حج مسلمانوں کے اتحاد کا عظیم مظاہرہ
سید وقار حسین رضوی
حج بیت اﷲ مسلمانان عالم کی سالانہ کانفرنس ہے اس کانفرنس میں بلا تفریق ہر مسلمان شرکت کا حق رکھتا ہے ۔ یہ وہ اسلامی اجتماعی سیاسی عبادت ہے جس میں ہر مسلمان اپنا مذہبی فریضہ انجام دینے کیلئے اخلاص کے ساتھ شرکت کر تا ہے ۔یہ صرف ایک عبادت ہی نہیں ایک درس گاہ بھی ہے اس سے برداشت کا درس 145 کسی جاندار پر ظلم نہ کرنے کا درس 145 احرام باندھ کر تمام محرمات سے بچنے کا درس 145 سفید چادروں میں ملبوس پر عمل انجام دیکر قیامت و روز محشر کی تصویر کشی کرکے معاد پر ایمان کامل و یقین علم رکھنے کا درس 145 بھوک پیاس اور شدت حرارت پر صبر کرکے غربیوں ناداروں اور محتاجوں کی غربت کا احساس کرنے کا درس 145 تینوں شیطانوں کو کنکریاں مار کر شیاطین اور دشمنان خدا اور اسلام سے نفرت 145 بیزاری کا درس 145 جانوروں کی قربانی دے کر ایثار و قربانی کا درس 145 صفا و مروا کے درمیان سعی کرکے و سار عوالی المغفرتہ کا درس 145 بیت اﷲ کا طواف کرکے تمام مسلمانوں کو ایک محور اور مرکز پر مقد ہونے کا درس 145 بلا تفریق امیر غریب حاکم ، رعایا ، کالا گورا ایک یونیفام میں اسلام کا سپاہی بن کر مسلمانوں کی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا درس دواداری اخوت اور محبت کا درس ۔غرض حج بیت اﷲ ہرہر پہلو درس ہے۔حج کو جہاد کے ہم پلہٰ قرار دیا گیا ہے تاکہ مسلمان حج کی روح سے فیضیاب ہو اور اس میں ایک روحانی انقلاب پیدا ہو جو کہ اس وقت مسلمانوں کیلئے نہایت ضروری ہیں ۔ چونکہ ہر عبادت کی ایک روح اورایک جسم ہو تا ہے تو حج ایک اجتماعی سیاسی اور الہیٰ عبادت ہے اسکے ارکان اور مناسک کی بجاآوری جسم عبارت ہے اور اس کے ہرہر رکن اور پہلو سے درس حاصل کرکے معنویت روحانیت اور قرب الہی کی سیر میں محوپروز ہو نا یہ روح حج ہے جسے ہر حاجی کو حاصل کرنے کی سعی کرنی چاہئے اور اس اسلامی عظیم اجتماع کی سعادت کے بعد اطاعت خداوندی میں زندگی بسر کرنا محرمات سے پر ہیز اور اسلام مسلمین کے اتحاد و سر بلندی اور دشمنان اسلام کو پہچان کر انکی سرکوبی کرنا اور انکی نابودی کیلئے ہمہ وقت امادہ رہنا اپنا ایک فریضہ تصور کرنا چاہئے ۔ اگر اُمت مسلمہ رسول خدا ؐ کے ارشادات و فرامودات پر عمل پیرا ہو تو ممکن ہی نہیں کہ اُمت مسلمہ کا ہرفرد عالمی سامراجیت اور ان کے ان تمام کٹھ پتلی عناصر کی مذمت اور ان سے اظہار نفرت کو اپنا اولین فریضہ خیال نہ کرئے جو اسلامی ممالک کے خداداددذخائر کو لوٹنے اور اسلام کی حقیقی شکل و صورت کو محض اس لے مسخ کرنے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں تاکہ اس طرح وہ مسلمانوں اور ان کے ممالک کو اپنے زیر تسلط باقی رکھ سکیں ۔ فریضہ حج کے دوران انسان ایسے سیاسی شعور کی دولت سے مالا مال ہوجاتا ہے جو بغیر کسی شک و شبہ کے پوری دنیا کے مسلمانوں کی زندگی کے ہر قلمروہیں اس امر کی قدرت و استعداد رکھتا ہے کہ تمام مسلمانوں کو 146146 وحدت 145145کے لباس سے آراستہ کرکے ایک ایسے عظیم اسلامی معاشرے کو معرض وجود دلانے کا موجب بن سکے جوہر طرح کی سیاسی اور فوجی غلامی کی زنجیروں کو توڈ ڈالنے کی صلاحیت و قدرت رکھتا ہو ۔ اسلامی معاشرے کا تحاد جو کہ اسلام کے سیاسی و اجتماعی مقاصد میں سے ایک اہم ترین ہدف ہے اس کا حج کے پرُ شکوہ مراسم میں عملی درس دیا جاتا ہے نیز تفرقہ وانتشار کا موجب بننے والے عوامل کے خلاف جدوجہد کا اراستہ بھی ہمیں اسی حج کے دوران دیکھایا جاتا ہے ۔حج ایمان کے تغذیہ اور مسلمانوں کی ارتقاء میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ تمام آفتوں اور نجاستوں کا قلع قمع کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان کے غور و فکر کے انداز کی اصلاح کی جائے اور عدالت ، صلح بھائی چارے اورا نسانی ارتقاء کیلئے فکری بنیادوں اور عقلی اُصولوں کو وجود دیا جائے ۔ چنانچہ برابری ، مساوات م اخوت اور اس تعاون کی عملی تعلیم کا بہترین ذریعہ فریضہ حج ہی ہے جو انسانوں کے مصالح اور فلاح و بہبود کے لیے ہونا ضروری ہے ۔ علاوں ازیں اسلام کی تبلیغ کے لیے بھی حج کو ایک بہترین موقع قرار دیا جاسکتا ہے ۔
اﷲ ہم سب کو فلسفہ حج کے سمجھنے اور مقاصد حج کی تکمیل کی توفیق عطا فرمائے ( آمین )
حج عین عبادت ہے مسلماں کیلئے
حج شرف سعادت ہے مسلماں کیلئے
حج مجلس شورائے جہان اسلام
حج مرکز وحدت ہے مسلماں کیلئے