کالمز

حاضر امام شاہ رحیم الحسینی, ترقی پذیر دنیا کے لیے خدمت، امید اور روشنی کا نیا دور

تحریر: عنایت ابدالی

دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، غربت، تعلیم کی کمی، صحت کے مسائل اور سماجی ناہمواری جیسے چیلنجز نے ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقی کا سفر مشکل بنا دیا ہے۔ ایسے میں روحانی قیادت کے ساتھ ساتھ عملی خدمت کا جذبہ رکھنے والی شخصیات انسانیت کے لیے روشنی کا مینار بن کر ابھرتی ہیں۔ انہی شخصیات میں سے ایک حاضر امام شاہ رحیم الحسینی 50ویں امام (آغا خان پنجم) ہیں۔ جنہوں نے اپنے والد شاہ کریم الحسینی 49ویں امام (آغا خان چہارم) کی قائم کردہ روایت کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ نئے عالمی تقاضوں کے مطابق اسے مزید وسعت بخشی ہے۔

دنیا کے درجنوں ممالک میں سرگرم آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) تعلیم، صحت، دیہی ترقی، مائیکرو فنانس، ماحولیات، انفراسٹرکچر، میڈیا، سیاحت، اور ثقافتی ورثے کے تحفظ جیسے شعبوں میں کام کر رہا ہے۔ یہ نیٹ ورک انسانیت کی فلاح، غربت کے خاتمے، اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے وقف ہے۔

حاضر امام کے وژن کے مطابق تعلیم انسان کی ترقی اور خود مختاری کی بنیاد ہے۔
آغا خان ایجوکیشن سروسز کے تحت پاکستان، افغانستان، تاجکستان، کینیا، تنزانیہ، بھارت، اور دیگر ممالک میں سینکڑوں اسکول اور کالجز کام کر رہے ہیں۔
آغا خان یونیورسٹی صحت، تعلیم، نرسنگ، اور تحقیق کے شعبوں میں بین الاقوامی معیار قائم کر چکی ہے، جبکہ آغا خان اکیڈمیز جدید نصاب، بین الاقوامی تبادلے اور دو لسانی تعلیم کے ذریعے مستقبل کے عالمی رہنماؤں کی تربیت کر رہی ہیں۔
اسی طرح انٹرنیشنل اسکالرشپ پروگرام کے تحت غریب مگر ہونہار طلبہ کو دنیا بھر کی اعلیٰ جامعات میں تعلیم کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔

آغا خان ہیلتھ سروسز کے اسپتال، کلینکس، اور موبائل یونٹس پاکستان، مشرقی افریقہ، تاجکستان اور افغانستان جیسے ممالک میں لاکھوں افراد کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔
یہ ادارے ماں اور بچے کی صحت، غذائیت، حفاظتی ٹیکوں، اور امراضِ قلب و سرطان کی روک تھام پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔

غربت کے خاتمے کے لیے آغا خان ایجنسی فار مائیکرو فنانس چھوٹے قرضوں، مالی رہنمائی، اور کاروباری تربیت کے ذریعے لاکھوں خاندانوں کو بااختیار بنا رہی ہے۔
مائیکرو فنانس بینک پاکستان، تاجکستان، اور مغربی افریقہ میں کم آمدنی والے طبقات کو مالی مواقع فراہم کر رہا ہے۔
Accelerate Prosperity
پروگرام نوجوانوں اور ماحولیاتی شعور رکھنے والے اسٹارٹ اپسز کو سرمائے اور کاروباری تربیت کے ذریعے مضبوط بنا رہا ہے۔

آغا خان فاؤنڈیشن کے تحت دیہی علاقوں میں زرعی بہتری، صاف پانی کی فراہمی، سڑکوں، اسکولوں، اور رہائش کے منصوبے جاری ہیں۔
گلگت بلتستان، چترال، بدخشان، کرغیزستان اور دیگر ممالک میں ان پروگراموں کے نتیجے میں غربت میں واضح کمی اور معیارِ زندگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹیٹ قدرتی آفات سے نمٹنے، شجرکاری، موسمیاتی موافقت، اور ماحول دوست تعمیرات کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

