئی ہیں، یہ وہ علاقے ہیں جو ہر سال دریا کی بلند ہوتی سطح سے متاثر ہوتے ہیں۔ وہاں پہاڑ کاٹ کر سڑک کے لیول کو بلند اور کشادہ کیا جائے تاکہ مسئلہ مستقل طور پر حل ہو سکے۔
مزید یہ کہ شمشال روڈ کا نصف حصہ گراؤنڈ لیول پر ہے، جسے کارپیٹڈ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس حصے میں سڑک کی خراب حالت کی وجہ سے مسلسل جھٹکے اور اچھال سے لوگ، خاص طور پر بیمار افراد، انتہائی تکلیف دہ حالت میں سفر کرتے ہیں۔ گرد و غبار کے باعث صحت مند افراد بھی بیمار پڑ رہے ہیں، اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
اگر اقتدار پر براجمان سیاسی نمائندے عوام کے اس بنیادی مسئلے کو حل نہیں کریں گے تو انہیں عوام سے ووٹ لینے کی کوئی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