کالمز

بزرگ دوست

یکم اکتوبر منگل کے روز حسب معمول آفس کی طرف جا رہا تھا کہ گھڑی باغ سے کچھ قدم کے فاصلے پر لوگوں کا ہجوم دیکھ کر مجھے رکنا پڑا ،پیشہ ورانہ عادت سے مجبور جب میں جائزہ لینے کیلئے قریب پہنچا تو مجھے سینکڑوں کی تعداد میں بزرگ ریٹائرڈ شہری پنشن کے حصول کیلئے ڈاکخانے کے احاطے میں اور باہر انتظار کرتے ہوئے نظر آئے۔ایک طرف دنیا بھر میں بزرگ شہریوں کا عالمی دن منایا جا رہا تھا اور دوسری طرف گلگت بلتستان کے سینکڑوں بزرگ شہری اس دن کی اہمیت سے بے خبر اپنی پنشن بک ہاتھ میں لئے،تپتی دھوپ میں طویل انتظار کی صعوبت برداشت کر رہے تھے۔

اگر ہم گلگت بلتستان کے ماضی پر نظر دوڑائیں تو ہمیں بزرگوں کے احترام کی کئی مثالیں نظر آتی ہیں لیکن بزرگ شہریوں کے عالمی دن کے موقع پر گلگت بلتستان کے بزرگ شہریوں کو تپتی دھوپ میں انتظار کرتے دیکھ کر میرا دل پسیج گیا اور یہ منظر میرے ناقابل برداشت تھا۔راقم نے اس دوران بزرگ شہریوں سے پوچھا کہ وہ کب سے یہاں باری کا انتظار کر رہیں ہیں تو ایک بزرگ شخص نے بڑی افسردگی کے ساتھ جواب دیا کہ وہ صبح 6 بجے سے قطار میں لگا ہو اہے او ر 5 گھنٹے گزرنے کے باوجود اسکی باری نہیں آئی ،جب ڈاکخانہ ملازمین نے میڈیا کے افراد کو دیکھا تو انہوں نے بڑی پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گاڑیاں کھڑی کرنے کیلئے بنائے گئے شیلٹر کے نیچے بینچ لگانے شروع کر دئیے ،انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ جن بزرگوں نے ہمیں ہماری تاریخ ،ثقافت اور پہچان کو محفوظ رکھا آج ہم ان بزرگوں کا احترام تک کرنے کیلئے تیار نہیں۔ آج سے کئی سال پہلے میرے ایک نہایت ہی قابل احترام دوست نے مجھے ایک قیمتی مشورہ دیا تھا جس کی وجہ سے مجھے زندگی میں مشکل ترین لمحات میں بھی پریشانی نہیں ہوئی ، انہوں نے کہا تھا کہ اگر آپ کچھ بننا چاہتے ہیں تو تجربات سے گزرنے کے بجائے،بزرگوں سے دوستی کریں اور ان کے تجربات کی روشنی میں اپنی منصوبہ بندی کریں کیونکہ بزرگ اس دور سے گزر چکے ہوتے ہیں جس میں ہم ابھی داخل ہوئے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل اکاونٹنٹ جنرل اے جی پی آرسید مطاہر شاہ نے ایک ملاقات کے دوران راقم کو بتایا تھا کہ بزرگ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن انکے بینک اکاونٹس میں منتقل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ لیکن تا حال آثار نظر نہیں آرہے ہیں، اگر ان بزرگ ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہیں اکاونٹس منتقل کئے جائیں تو ان کو اس صعوبت سے نجات مل سکتی ہے۔

عالمی دن کے موقع پر غذر یاسین میں طلبہ و طالبات سے اپنے خطاب میں صدر ایج ڈیمانڈ ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان آصف حسین نے بتایا کہ آج بزرگوں کا احترام ختم ہوتا جا رہا اگر یہ روش برقرار رہی تو آنے والی نسلیں اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکیں گی لہذا اپنے بزرگوں کا احترام کیا جائے اور ان کے تجربات سے استفادہ حاصل کریں۔ انہوں نے طلبہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بزرگ شہری کسی بھی معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اس لئے انہیں عزت و احترام کے ساتھ ساتھ سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے۔

گلگت بلتستان میں بزرگ شہریوں کیلئے نہ تواداروں میں الگ کاونٹرز کا اہتمام کیا گیا ہے ،نہ ہی پنشن بینک اکاونٹس میں منتقل ہوتی ہے،نہ کرایوں میں کمی ہے ۔اس سلسلے میں فلاحی اداروں اور یہاں کے بزرگ شہریوں نے حکومتی اعلی زمہ داران اور متعلقہ اداروں کے افیسران سے کئی دفعہ ملاقاتیں بھی کیں لیکن انکی کوششیں رنگ نہیں لائیں۔ ہر کوئی زبانی جمع خرچ کے ذریعے اپنا الو سیدھا کر رہا ہوتا ہے۔گرین ڈیویلپمنٹ ویلفئیر آرگنائزیشن گلگت بلتستان کی چیئر پرسن و سماجی رہنما عائشہ جہانگیر خان نے بزرگوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ریاست بزرگ شہریوں کو انکے جائز حقوق اور مطالبات مہیا کرے، بزرگ شہریوں کے حقوق کیلئے قومی اسمبلی سے پاس سینئر سٹیزن ایکٹ 2009 کا اطلاق گلگت بلتستان میں بھی کیا جائے تاکہ بزرگوں کو قانونی طریقے سے انکے حقوق دلائے جا سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بزرگ ہمارے معاشرے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں انہیں فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے،انہوں نے کہا کہ ہمارا ادارہ بزرگ شہریوں کے حقوق کیلئے بہت جلد مہم کا آغاز کر رہا ہے۔

جہاں ریاست کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو تحفظ اوروسائل مہیا کرے وہیں زمہ دار شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ معاشرے میں موجود برائیوں کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں۔بزرگ شہریوں کو اگر گلگت بلتستان میں امن کے قیام کیلئے فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے تو مجھے یقین ہیکہ اس کے بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہمارے بزرگ شیلٹر ہومز میں رہیں لیکن یہ بات ضروری ہے کہ انہیں دوسرے شہریوں کی نسبت زیادہ سہولیات مہیا کیں جائیں تاکہ انہیں تپتی دھوپ میں طویل انتظار کی صعوبت سے بچایا جا سکے۔۔۔

مٹا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

  1. very nicely written, a clear messege that our elders are our treasure and we must care,respect and give them their due place in society.good job Tahir!God bless You

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button