آغا خان ٹرسٹ فار کلچر دنیا کے قدیم شہروں اور تاریخی ورثوں کے تحفظ کے لیے سرگرم ہے۔
گلگت بلتستان میں بلتت فورٹ، شگر فورٹ اور التت فورٹ اس ادارے کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
یہ منصوبے نہ صرف ثقافتی ورثے کو محفوظ کرتے ہیں بلکہ مقامی سیاحت، روزگار اور سماجی ہم آہنگی کو بھی فروغ دیتے ہیں۔

پامیر انرجی (Pamir Energy) تاجکستان اور وسطی ایشیا کے دور دراز علاقوں میں بجلی کی فراہمی کے ذریعے ہزاروں گھروں کو روشنی دے رہی ہے۔
اسی طرح Roshan Telecom افغانستان کے پہاڑی علاقوں میں لاکھوں افراد کو ٹیلی کمیونیکیشن کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔

قدرتی آفات یا انسانی بحرانوں کے دوران آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹیٹ اور دیگر ادارے ہنگامی امداد، عارضی پناہ گاہوں، اور بحالی کے کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔
سیلاب، زلزلے اور جنگ زدہ علاقوں میں ان اداروں نے لاکھوں جانیں بچائیں اور مقامی آبادی کو دوبارہ کھڑا ہونے میں مدد دی۔

حاضر امام کے وژن کے مطابق ڈیجیٹل لٹریسی، میڈیا ایجوکیشن اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
آغا خان یونیورسٹی کا میڈیا اسٹڈیز پروگرام صحافت میں سچائی، معیار، اور اخلاقی ذمہ داری کے فروغ کا علمبردار ہے۔

آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ادارے دنیا کے تقریباً ۳۰ ممالک میں سرگرم ہیں، جن میں پاکستان، افغانستان، تاجکستان، بنگلہ دیش، بھارت، مصر، شام، یوگنڈا، کیینیا، تنزانیہ، موزمبیق، مدغاسکر، مراکش، کیمرون، اور کرغیزستان شامل ہیں۔

ان ممالک میں نیٹ ورک کے تحت تعلیم، صحت، توانائی، انفراسٹرکچر، زراعت، سیاحت، اور خواتین کے بااختیاری کے منصوبے جاری ہیں۔

یہ تمام کاوشیں دراصل اس خدمت کے سلسلے کا تسلسل ہیں جو شاہ کریم الحسینی، 49ویں امام (آغا خان چہارم) نے اپنی پوری زندگی بلا تفریق رنگ، نسل، مذہب یا زبان کے جاری رکھا۔
حاضر امام شاہ رحیم الحسینی نے اس مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے اسے 21ویں صدی کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا ہے، تاکہ انسانیت کا سفر ترقی، علم اور ہم آہنگی کی سمت آگے بڑھے۔

حاضر امام شاہ رحیم الحسینی کی قیادت میں آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک آج دنیا کے ترقی پذیر خطوں میں انسانیت کی خدمت، امید، اور ترقی کا سب سے بڑا عالمی نظام بن چکا ہے۔
ان کی قیادت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حقیقی ترقی عمارتوں سے نہیں بلکہ انسانوں کے دلوں میں امید، علم، اور خدمت کے چراغ روشن کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔

دنیا بھر میں رہنے والے شیعہ امامی اسماعیلی بھائیوں اور بہنوں کو اس امید کے ساتھ سالگرہ مبارک ہو کہ ہم سب حاضر امام کے تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے انسانوں کےلیے امید, علم,خدمت کے چراغ روشن کرتے رہیں۔ اپنے آس پاس رہنے والے افراد کے ساتھ بہتر تعلقات استوار رک سکیں۔باہمی ترقی کے عمل میں دیگر کمیونٹی کو بھی ساتھ لے کر چل سکیں۔
آمین ثم آمین

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button